کراچی: وکیل پر حملہ کرنے والے کتوں کے مالک کی گرفتاری کاحکم

سیشن جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کی غفلت کے باعث کتوں نے ایڈووکیٹ مرزا اختر علی کو کاٹا، لہذا ملزم کی جانب سے دائر کروائی گئی ضمانت قبل از گرفتاری کی دونوں درخواستوں کو مسترد کیا جاتا ہے اور ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔

حادثے کے بعد حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کتے بغیر  اشتعال دلائے  یا چھیڑ  چھاڑ کے مرزا اختر علی پر حملہ آور ہوگئے(فوٹو: سکرین گریب)

کراچی کی ایک مقامی عدالت نے ڈیفنس فیز سکس میں سینیئر ایڈوکیٹ مرزا اختر علی پر حملہ کرنے والے دونوں پالتو کتوں کے مالک ہمایوں خان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے، تاہم ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ہمایوں خان نے طبعیت ناساز ہونے کی بنا پر عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری لے رکھی تھی، تاہم عدالت نے ہفتے کو ان کی ضمانت منسوخ کردی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی شاہد علی میمن نے ریمارکس دیے کہ ’ملزم کی غفلت کے باعث کتوں نے وکیل کو کاٹا، جس کی وجہ سے ایڈوکیٹ مرزا اختر کی جان کو خطرہ لاحق ہے، لہذا ہمایوں خان کی جانب سے دائر کروائی گئی ضمانت قبل از گرفتاری کی دونوں درخواستوں کو مسترد کیا جاتا ہے اور ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔‘

تاحال ہمایوں خان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے جبکہ ان کے کتوں کی دیکھ بھال کرنے والے دونوں ملازمین اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔

ایڈوکیٹ مرزا اختر علی کے بیٹے تیمور اختر علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’گرفتاری کے آرڈر کے باوجود ہمایوں سماعت کے بعد ایمبولینس میں بیٹھ کر عدالت سے فرار ہوگئے۔‘

تیمور اختر علی نے مزید بتایا کہ ان کے والد پر حملہ کرنے والے دونوں کتوں کو 21 جون کو ہی حراست میں لے کر ڈیفنس میں واقع ایک جانوروں کے کلینک میں زیر مشاہدہ رکھا گیا ہے تاکہ ان میں جانوروں کے مرض ریبیز کی جانچ کی جاسکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تیمور کا کہنا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ کہیں ان کے والد کو کتوں کے کاٹنے سے ریبیز نہ ہوجائے کیوں کہ اس کا علاج بھی پاکستان میں بہتر طریقے سے میسر نہیں ہے۔ فی الحال ان کے والد دائیں ٹانگ میں فریکچر اور جسم پر زخموں کے باعث وہیل چئیر تک محدود ہیں۔

آج کی سماعت کے دوران ہمایوں خان کے وکیل شیخ جاوید میر نے موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کی بدنامی کے لیے ان پر جھوٹا کیس بنایا گیا ہے کیوں کہ اس سے قبل ان کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ وہ حادثے کے دوران جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھے اسی لیے ان کے ملازمین کی سزا انہیں نہ دی جائے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو ہائپر ٹینشن ہے جس کا علاج کراچی میں واقع ساؤتھ سٹی ہسپتال میں جاری ہے اور اس کیس میں گرفتاری کے باعث ان کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے اس لیے ان کی ضمانت کنفرم کی جائے۔

تاہم عدالت نے ملزم کے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

واقعے کا پس منظر

ایڈووکیٹ مرزا اختر علی کی جانب سے ڈی ایچ اے میں واقع درخشاں تھانے میں 16 جون کو ہمایوں خان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔  ایف آئی آر کے مطابق: ’16 جون کی صبح چھ بجکر 10 منٹ پر ایڈووکیٹ مرزا اختر علی معمول کے مطابق واک کے لیے گھر سے نکلے۔  اس کے دس منٹ بعد وہ خیابان راحت و سحر سٹریٹ نمبر 14 پر موجود ایک خالی پلاٹ کے پاس سے گزرے، جہاں ایک نوجوان دو بڑے کتوں کو بغیر کسی رسی سے قابو کیے ہوئے گھما رہا تھا۔‘

ایف آئی آر میں مرزا اختر علی کہنا تھا: ’دونوں کتوں نے اچانک مجھ پر حملہ کردیا۔ ان میں سے ایک کتے نے میرے اوپر چھلانگ لگا کر میرے دائیں بازو کو منہ اور دانتوں سے پکڑ کا کاٹنا اور جھنجوڑنا شروع کردیا۔ دوسرے کتے کے منہ پر ایک ماسک چڑھا ہونے کی وجہ سے وہ مجھے کاٹ نہ سکا مگر وہ میرے جسم کو جھنجوڑنے اور نوچنے لگا۔ میں اپنی جان بچانے کی کوشش کرتا رہا اور مدد کے لیے آوازیں دیتا رہا، مگر اس دوران میں زور سے زمین پر گرا جس سے میرے بائیں ہاتھ کی کلائی پر شدید چوٹ آئی۔‘

حادثے کے بعد حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کتے بغیر کسی اشتعال یا چھیڑ خانی کے مرزا اختر علی پر حملہ آور ہوگئے۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے مزید بتایا: ‘جس دوران کتوں نے مجھ پر حملہ کیا میں نے دیکھا کہ جو لڑکا کتے لے کر آیا تھا وہ موقع سے بھاگ گیا۔ اس کے کچھ دیر بعد ایک لڑکے نے دور سے ہی کتوں کو کچھ کہا جس پر کتے مجھے چھوڑ کر اس کی طرف چلے گئے اور وہ لڑکا دونوں کتے لے کر ایک بنگلے میں چلا گیا۔ مجھے وہاں سے گزرنے والے ایک گارڈ نے میرے گھر پر پہنچایا جہاں سے میں ضیاالدین ہسپتال لایا گیا۔‘

واضح رہے کہ اس حادثے کے پانچ دن بعد کتوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے ملازمین کو حراست میں لیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان