گذشتہ سال کے دوران افغانستان میں بٹ کوائن کے استعمال میں اضافہ

انڈیکس سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ 12 ماہ میں دنیا بھر میں کرپٹوکرنسیز کا استعمال تیزی سے ہونے والے اضافے کے ساتھ 880 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے۔ اس اضافے کی زیادہ تر وجہ ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر لین دین کے لیےلوگ کرپٹو کرنسی استعمال کرتے ہیں(اے ایف پی)

نئی تحقیق کے مطابق طالبان کے افغانستان پر قبضے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی بدحالی کے ماحول میں افغانستان میں گذشتہ سال کے دوران بٹ کوئن کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ڈیٹا، سافٹ ویئر اور تحقیقی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی چینیلیسس نے 2021 میں عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کے استعمال کے حوالے سے 154 ملکوں میں افغانستان کو 20 نمبر پر رکھا ہے۔

کمپنی نے کرپٹو کرنسی کے استعمال کے نظر انداز کر دیے جانے کے قابل اعدادوشمار کی وجہ سے 2020 کی فہرست مرتب نہیں کی۔

اس سال کے انڈیکس میں ویت نام پہلے نمبر پر ہے۔ انڈیکس کا مقصد’عام لوگوں‘کی طرف سے کرپٹو کرنسی کے استعمال کا اندازہ لگانا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے استعمال میں وسطی ایشیائی ممالک میں افغانستان کا نام سب سے اوپر ہے۔

انڈیکس سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ 12 ماہ میں دنیا بھر میں کرپٹوکرنسیز کا استعمال تیزی سے ہونے والے اضافے کے ساتھ 880 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے۔ اس اضافے کی زیادہ تر وجہ ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں۔

تحقیق کی تفصیل بیان کرنے والی ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ’ہمارا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ ملکوں کے شہری کرپٹو کرنسی استعمال رہے ہیں یا انہیں جاری استعمال میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔‘

’ابھرتی ہوئی بہت سے منڈیوں کو کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کے شہری پی 2 پی (پیئر ٹو پیئر) پلیٹ فارمز کے ذریعے کرپٹو کرنسی خرید رہے ہیں تا کہ اپنی بچتوں کو تحفظ فراہم کر سکیں۔ ان علاقوں میں دوسرے لوگ بین الاقوامی سطح پر لین دین کے لیے کرپٹو کرنسی استعمال کرتے ہیں۔ وہ یا تو انفرادی سطح پر ترسیلات زر یا تجارتی مقاصد کے لیے کرپٹو کرنسی استعمال کر رہے ہیں، جیسا کہ سامان برآمد کر کے اسے فروخت کرنا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گوگل ٹرینڈز کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں ’بٹ کوائن‘ اور ’کرپٹو‘ کے الفاظ کے ساتھ سرچز میں اضافہ ہوا ہے۔  طالبان کی جانب سے افغان حکومت کے حال ہی میں کیے جانے والے خاتمے کی وجہ سے بہت سے لوگ مالی تباہی سے دوچار ہوئے ہیں جس کی وجہ بینکوں کی بندش، نقد رقم کی کمی اور ویسٹرن یونین اور منی گرام جیسے ترسیلات زر کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے رقوم کی بین الاقوامی سطح پر منتقلی کا عمل معطل کرنا ہے۔

امریکہ نے بھی سینٹرل بینک کے ریزورز میں ایک اندازے کے مطابق نو ارب پاؤنڈ منجمد کر دیے جبکہ افغان کرنسی کی قیمت گرنے کی وجہ سے ملک میں کھانے پینے کی بنیادی اشیا اور دوسری خدمات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ماہرین معیشت نے اس سال افغان کرنسی افغانی کے بہت زیادہ افراط زر اور معیشت کے مجموعی طور پر تقریباً 20 فیصد تک سکڑنے کے حوالے خبردار کیا ہے۔

کرپٹو کرنسیاں کسی مرکزی کنٹرول میں نہیں ہیں جیسا کہ بٹ کوائن ان افغان شہریوں کے لیے ایک پرکشش طریقہ بن گیا ہے جو اپنی بچتوں کو محفوظ کرنا یا رقوم کو بیرون ملک منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ بٹ کوائن کی فراہمی کی حد مقرر ہے یعنی بٹ کوائنز کی تعداد ہمیشہ صرف دو کروڑ 10 لاکھ رہے گی۔ اس طرح قدرتی طور پر کرپٹو کرنسی میں افراط زر نہیں ہوگی۔ ملک میں کرپٹو کرنسی کے حامی بعض افراد نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ’بٹ کوائن معیار‘ متعارف کروایا جائے تاکہ افغانستان کی خود مختاری یقینی بنائی جاسکے۔ جانی گک جو آن لائن بی بی جانی کے نام سے پہنچانی جاتی ہیں، نے 2018 میں فیس بک پر ایک پیج بنایا تھا جس کا مقصد بٹ کوائن کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور اسے اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بی بی جانی نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’حقیقی معنوں میں خود مختار ریاست ہونے کے لیے افغانستان کی اسلامی امارات اقوام متحدہ میں شامل نہ ہو اور نہ اس کے اداروں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ کبھی قرضہ نہ لیا جائے بلکہ بٹ کوائن معیار اپنایا جائے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی