افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی روایت رہے گی: قومی سلامتی کمیٹی

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے نتیجے میں ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان کی اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کی نمائندگی پر مشتمل سیاسی حل کا حامی ہے۔

اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران حان نے کی تھی اور اس میں کابینہ کے سینیئر ممبران اور پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے (تصویر: ویڈیو سکرین گریب)

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے نتیجے میں ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی روایت برقرار رکھی جائے گی۔

پیر کو اسلام آباد میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی تازہ صورت حال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران حان نے کی تھی اور اس میں کابینہ کے سینیئر ممبران اور پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے۔

اجلاس کے شرکا کو افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال سے مکمل طور پر آگاہ کیا گیا اور وہاں آنے والی تبدیلیوں کے پاکستان اور خطے پر پڑنے والے ممکنہ اثرات سے آگاہ کیا گیا۔

قومی سلامتی کے اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان دہائیوں سے جاری افغان تنازعے کا شکار ہوا ہے اور اسی لیے اپنے پڑوس میں امن و استحکام چاہتا ہے۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ دنیا کو پاکستان کی چار دہائیوں پر مشتمل قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔

اجلاس کے شرکا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کی نمائندگی پر مشتمل سیاسی حل کا حامی ہے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان عالمی برادری اور افغانستان میں تمام برادریوں کے ساتھ مل کر ملک میں جامع سیاسی حل کے لیے مدد فراہم کرتا رہے گا جبکہ افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی روایت برقرار رکھنے پر بھی زور دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قومی سلامتی کے اجلاس میں افغانستان میں تمام فریقوں کو قانون و بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کرنے اور افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کی تاکید کی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ پاکستانیوں، سفارت کاروں، صحافیوں اور بین الاقوامی اداروں کے عملے کے وہ ارکان جو افغانستان سے انخلا چاہتے ہیں، ان کے لیے تمام ممکن اقدامات کیے جائیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے اس موقف کا بھی اعادہ کیا گیا کہ افغانستان کے تنازعے کا کبھی کوئی فوجی حل نہیں ہوسکتا۔ مذاکرات کے ذریعے تنازعے کے خاتمے کا بہترین وقت وہ تھا جب امریکی اور نیٹو افواج پوری فوجی قوت کے ساتھ افعانستان میں موجود تھیں۔

مزید کہا گیا: ’غیر ملکی فوج کی طویل عرصے تک وہاں موجودگی نے بھی مختلف تنائج برآمد نہیں کیے، لہذا امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجی انخلا کے فیصلے کی توثیق تنازعے کے حل کا ایک عقلمندانہ قدم تھا۔‘

اجلاس میں کہا گیا: ’اب وقت ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں دیر پا امن کے قیام اور ترقی کے لیے جامع سیاسی حل کی خاطر مل کر کام کرے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان