امریکہ نے پاکستان پر محتاط نظر رکھنے پر اتفاق کیا ہے: بھارت

وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی مرتبہ صدر بائیڈن سے ملاقات کے بعد بھارتی حکام کے مطابق چار ملکی اتحاد ’کواڈ‘ کے اہم اجلاس میں افغانستان اور پاکستان کے بارے میں اپنے خدشات بتائے۔

بھارت نے جمعے کو کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن اور دوسرے رہنماؤں نے پاکستان پر محتاط نظر رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

بھارت کا مزید کہنا تھا کہ اس کا تاریخی حریف افغانستان میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر بائیڈن سے ملاقات کرنے کے بعد چار ملکی اتحاد ’کواڈ‘ میں شامل آسٹریلوی اور جاپانی رہنماؤں کے ساتھ گروپ کے وسیع تر اجلاس میں شرکت کی۔

بھارتی حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران مودی نے گذشتہ ماہ طالبان کی طرف سے افغانستان کا انتظام سنبھالنے کے بعد وہاں موجود انتہاپسند عناصرکے حوالے سے اپنے خدشات کے بارے میں بتایا۔

وائٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بھارتی سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’یہ احساس واضح تھا کہ افغانستان میں پاکستان کے کردار پر زیادہ احتیاط کے ساتھ نظر رکھی جائے، زیادہ محتاط انداز میں جائزہ لیا جائے اور نگرانی کی جائے۔

’دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کے کردار کو روکے جانے کی ضرورت تھی۔‘

’ان کا کہنا تھا کہ ’چار ملکی اتحاد اہم نکتے پر نظر رکھے گا جو بعض اوقات نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جب آپ یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان خود کو سہولت کار کے طور پیش کر رہا ہے حالانکہ حقیقت میں وہ ہمارے ہمسائے میں اسے سے آگے بعض مسائل کو ہوا دے رہا ہے۔‘

بھارت افغانستان میں اس مغرب نواز حکومت کے پرجوش حامیوں میں سے ایک ملک رہا ہے جو صدر بائیڈن کی طرف سے ملک میں 20 سال سے موجود فوجوں کو واپس بلانے کے بعد ختم ہو گئی۔

پاکستان، افغانستان میں 1996 سے 2001 تک قائم رہنے والی طالبان انتظامیہ کے بڑے حماتیوں میں شامل تھا۔

بعد ازاں سرد جنگ میں امریکہ کے اتحادی پاکستان نے طالبان کے خلاف جنگ میں تیزی سے امریکہ کی حمایت کی۔

اس حمایت کے باوجود امریکی حکام طویل عرصے تک اسلام آباد پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ طالبان کی مدد کر رہا ہے، جس کی وجہ جزوی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ پر خدشات تھے۔ پاکستان نے ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اب امریکہ نے پاکستانی کوششوں کا کھل کر خیرمقدم کیا ہے جس میں طالبان کو افغانستان کی ختم ہو جانے والی حکومت ساتھ بالآخر کامیاب ہونے والے مذاکرات کے لیے تیار کرنا شامل ہے۔

جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکلنے میں مدد دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی نے وعدہ کیا کہ ’اپنے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے‘ مل کر کام کیا جائے گا۔

وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ مودی حکومت کا الزام ہے کہ پاکستان بھارتی سرزمین پر حملوں کو ہوا دے رہا ہے، جس کی اسلام آباد تردید کرتا ہے۔

اگرچہ اس سال کے اوائل میں مودی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ اچھے تعلقات پر زور دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا