کتے بھی سچ اور جھوٹ کی شناخت کرسکتے ہیں: تحقیق

سائنس دانوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ مستقبل میں کتوں کی اس ارتقائی صلاحیت کو بھی جانچنے میں مدد ملے گی، جس سے وہ سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کرسکتے ہیں۔

محققین نے لکھا: 'نتیجتاً ہمارا مطالعہ پہلا تجرباتی ثبوت فراہم کرتا ہے کہ کتے مقام کی تبدیلی کے معاملے میں جھوٹ اور سچ میں تمیز کرسکتے ہیں' (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کتے بعض اوقات بتاسکتے ہیں کہ کب لوگ ان سے جھوٹ بول رہے ہیں۔

یہ ایک ایسے میکانزم کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ دوسروں کے خیالات کے لیے حساسیت رکھنا صرف پرائمیٹس (انسانوں، بندروں یا اس نسل کے دیگر جانوروں) تک مخصوص نہیں۔

اس تحقیق کے دوران، جس میں ویانا یونیورسٹی کے محققین نے بھی حصہ لیا، مختلف نسلوں کے 260 کتوں کا تجزیہ کیا گیا۔ کتوں کو دو پیالوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے میں کسی نامعلوم شخص کے مشورے پر عمل کرنے کی تعلیم دی گئی تھی، ان پیالوں میں کتوں کے لیے کوئی چیز موجود تھی۔

پہلے پہل کتوں کو اس شخص کے مشورے پر عمل کرنے پر وہ چیز مل گئی۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے چیزوں کو مکس کردیا اور تجربات میں ایک اور انسان کو شامل کیا۔

اس دوسرے انسان نے ایک پیالے میں موجود چیز کو دوسرے پیالے میں منتقل کر دیا۔

کچھ تجربات میں پیالوں کی منتقلی کے دوران دوسرا انسان موجود نہیں تھا، لیکن اس نے کتوں کو مشورہ دیا کہ انہیں کس پیالے کی طرف جانا چاہیے۔ اس دوران محققین نے یہ مشاہدہ کیا کہ کتوں نے اپنا رویہ تبدیل کیا یا نہیں۔

'پروسیڈنگز آف رائل سوسائٹی بی' جریدے میں شائع کردہ نتائج کے مطابق زیر مشاہدہ نصف کتوں نے اس وقت انسانوں کے مشوروں کو نظرانداز کیا جب انہوں نے انہیں غلط پیالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب ان سے جھوٹ بولا جارہا تھا تو وہ یہ بات جانتے تھے۔

جب دوسرا انسان موجود نہیں تھا اور پیالوں کو تبدیل کیا گیا تو کتوں نے اس کے بعد غلط مشورے کو محض نظر انداز کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ماضی میں یہی تجربات پانچ سال سے کم عمر کے انسانوں، بندروں اور چمپینزی کے ساتھ کیے گئے تھے تو سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ کتوں کے مقابلے میں بچے اور دوسرے جانور جھوٹ بولنے والوں کے مشوروں پر زیادہ عمل کرتے ہیں۔

محققین نے لکھا: 'نتیجتاً ہمارا مطالعہ پہلا تجرباتی ثبوت فراہم کرتا ہے کہ کتے مقام کی تبدیلی کے معاملے میں جھوٹ اور سچ میں تمیز کرسکتے ہیں۔'

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کسی بھی تربیت کی عدم موجودگی میں پالتو  کتوں سے انسانوں کو نہ صرف طرح طرح کی معلومات مل سکتی ہے بلکہ ان کے ارادے اور اعتقادات کا بھی اندازہ ہوسکتا ہے۔

تاہم محققین کا کہنا ہے کہ انسانی مواصلات کے نقطہ نظر سے بھی کسی صورتحال میں ذہنی کنٹرول کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس سے کتوں کے امکانی سوچ کے عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی، جب وہ کوئی فیصلہ لے رہے ہوتے ہیں۔

سائنس دانوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ مستقبل میں کتوں کی اس ارتقائی صلاحیت کو بھی جانچنے میں مدد ملے گی، جس سے وہ سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کرسکتے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق