سویڈن کے کارٹونسٹ لارس ولکس، جو 2007 میں پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے بنانے کے باعث ملنے والی دھمکیوں کے بعد پولیس کی حفاظتی تحویل میں تھے، اتوار کو ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے۔
سوئیڈن پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ 75 سالہ کارٹونسٹ دو پولیس افسران کے ہمراہ سامنے سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئے۔
ایک پولیس ترجمان نے کسی قسم کے حملے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا: ’کسی دوسرے ٹریفک حادثے کی طرح اس واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ چونکہ اس میں دو پولیس اہلکار بھی نشانہ بنے، لہذا اس کی تفتیش پراسیکیوٹر آفس کے ایک خصوصی سیکشن کو تفویض کی گئی ہے۔‘
پولیس کے مطابق یہ حادثہ ایک چھوٹے سے قصبے مارکارڈ کے قریب اس وقت پیش آیا جب ولکس کی کار سامنے سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی۔ پولیس کے مطابق حادثے میں دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ ٹرک ڈرائیور کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ایک بیان میں پولیس نے کہا کہ حادثے کی وجہ واضح نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علاقائی پولیس سربراہ کارینا پرسن نے کہا: ’جس شخص کی ہم حفاظت کر رہے تھے اور ہمارے دو ساتھی اس ناقابل فہم اور افسوس ناک سانحے میں مارے گئے۔‘
ولکس 2007 میں پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے بنانے کے واقعے کے بعد سے پولیس کی حفاظتی تحویل میں تھے اور القاعدہ نے ولکس کے قتل پر ایک لاکھ ڈالر انعام کی پیشکش بھی کر رکھی تھی۔
مذکورہ خاکوں نے سفارتی کشیدگی کو بھی جنم دیا تھا اور سویڈن کے اس وقت کے وزیراعظم فریڈرک رینفلڈ نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کئی مسلم ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی تھی۔
2015 میں، ولکس کوپن ہیگن میں ایک فری سپیچ کانفرنس میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں بچ گئے تھے جبکہ ایک ڈینش فلم ڈائریکٹر اس موقع پر ہلاک ہوگیا تھا۔