برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے زمین کے ریکارڈ اور پاسپورٹ کی ڈیجیٹل سروسز کا آغاز

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ یہ سہولت برطانیہ میں مقیم 16 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کے دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

13 ستمبر 2021 کو کابل کے ہوائی اڈے پر ایک خاتون پاکستانی پاسپورٹ پکڑے بیٹھی ہیں (اے ایف پی)

وفاقی حکومت نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے زمین کے ریکارڈ اور پاسپورٹ پروسیسنگ کی ڈیجیٹل خدمات کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ اقدام لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو متعارف کرایا۔

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ یہ سہولت برطانیہ میں مقیم 16 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کے دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک بڑا قدم ہے، جو رقوم کی منتقلی، کاروبار اور ثقافتی تعلقات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر پاکستان میں جائیداد کی خرید و فروخت، منتقلی اور تنازعات کے حل میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’لینڈ ریکارڈ سروس‘ کے ذریعے برطانیہ میں مقیم پاکستانی پنجاب میں اپنی جائیدادوں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

یہ پلیٹ فارم آن لائن سیل ڈیڈز، فرد یا ریکارڈ آف رائٹس، ای گرداوری، انتقال اور دستاویزات کی تصدیق جیسی خدمات فراہم کرے گا۔ تمام ریکارڈ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ بنایا گیا ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور جعل سازی روکی جا سکے۔

ابتدائی طور پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں لینڈ سروسز ڈیسک قائم کیا گیا ہے جب کہ مستقبل میں یہ سہولت برطانیہ میں دیگر پاکستانی قونصل خانوں تک بھی بڑھائی جائے گی۔

اسی دوران ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے ’ون ونڈو پاسپورٹ پروسیسنگ سسٹم‘ کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت پاسپورٹ کی درخواست کے تمام مراحل ایک ہی کاؤنٹر پر مکمل ہوں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ نظام پروسیسنگ کا وقت کم کر کے تقریباً 10 منٹ فی درخواست کر دے گا جس سے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو سہولت، شفافیت اور رش میں کمی کی سہولت ملے گی۔

اسحاق ڈار نے ان اقدامات کو ’سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب ڈیجیٹل چھلانگ‘ قرار دیا۔

اس دورے کے دوران اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر مملکت برائے مشرق وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان ہی مش فالکنر سے بھی ملاقات کی۔

دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سیاسی، معاشی، ماحولیاتی اور عوامی سطح کے تعلقات پر بات چیت کی اور تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق برطانیہ پاکستان کا بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے، جس میں تعلیم، صحت، ماحولیاتی لچک، گورننس اصلاحات اور تجارت کے شعبے شامل ہیں۔

نائب وزیر اعظم نے پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز سے بھی ملاقات کی، جن میں محمد یاسین، طاہر علی، عمران حسین، ایوب خان اور عدنان حسین شامل تھے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تاریخی و ثقافتی رشتوں کو اجاگر کیا اور پارلیمانی سطح پر تعلقات بڑھانے پر زور دیا۔

اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا ہے کہ پاکستان برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور تجارتی روابط کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

پی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کا برطانیہ کا حالیہ دورہ نہایت مفید اور مثبت رہا ہے۔ ان کے مطابق لندن میں برطانوی وزیر مملکت سے ملاقات میں افغانستان اور ایران سے متعلق معاملات سمیت دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اپنے تین روزہ دورے کے دوران وہ برطانیہ کی قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور منگل کو دولت مشترکہ کے سیکرٹری جنرل اور برطانیہ کی نائب وزیر اعظم انجیلا رینر سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں دوطرفہ تجارت اور معیشت کے ساتھ ساتھ علاقائی امور بھی زیر بحث آئیں گے۔

اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان برطانیہ کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو موجودہ چار ارب ڈالر کی سطح سے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد پابندی ختم کر دی ہے اور برطانیہ، بالخصوص مانچسٹر کے لیے پروازیں ستمبر کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کرتے ہوئے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد منظور کرائی۔ ان کے مطابق یہ بیان باضابطہ طور پر منظور کر کے اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان شراکت داری کے فروغ پر بھی اجلاس کی صدارت کی جبکہ فرانس اور سعودی عرب کی درخواست پر غزہ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں بھرپور موقف پیش کیا۔ پاکستان نے اس موقع پر غزہ میں جنگ کے خاتمے، امداد کی بلا تعطل فراہمی اور تعمیر نو پر زور دیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق رواں برس مئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 10 مئی کو امریکی سیکرٹری خارجہ نے انہیں آگاہ کیا کہ انڈیا جنگ بندی چاہتا ہے جس کے بعد پاکستان نے بھی اس پر آمادگی ظاہر کی۔ اسحاق ڈار کے مطابق جون میں پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ روکنے کی کوششوں پر امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد بھی کیا تھا۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کو تسلیم کرنا چاہیے کہ حالیہ تنازع میں پاکستان نے انڈیا کو شکست دی ہے لیکن وہ اپنی شرمندگی چھپانے کے لیے سیاسی بیان بازی کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع کو روکنے میں امریکہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکیہ، آذربائیجان اور برطانیہ نے اہم کردار ادا کیا۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ حالیہ سیلاب میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے باعث ان کی پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات منسوخ کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عسکری اور سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس ضمن میں پاکستانی سفارتکاروں اور میڈیا کے کردار کو سراہا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا