کتوں کے کاٹنے سے تین سالہ بچی جان سےگئی

نشیبہ کے والد محمد اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نشیبہ اپنی والدہ کے ہمراہ قریبی کھیت میں موجود تھی اور کھیلتے ہوئے اپنی والدہ سے دور ہوگئی اتنے میں اچانک ازان منور کے کتے کھیتوں سے نکلے اور بچی پر حملہ کر دیا۔

آوارہ کتے اپنی خوراک کی تلاش میں اکثر کھیتوں یا رہائشی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اس تصویر میں بھی تحران کے نواحی گاؤں میں کتے خوراک کی تلاش میں گھوم رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقے جہانیاں کی تین سالہ بچی تین کتوں کے کاٹنے سے جان کی بازی ہار گئی۔

خانیوال کے نواحی گاؤں 108 / 10 آر میں مقامی زمیندار کے تین کتوں نے 3 سالہ بچی نشیبہ اشرف پر حملہ کر دیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئی۔

بچی کے والد محمد اشرف کی مدعیت میں تھانہ جہانیاں میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں محمد اشرف نے بیان دیا کہ 19 ستمبر کو تین سالہ نشیبہ اپنی والدہ کے ساتھ کپاس کی دیکھ بھال کے لیے کھیت میں گئی کہ اچانک ان کے علاقے کے شخص ازان منور کے تین پالتو کتوں نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے بری طرح بھمبھوڑ ڈالا۔

بچی کا شور سن کر اس کی والدہ اور دیگر افراد موقعے پر پہنچے۔ بچی کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاسکی اور راستے میں ہی دم توڑ گئی۔

نشیبہ کے والد محمد اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی اہلیہ گھر کے قریب ہی کپاس کے کھیت میں کام کر رہی تھی، نشیبہ بھی ان کے ساتھ تھی اور کھیلتے کھیلتے ماں سے تھوڑا آگے چلی گئی اتنے میں اچانک ازان منور نامی شخص کے کتے کھیتوں سے نکلے اور بچی پر حملہ کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بچی کو ہم نے ایمبولینس کا انتظار کرنے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔‘

بچی کی والدہ کے بیان کے مطابق ’کھیتوں  سے تین کالے رنگ کے کتے نکلے اورنشیبہ کوکھینچ کر لے گئے میں اس کے پیچھے گئی اور اسے آواز دی تو اس کے منہ سے ہلکی سی آواز نکلی میں نے اسے دیکھا تو اس کے گردن اور کمر پر کتوں کے کاٹنے کے زخم تھے۔ میں نے اسے اٹھا کر گلے سے لگایا اور آوازیں دیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں اسے جہانیاں ہسپتال لے گئی لیکن ایمرجنسی میں میری بچی ختم ہو گئی۔‘

تھانہ جہانیاں کے ہیڈ کانسٹیبل محمد رمضان نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کتوں کے مالک ازان منور فرار ہیں اور ان کی تلاش کے لیے پولیس مختلف جگہوں پر چھاپے مار رہی ہے۔ امید ہے کہ وہ جلد پکڑے جائیں گے جبکہ کتوں کو فی الحال اسی گھر میں بند کر دیا گیا ہے۔‘

نشیبہ کے ساتھ پیش آنے والےاس واقعے کا نوٹس وزیراعلٰی پنجاب کی سپیشل کوآرڈینیٹر اور چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے بھی لیا اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو ملتان کی ٹیم کو متاثرہ بچی کے لواحقین سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سارا احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر اپنی ٹیم کو وہاں بھیجا تاکہ لواحقین کو پولیس میں رپورٹ درج کروانے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کتوں کے حملے میں معصوم بچی کی ہلاکت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

دوسری جانب چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر بیورو کے ڈسٹرکٹ ملتان کے انچارج عرفان فرید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ازان منور، محمد اشرف کے علاقے کا مکین ہے اور یہ کوئی نسلی کتے نہیں ہیں بلکہ جس طرح دیہاتوں میں گلی محلے میں پھرنے والے کتے ہوتے ہیں انہیں کو ازان نے گھر میں رکھا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر پولیس اشرف کے خاندان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی تھی لیکن چائلڈ پروٹیکشن کی چئیر پرسن سارا احمد کی کال کے بعد پولیس متحرک ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقع نہیں ہے۔ دیہاتوں میں اکثر ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں خاص طور پر بچوں کے ساتھ لیکن پولیس کارروائی نہیں کرتی۔

عرفان کا کہنا تھا کہ ازان منور پہلے تو چھپتے پھر رہے تھے کیونکہ پولیس انہیں تلاش کررہی ہے لیکن پیر کو انہوں نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان