پنجاب: ٹیکوں کے ذریعے آوارہ کتوں کی افزائش نسل روکنے کا منصوبہ

پنجاب میں آوارہ کتوں کو مارے بغیر ٹیکوں کے ذریعے افزائش نسل کم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں آئے روز آوارہ کتوں کے کاٹنے سے سینکڑوں افراد زخمی ہو رہے تھے جو محکمہ صحت کے لیے درد سر بن چکا تھا، وہیں آوارہ کتوں کو مارنے پر جانوروں کے تحفظ پر کام کرنے والی تنظیموں کو تحفظات تھے اور پھر زخمی یا مرنے والے کتوں سے ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ساڑھے چار لاکھ آوارہ کتوں کی غیر معمولی افزائش نسل سے اس مسئلہ پر قابو پانا ناممکن ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے پر غیر سرکاری تنظیموں اور محکمہ بلدیات نے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کی ہے، جس کے مطابق اب آوارہ کتوں کو مارنے کی بجائے ان کی نسل کو بڑھنے سے روکنے کے لیے جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے۔

نئی پالیسی میں روزانہ کی بنیاد پر نر اور مادہ کتوں میں ویکسین کے ذریعے تولیدی نظام کو غیر فعال کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے نیشنل سیکرٹری لائیو سٹاک اور ایڈیشنل سیکرٹری بلدیات کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی رکن بنایا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے آوارہ کتوں کو مارنے کی بجائے اب ان کی نس بندی یا تولیدی نظام غیر فعال کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

اس کمیٹی کی رکن عنیزہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سالوں سے جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے آوارہ کتے مارنے کے خلاف مہم چلائی اور لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تو عدالت کے حکم پر حکومت نے آوارہ کتے مارنے کی بجائے ان کی آبادی کم کرنے کی پالیسی تیار کر لی ہے جس پر جلد ہی عمل درآمد شروع ہوگا۔

حکومت نے اس مقصد کے لیے صوبے کے 36 اضلاع میں نر اور مادہ کتوں میں تولیدی نظام غیر فعال کرنے کی مہم شروع کرنی ہے جس میں غیر سرکاری تنظیمیں بھی اپنا حصہ ڈالیں گی اور ہر ضلعے میں دو ماہ کے دوران آوارہ کتوں کو پکڑ کر ایک ہزار تک کتوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے بھر میں اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے 18کروڑ کا بجٹ بنایا ہے۔

’اس پالیسی کو ہر ممکن کامیاب بنانے کے لیے اضلاع کی سطح پر ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کریں گی۔‘

عنیزہ خان کے مطابق کتے مار مہم تو کامیاب نہ ہوسکی کیونکہ اس کے باوجود آوارہ کتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مہم سے عالمی سطح پر بھی ملک کا تشخص متاثر ہو رہا ہے کیونکہ کتوں کو مارنے پر جانوروں کے تحفظ پر کام کرنے والی تنظیمیں تحفظات رکھتی ہیں۔

ان کے مطابق کتوں کے کاٹنے سے انسانی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔ تو اس کا حل یہی نکالا گیا ہے کہ انہیں ایسی ویکسین لگائی جائے جس سے تولیدی نظام بھی غیر موثر ہو اور ان کے کاٹنے سے کسی کو نقصان بھی نہ پہنچ سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا