جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے پیر کو بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افغانستان میں نیٹو آپریشن نے امریکی قیادت میں منصوبہ بندی کے حساب سے بہت کم کامیابی حاصل کی۔
چانسلر انگیلا میرکل نے مزید کہا ’اس مشن میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے خاندانوں کا درد میں سمجھتی ہوں، میں خود ان کے ساتھ یہ سب محسوس کرتی ہوں، مجھے ایسا لگتا ہے جیسے یہ سب بیکار گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیٹو فورسز القاعدہ کو 11 ستمبر 2001 جیسے حملے سے باز رکھنے میں کامیاب رہیں لیکن ’اس کے بعد جو کچھ بھی ہوا وہ اتنا کامیاب نہیں رہا۔ جس طرح ہم نے منصوبہ بندی کی ویسا کچھ حاصل نہیں کیا گیا۔‘
افغانستان پرطالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پیر کو چینی حکومت نے کہا ہے کہ بیجنگ افغانستان کے ساتھ ’دوستانہ اور تعاون پر مبنی‘ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیجنگ نے امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے دوران تمام وقت طالبان کے ساتھ غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی انخلا نے ملک بھر میں طالبان کی پیش قدمی کو بڑھاوا دیا اور انہوں نے اتوار کو دارالحکومت کابل پر قبضہ کرلیا۔
چین کی افغانستان کے ساتھ 76 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ بیجنگ کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ افغانستان سنکیانگ کی مسلمان اقلیت اویغوروں کے علیحدگی پسندوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔
لیکن طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے گذشتہ ماہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے تیانجن میں ملاقات کے دوران وعدہ کیا تھا کہ افغانستان کو عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بدلے میں چین نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد اور سرمایہ کاری کی پیشکش کی تھی۔
پیر کو چین نے کہا کہ ’وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے امکان کا خیرمقدم کرتا ہے۔‘ بڑی طاقتیں نسلوں سے افغانستان کو اس کی جیو سٹریٹیجک حیثیت کی بنا پر اہمیت دیتی آئی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے صحافیوں کوبتایا: ’طالبان پہلے ہی کئی مرتبہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید کا اظہار کر چکے ہیں اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی کے عمل میں چین کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ہم اس بات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ چین آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دیتا رہے گا۔‘
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اقتدار کی پرامن منتقلی یقینی بنائیں اور ایک کھلی اور ایسی حکومت کی تشکیل کا وعدہ پورا کریں، جس میں تمام فریق شامل ہوں۔ اس کے علاوہ افغان شہریوں اور غیرملکیوں کی حفاظت بھی یقینی بنائی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کابل میں چینی سفارت خانہ کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بیجنگ نے افغانستان میں بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر کئی ماہ پہلے چینی شہریوں کو وہاں سے نکالنا شروع کر دیا تھا۔
دوسری جانب پیر کو ایک بیان میں چینی سفارت خانے نے افغانستان میں رہ جانے والے چینی باشندوں سے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی کی صورتحال پر پوری توجہ دیں اور گھر کے اندر رہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے دو دہائیوں کی جنگ ختم کرتے ہوئے 11 ستمبر تک امریکی فوجیوں کے افعانستان سے مکمل انخلا کا وعدہ کیا لیکن افغان حکومت کے تیزی سے خاتمے اور طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی سے واشنگٹن حیران رہ گیا ہے۔
طالبان نے عالمی برادری کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ افغان شہریوں کو ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ ان لوگوں سے انتقام نہیں لیں گے، جنہوں نے امریکی حمایت یافتہ اتحاد کی مدد کی تھی۔
کابل کے ہوائی اڈے پر فائرنگ، پانچ افراد ہلاک
کابل کے ہوائی اڈے پر فائرنگ اور بھگدڑ مچنے کے بعد پانچ افراد افراد ہلاک ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں کئی افراد کو کابل ائیرپورٹ کی حدود میں زمین پر بے سدھ پڑے دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر سینکڑوں افراد زبردستی طیاروں میں سوار ہونے کی کوشش کر رہے تھے جس دوران پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
ایک عینی شاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے پانچ لاشوں کو ایک گاڑی کی جانب لے جاتے ہوئے دیکھا۔ ایک اور عینی شاہد کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہلاکتیں گولیاں لگنے سے ہوئیں یا بھگدڑ مچنے سے۔
ایک امریکی اہلکار کے مطابق اس سے قبل کابل ایئرپورٹ کے انچارج امریکی فوجیوں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔
امریکی اہلکاروں کی ہوائی فائرنگ کے بعد پیر کو کابل کے ہوائی اڈے سے تمام کمرشل فلائٹس منسوح ہو گئی ہیں، لیکن ہزاروں افعان شہری ایئرپورٹ کے ٹارمک پر جمع ہیں تاکہ وہ بیرون ملک جانے والی پرواز پر جا سکیں۔
#Breaking: At least three people have been killed by gunfire at Kabul airport.
— Ahmer Khan (@ahmermkhan) August 16, 2021
Heavy gunfight going on. pic.twitter.com/yxfVnwbMFn
ایک کھڑے ہوئے ہوائی جہاز پر سوار ہونے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں خواہشمند مسافر جہاز پر جانے والی ٹنل کے دروازوں سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان میں سے چند افراد اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے جب کہ چند کو ہاتھوں کے بل لٹکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد کئی خاندان خوف کے عالم میں ملک چھورنا چاہ رہے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا: ’میں یہاں بہت خوف محسوس کر رہا ہوں کیونکہ وہ ہوائی فائرنگ کر رہے ہیں۔‘
اب طالبان کے امتحان اور آزمائش کا وقت آ گیا ہے: ملا برادر
افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کا کہنا ہے کہ ’اب طالبان کے امتحان اور آزمائش کا وقت آ گیا ہے۔‘
اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا: ’میں افغانستان کے معزز عوام کو عظیم فتوحات پر مبارک باد دیتا ہوں، خصوصی طور پر کابل کے رہنے والوں کو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجاہدین کو ہمارا یہ پیغام ہے کہ ہم نےجس طرح کامیابی افغانستان میں حاصل کی ہے یہ سوچا بھی نہیں تھا اور اس طرح توقع بھی نہیں تھی، لیکن یہ اللہ تعالی کی مدد اور نصرت تھی کہ اللہ نے ایسی کامیابیاں ہماری نصیب میں کر دی ہیں۔ اس لیے ہم سب کو اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور ایسا نہ ہوں کہ ہم سے کوئی تکبر اور غرور سرزد ہوجائے۔‘
طالبان جنگجوؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اب جو وقت ہے آپ پر پہلے سے زیادہ ذمہ داری آگئی ہے، کیونکہ اب ہمارے امتحان اور آزمائش کا وقت آگیا ہے۔ ہمیں اس بارے میں کام کرنا ہے کہ ہم کس طرح اپنے عوام کے جان و مال، ملک کے امن و امان، اور عوام کے سکون کو یقینی بنا سکیں۔
اپنی تقریر میں ملا عبدالغنی برادی کا افغان عوام سے کہنا تھا کہ ’ہم عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ جس طرح اللہ نے ہمیں اتنی عظیم فتوحات سے نوازا ہے اسی طرح ہم آپ کی جان و مال کی تحفظ اور خوشی کے لیے حتی الوسع کوشش کریں گے اور اس کو یقینی بنائیں گے۔‘
سعودی عرب نے کابل سے سفارتی عملہ نکال لیا
سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس نے کابل میں اپنے سفارت خانے سے تمام عملے کو نکال لیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی حکومت اپنے لوگوں کو افغانستان چھوڑنے میں مدد دینے کے لیے ایک طیارہ بھیج رہی ہے۔
سعودی عرب نے بتایا کہ اس نے اتوار کو یہ قدم بدلتے حالات کے پیش نظر اٹھایا۔ یوں سعودی عرب ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے طالبان کی کابل کی جانب پیش قدمی کے باعث اپنے سفارت خانے بند کر دیے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایک C-130 ہرکولیس ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ افغانستان بھیج رہی ہے تاکہ اس کے 53 شہریوں اور تعیناتی کے دوران ان کے فوجیوں کی مدد کرنے والے درجنوں افغانوں اور ان کے اہل خانہ کو نکالا جا سکے۔
وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انہوں نے اب تک مدد کرنے والے 37 افغانوں کی شناخت کی ہے لیکن انخلا کرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوگی کیونکہ ان میں اہل خانہ اور دیگر افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ماہ کے طویل مشن کا منصوبہ بنایا ہے جس میں کم از کم 40 فوجی طیارے کی دیکھ بھال اور حفاظت کا کام کریں گے۔
ادھر آرڈرن نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو پر امن طریقے سے نکلنے دیں۔ ’پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔‘
طالبان افغانوں کو ملک چھوڑنے دیں: امریکہ
امریکہ نے اتوار کو 65 سے زائد ممالک کی قیادت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانوں کو ملک چھوڑنے دیں۔
انہوں نے عسکریت پسندوں کو خبردار کیا کہ زیادتیوں کی صورت میں ان کی جواب طلبی ہوگی۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اپنے قریبی اتحادیوں کا دستخط شدہ ایک بیان جاری کیا ہے جبکہ سیکریٹری آف سٹیٹ اینٹنی بلنکن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’ریاست ہائے متحدہ امریکہ عالمی برادری کے ساتھ اس بات کو دہراتا ہے کہ جو وہاں سے جانا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’افغانستان بھر میں طاقت اور اختیارات رکھنے والوں کی ذمہ داری اور جواب دہی ہے کہ وہ انسانی زندگی کا تحفظ کریں۔‘
امریکہ نے کابل میں سفارت خانے سے پرچم اتار لیا
حکام نے اتوار کو بتایا کہ امریکہ نے کابل میں اپنے سفارت خانے پر جھنڈا اتار لیا ہے اور اس کا تقریباً تمام عملہ ہوائی اڈے پر منتقل ہو چکا ہے، جہاں امریکی افواج ایئر ٹریفک کنٹرول سنبھال رہی ہیں۔
پینٹاگون اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا: ’ہم حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے کئی اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ افغانستان سے امریکی اور اس کے اتحادی اہلکاروں کی شہری اور فوجی پروازوں کے ذریعے محفوظ روانگی ممکن ہوسکے۔‘
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ سفارت خانے کے تقریباً تمام اہلکار ایئرپورٹ منتقل ہوگئے ہیں، جن میں قائم مقام سفیر روس ولسن بھی شامل ہیں جو سیکریٹری آف سٹیٹ بلنکن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی پرچم سفارت خانے کے احاطے سے نیچے اتار لیا گیا ہے اور اب سفارت خانے کے عملے کے پاس محفوظ ہے۔
امریکہ نے سفارت خانے کے عملے کے ساتھ ساتھ ان افغانوں کو نکالنے کے لیے ایئرپورٹ پر 6000 فوجی بھیجے ہیں جنہوں نے امریکہ کی بطور مترجم مدد کی یا پھر دوسرے طریقوں سے تعاون کیا اور وہ اب انتقام کا خوف رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کا صدر بائیڈن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اپنے جانشین جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان کے افغانستان پر تیزی سے قبضے پر استعفیٰ دیں۔
ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ جو بائیڈن نے افغانستان میں جو ہونے کی اجازت دی اس کے لیے شرمندگی سے مستعفی ہونے کا وقت آگیا ہے۔
طالبان نے اتوار کو کابل کا کنٹرول سنبھال لیا جو کہ بائیڈن کی جانب سے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا مکمل کرنے کے لیے مقرر کردہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن سے دو ہفتے پہلے تھا۔
ٹرمپ کی زیر صدارت امریکہ نے 2020 میں دوحہ میں طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت عسکریت پسندوں سے مختلف حفاظتی ضمانتوں کے بدلے میں امریکہ مئی 2021 تک اپنے تمام فوجیوں کو واپس بلا لیتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب بائیڈن نے اس سال کے شروع میں اقتدار سنبھالا تو انہوں نے فوجی انخلا کی ڈیڈ لائن کو آگے بڑھا دیا اور اس کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی۔
ٹرمپ نے اس اقدام پر بائیڈن کو بار بار تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اب بھی صدر ہوتے تو یہ ’بہت مختلف اور بہت زیادہ کامیاب انخلا‘ ہوتا۔
انہوں نے اتوار کو ایک اور بیان میں کہا جو بائیڈن نے افغانستان کے ساتھ جو کیا وہ افسانوی ہے۔ یہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی شکست کے طور پر ریکارڈ کیا جائے گا۔
بائیڈن کو گھر میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ انخلا کا انتظام غلط تھا۔