پاکستان میں کرکٹ پر سٹے بازی کا نیٹ ورک کیسے کام کرتا ہے؟

آخر کار چند بک کیپرز نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو ورلڈ کپ کے دوران ہونے والے سٹے اور اس کی تیاریوں کے بارے میں بتانے کے لیے تیار ہوگئے۔

بک کیپرز کا سارا کام فون پر چلتا ہے(اے ایف پی)

کرکٹ ورلڈ کپ 2019 انگلینڈ میں 30 مئی سے شروع ہونے جا رہا ہے اور ایسے میں پاکستان میں سٹے بازوں اور بک میکرز نے پیسے کمانے جبکہ پولیس نے انہیں ایسا کرنے سے روکنے کے لیے  کمر کس لی ہے۔

دو ممالک کے درمیان کوئی سیریز ہو، ٹورنامنٹ ہو یا کوئی بھی کرکٹ میچ سٹہ بازی جاری رہتی ہے اور اب تو کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ سجنے جا رہا ہے تو ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اس دوران سٹہ باز اور بک کیپر کچھ نہ کریں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ورلڈ کپ سے قبل بک کیپنگ کرنے والوں کو تلاش کرنے اور ان سے یہ جاننے کی کوششیں کیں کہ آخر یہ سب ہوتا کیسے ہے اور اس بار ورلڈ کپ میں کس ٹیم کا کیا ریٹ (سٹے بازی کی زبان میں) چل رہا ہے۔

کئی ناکام کوششوں کے بعد آخر کار چند بک کیپرز نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ورلڈ کپ کے دوران ہونے والے سٹے اور اس کی تیاریوں کے بارے میں بتانے کے لیے تیار ہوگئے۔

یہاں آغاز میں آپ کو بتاتے چلیں کہ اس بار ورلڈ کپ کے لیے کرکٹ ماہرین تجزیہ کاروں اور سٹے بازوں سب کی فیورٹ ٹیم انگلینڈ ہی ہے۔

سٹہ بازوں کی نظر میں کون سے ٹیم کہاں کھڑی ہے یہ آگے چل کر بتائیں گے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ سارا سلسلہ کیسے چلتا ہے۔

بک میکر کس طرح  کام  کرتے ہیں

‎بک میکر سلیم (فرضی نام) نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ورلڈ کپ کے میچوں پر اربوں روپے کا سٹہ ہونے کی امید ہے اور میچ کے مطابق ہر بال کے ساتھ ہار جیت کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ ہو گا۔

سلیم کے مطابق، میچ کے ٹاس سے لے کر کون سی ٹیم کتنا سکور کرے گی اس پر بھی جوا ہوتا ہے۔

پاکستان کے بک میکر بیرون ملک ساتھیوں کے ساتھ رابطوں میں رہتے ہیں اور اس بار انہوں نے پولیس سے بچنے کے لیے لاہور شہر کے ہوٹلوں میں کمرے بک کروا لیے ہیں جبکہ سٹے بازی کا تمام کام موبائل فونز پر کیا جائے گا۔

سلیم نے بتایا کہ ہر بکی خفیہ مقام پر بہت سے فون رکھ کر یہ کام  کرتے ہیں اور پولیس کی کارروائی سے بچنے کے لیے یہ مقامات تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں کئی مقامات پر بکیوں کے اڈے ہیں جبکہ دیگر شہروں میں بھی بکنگ کی جاتی ہے۔ زیادہ تر بکنگ ٹیلی فون پر ہی ہوتی ہے جبکہ فون نمبر بھی بار بار تبدیل کیے جاتے ہیں۔

سلیم کا کہنا تھا کہ اس کام میں ایمانداری سے لین دین ہوتا ہے تاکہ شکایت نہ ہوسکے۔

گذشتہ دس سال سے سٹہ بازی کرنے والے لاہور کے ایک سٹے باز نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ورلڈ کپ پر بڑا سٹہ ہوتا ہے جبکہ چھوٹے ٹورنامنٹس کے لیے ہونے والے میچوں میں بھی یہ کام چلتا رہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کام میں اب تک ان کا تین کروڑ روپے لگ چکا ہے۔ ’کبھی ہار کبھی جیت یہ تو چلتا رہتا ہے، ہمیں میچ کی ہار جیت صرف اپنے داؤ کے لیے اچھی لگتی ہے۔‘

 انہوں نے بتایا کہ اب اس دھندے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ملوث ہونے لگی ہے، زیادہ تر امیر گھرانوں کے نوجوان بڑا سٹہ لگاتے ہیں۔

ٹیموں کے ریٹ کیا طے ہوئے؟

ہر ٹورنامنٹ یا میچ سے قبل ہی ٹیموں کی کارکردگی اور کھلاڑیوں کو دیکھتے ہوئے ریٹ پہلے ہی طے کر لیے جاتے ہیں۔ اب جہاں ٹیموں اور کھلاڑیوں نے اپنی اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور بس میدان میں اترنے کو بیتاب ہیں وہیں پیسہ لگانے والے اور اس کا حساب رکھنے والے بھی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں۔

بک میکرز کے مطابق انگلینڈ دو روپے ریٹ کے ساتھ ورلڈ کپ جیتنے کے لیے ہارٹ فیورٹ ہے،جبکہ زیادہ انفرادی رنز بنانے کے لیے جونی بیرسٹو اور جو روٹ اور زیادہ انفرادی وکٹیں لینے کے لیے جوفرا آرچر اور عادل رشید فیورٹ سمجھے جا رہے ہیں۔

اسی طرح سٹہ بازوں کے لیے اس ورلڈ کپ کی دوسری فیورٹ ٹیم بھارت ہے۔ دو مرتبہ کے عالمی چیمپیئن بھارت کی جانب سے انفرادی رنز بنانے کے لیے کپتان ویراٹ کوہلی اور روہت شرما جبکہ گیند بازی میں زیادہ وکٹیں لینے کے لیے جسپریت بمرا بکیز کی فہرست میں شامل ہیں۔

حال ہی میں لگاتار دس ایک روزہ میچ اور افغانستان سے ورام اپ میچ ہارنے والی پاکستانی ٹیم ان بکیز کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے یعنی کے پاکستان کے جیتنے پر سٹہ بازوں کو کم امید ہے لیکن جیت کی صورت میں پیسوں کی واپسی بھی زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ پاکستان ٹیم میں شامل بابر اعظم اور فخر زمان سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز جبکہ زیادہ بلے بازوں کو پویلین بھیجنے کے لیے شاداب خان اور حسن علی فیورٹ ہیں۔

بک میکرز کے مطابق دیگر جن ٹیموں کے ریٹ طے ہوئے ہیں ان میں پانچ بار کی عالمی چیمپئن آسٹریلیا تیسرے، نیوزی لینڈ چوتھے اور جنوبی افریقہ پانچویں نمبر پر ہیں۔ بکیز کی اس فہرست میں افغانستان سب سے آخری نمبر پر ہے جبکہ گذشتہ روز وارم اپ میچ میں چار سو سے زائد رنز بنانے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم ساتویں نمبر ہے۔

پولیس نے بھی کمر کس لی

کھلاڑی کھیلنے اور سٹہ باز پیسے لگانے کو تیار ہیں تو پولیس نے بھی ان بک کیپرز کو روکنے کے لیے کمر کس لی ہے۔

سالہا سال سے اس کام سے جڑے بکیز کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں، کریک ڈاؤن کی تیاریاں بھی کر لی گئی ہیں۔

اس حوالے سے  ایس ایس پی آپریشنز لاہور اسماعیل کھاڑک کا کہنا ہے کہ ماضی میں حراست میں لیے جانے والے سٹے بازوں کی فہرستیں مرتب کر لی گئیں ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران سٹہ بازی کرنے والے بک میکرز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرتے ہوئے بھرپور قانونی کارروائی کی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ