پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے بنانے والے شخص کی موت

سال 2008 میں ویسٹرگارڈ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا ۔2010 میں صومالیہ کے 28 سالہ شہری جن کے پاس ایک چاقو اور کلہاڑی تھی، نقب لگا کر ویسٹرگارڈ کے گھر میں داخل ہو گئے۔

جیلینڈزپوسٹن ڈنمارک کے بڑے اخبارات میں سے ایک ہے۔ کرٹ 75 برس کی عمر سے اس اخبار کے ساتھ وابستہ تھے (اے ایف پی فائل)

 

پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے بنانے والے شخص کرٹ ویسٹرگارڈ کی 86 برس کی عمر میں موت واقع ہو گئی۔ کرٹ کا تعلق ڈنمارک سے تھا اور بحیثیت کارٹونسٹ ایک اخبار سے وابستہ تھے۔

دو ہزارکی دہائی کے وسط میں بنائے جانے والے یہ خاکے مسلم دنیا میں ڈنمارک کے خلاف بڑے پیمانے پراشتعال کا سبب بن گئے تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویسٹرگارڈ کے خاندان نے اتوار کی شام ذرائع ابلاغ کو ان کی موت کی اطلاع دی تھی۔

اہل خانہ نے اخبار'برلنگسک'کو بتایا کہ ویسٹرگارڈ طویل عرصے تک بیمار رہنے کے بعد نیند کے دوران ہی چل بسے۔

ڈنمارک کے میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ویسٹرگارڈ اپنی سالگرہ کے ایک دن بعد 14 جولائی کو فوت ہو ئے۔

1980 کی دہائی کے اوائل سے ویسٹرگارڈ نے جیلینڈزپوسٹن نامی اخبار کے ساتھ بطور کارٹونسٹ کام شروع کیا۔ جیلینڈزپوسٹن ڈنمارک کے بڑے اخبارات میں سے ایک ہے۔ کرٹ 75 برس کی عمر سے اس اخبار کے ساتھ وابستہ تھے۔

ویسٹرگارڈ کو سال 2005 میں اس وقت دنیا بھر میں شہرت ملی جب 12 متنازع کارٹون جیلینڈز پوسٹن میں شائع ہوئے۔

مسلمانوں کے نزدیک پیغمبر اسلام کے خاکے بنانا گستاخی اور توہین مذہب کے زمرے میں آتا ہے۔

یہ خاکے اور خاص طور پر ویسٹرگارڈ مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر اشتعال کا سبب بن گئے اور سال 2006 میں مسلم ملکوں میں ڈنمارک کے خلاف پرتشدد مظاہرے کیے گئے۔

ڈنمارک کے ہمسایہ ملک ناروے میں بھی کئی اخبارات نے متنازع کارٹون شائع کیے گئے۔

مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم نے شام میں ڈنمارک اور ناروے کے سفارت خانے نذر آتش کر دیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی یورپ اور شمالی بحر اوقیانوس کے علاقے کے ملکوں کے سیاسی مبصرین نے ان کارٹونز کی اشاعت کو ڈنمارک اور ناروے کی حالیہ تاریخ میں خارجہ پالیسی کا سب سے سنگین بحران قرار دیا تھا۔

ہنگاموں کا نتیجہ یہ نکلا کہ ویسٹرگارڈ کو کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں اور وہ پولیس سے تحفظ لینے پر مجبور ہو گئے۔

سال 2008 میں ویسٹرگارڈ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 2010 میں صومالیہ کے 28 سالہ شہری جن کے پاس ایک چاقو اور کلہاڑی تھی، نقب لگا کر ویسٹرگارڈ کے گھر میں داخل ہو گئے۔ بعد میں صومالی شہری کو 10 سال قید کی سزا ہو گئی۔

اخبار برلنگسک کے مطابق ویسٹرگارڈ نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ مجھے ایسے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے جس نے آزادی اظہار کی لڑائی لڑی۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کی بعض لوگ ایسے بھی ہوں گے جو مجھے شیطان کے طور پر یاد رکھیں گے جس نے ایک ارب سے زیادہ لوگوں کے مذہب کی توہین کی۔‘

ویسٹرگارڈ کے پسماندگان میں ان کی بیوہ، پانچ بچے، 10 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں اور ایک پڑپوتا شامل ہے۔ ویسٹرگارڈ کی آخری رسومات کے انتظامات کے بارے میں فوری طور پر کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا