پاکستان اور بھارت میں پراکسی وار ختم ہونی چاہیے: بھارتی ہائی کمشنر

پاکستان میں تعیناتی کے بعد کسی بھی میڈیا کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں اجے بساریہ نے کہا کہ دہشت گردی کے مقصد سے ہونے والی پراکسی وار کو بند ہونا چاہیے۔

پاکستان میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پراکسی وار بند ہونی چاہیے۔

اجے بساریہ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ بھارت ایران اور افغانستان کی سرزمین مبینہ طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے تو یہ پراکسی وار کب تک جاری رہے گی؟ تو انہوں نے ان الزامات کی تردید نہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ پراکسی وار کی بات تو ہم بہت سالوں سے کر رہے ہیں۔ ’دہشت گردی کے مقصد سے ہونے والی پراکسی وار کو بند ہونا چاہیے۔‘

البتہ انہوں نے تاہم کلبھوشن جادیو کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دینے سے یہ کہہ کر گریز کیا کہ یہ معاملہ ابھی بین الاقوامی عدالت میں زیر غور ہے۔

پاکستان میں اکتوبر2017 میں تعیناتی کے بعد کسی بھی میڈیا کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں اجے بساریہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔

تاہم ایک سوال کے جواب میں کہ بھارتی میڈیا نے پلوامہ کے بعد تمام ملبہ پاکستان پر پھینک دیا اور تقریباً جنگ تک کرانے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں میڈیا پر ہر طرح کی بات ہوتی ہے۔ ’دونوں انتہا اور استدلال سے بات کرنے والا بھی میڈیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک میں جنگ کوئی نہیں چاہتا۔ میڈیا میں خود احتسابی کی ضرورت ہے حکومت میڈیا کو کیا بولے؟ آپ صحافی ہیں آپ بتائیں؟‘

پلوامہ حملے کے بعد انڈین میڈیا کے متنازع کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کے بارے میں غلط فہمیاں زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ میڈیا سیلف ریگولیشن یا خود احتسابی کرے۔

بالاکوٹ میں تین سو ہلاکتوں کے حوالے سے بھارتی حکومت کے دعوے پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ ’دونوں ممالک کی جانب سے بیانات آئے۔ تاہم بھارت نے بالاکوٹ حملے سے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا یہ ضرور ہے کہ پلوامہ واقعے اور بالاکوٹ کے بعد بھارت میں بہت غصہ تھا۔ جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو سوشل میڈیا پر غصہ ہمیشہ زیادہ نکلتا ہے البتہ انہوں نے کہا کہ انتخابات پر بہت سارے مسائل پر بات ہوئی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتخابات پاکستان کی مخالفت کی بنیاد پر لڑے، اس بارے میں اجے بساریہ نے واضح جواب داینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر پاکستان میں تھا، تاہم انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی انتخابات میں پاکستان نے مرکزی حیثیت حاصل کر لی تھی۔ ’لیکن انتخابات میں کئی مسائل پر بات ہوتی ہے۔ معاشی مسائل ہیں، سماجی مسائل ہیں، مقامی ایشوز پر بھی بات ہوتی ہے، تو یہ کہنا درست نہیں کہ انتخابات صرف پاکستان کے معاملے پر لڑے گئے۔ ’بھارتی حکومت ٹریک ریکارڈ درست کر رہی تھی جبکہ اپوزیشن سوالات اُٹھا رہی تھی، تو انتخابی عمل پر پاک بھارت کشیدگی کے اثرات موجود تھے۔‘

اس تاثر کے بارے میں کہ پلوامہ کے بعد پاکستان مخالف بیانات سے مودی حکومت کو فائدہ ہوا، تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تو بڑی سادہ سی بات ہو گی۔ بھارت اتنا بڑا ملک ہے اس کے بڑے پیچیدہ مسائل ہیں۔‘

میڈیا سے دور رہنے والے اجے بساریہ سے اسلام آباد میں قائم بھارت کے ہائی کمیشن کے جس کمرے میں انٹرویو کیا گیا وہاں دیوار پر پرویز مشرف اور اٹل بہاری واجپائی کی 2003 کی تصویر لگی ہوئی تھی۔ وہ بھارتی انتخابات اور انتخابات کے بعد پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے بات کرنا چاہتے تھے لیکن بالا کوٹ میں مبینہ پاکستانی ہلاکتوں اور ایف 16 کے بھارتی دعوے کے سوالوں پر کچھ ناخوش دکھائی دیے۔

اس سال نومبر میں کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے بھارت سنجیدہ ہے: اجے بساریہ


 پاک بھارت باہمی تعلقات کیسے ٹھیک ہوں گے؟

بھارتی ہائی کمشنر نے حکمران جماعت بی جے پی کے سرکاری بیانیے سے مختلف موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اعتماد سازی کے لیے دونوں ممالک کو چھوٹے چھوٹے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ’باہمی اعتماد بڑھانے کے لیے ہمیں دونوں طرف موجود قیدیوں کی رہائی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مشترکہ عدالتی کمیشن کے اجلاس اور میڈیکل ٹیموں کا بھی تبادلہ ہونا چاہیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس سال نومبر میں کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے بھارت سنجیدہ ہے اور ٹرمینل کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

کرکٹ میچ کوئی مدد کر سکتے ہیں یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ کرکٹ مقابلے ہونے چاہییں لیکن اس کے لیے پہلے حالات سازگار ہوں۔ ’پہلے اس خطے میں تشدد ختم ہو۔ یہ درست ہے کہ کھیل اور سیاست کو الگ ہی رکھنا چاہیے اور ہمیں عوامی رابطوں پر زور دینا چاہیے۔ تعلقات آگے بڑھانے کے لیے مدبر آوازوں کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ حکومت تو بات کرتی ہی ہے لیکن سول سوسائٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘

کیا نئی بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے گی؟

اجے بساریہ نے کہا کہ جب بھی بھارت میں نئی حکومت آتی ہے تو ایک امید کے ساتھ آتی ہے۔ انہوں نے اُمید کا اظہار کیا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد پاک بھارت مذاکرات کی راہ کھل سکتی ہے۔

بھارت میں پاکستانی قیدیوں کی ہلاکتیں

’بدقسمتی سے ایسے حادثات ہوجاتے ہیں۔ یہ بہت افسوس ناک ہے۔ مچھیروں کی رہائی کا عمل نسبتاً آسان ہوتا ہے جبکہ غلطی سے سرحد پار کرنے والوں کی شناخت اور قانونی عمل میں وقت لگ جاتا ہے۔‘

بھارت میں بی جے پی کی شہہ پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں۔ ’اس طرح کے تعلقات میں غلط فہمیاں بہت ہوتی ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ایسے جرائم کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا