قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے: عراقی وزیراعظم

عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اتوار کو ایک قاتلانہ حملے میں بچنے کے بعد اعلیٰ سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی اور کہا ہے کہ حملے میں ملوث ملزمان کو بے نقاب کیا جائے گا۔

20 اکتوبر 2020 کی تصویر میں عراقی وزیر اعظم  مصطفیٰ الکاظمی جرمن وائس چانسلر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس  کرتے ہوئے۔ وہ اتور کو اپنی رہائش گاہ پر ایک قاتلانہ حملے میں بال بال  بچے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اتوار کو ایک سکیورٹی اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا کہ انہیں خود پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کے بارے میں علم ہے اور ان لوگوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔

مصطفیٰ الکاظمی کی رہائش گاہ کو اتوار (سات نومبر) کو تین بارود سے بھرے ڈرونز نے بغداد کے گرین زون کے اندر نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں دو ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا تھا لیکن تیسرا عمارت سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے سے وزیراعظم کی ذاتی حفاظتی فورس کے چھ ارکان زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: ’ہم ان لوگوں کا پیچھا کریں گے جنہوں نے کل کا جرم کیا، ہم انہیں اچھی طرح جانتے ہیں اور انہیں بے نقاب کریں گے۔‘
 

الکاظمی اتوار کو اپنے دفتر کی طرف سے شائع ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں نظر آئے جس میں وہ اعلیٰ سکیورٹی کمانڈروں کے ساتھ ایک اجلاس میں ڈرون حملے پر بات کر رہے تھے۔

ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: ’بزدلانہ دہشت گرد حملہ جس نے وزیراعظم کے گھر کو انہیں قتل کرنے کی نیت سے نشانہ بنایا، جرائم پیشہ مسلح گروہوں کی جانب سے عراقی ریاست کو نشانہ بنانے کا سنگین مسئلہ ہے۔‘

عالمی برادری نے بھی عراقی وزیر اعظم پر ہونے والے حملے کی مذمت کی۔

سعودی وزارت خارجہ نے واقعے کے ردعمل میں کہا کہ یہ حملہ ’بزدلانہ دہشت گردی‘ تھا، جبکہ امریکہ نے تحقیقات میں مدد کی پیشکش بھی کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا: ’میں عراقی وزیر اعظم کاظمی کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر نے کہا: ’مجھے خوشی ہے کہ وزیراعظم زخمی نہیں ہوئے اور میں ان قائدانہ صلاحتیوں کی تعریف کرتا ہوں جس کا مظاہرہ انہوں نے ریاستی اداروں کے تحفظ اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے پرسکون، تحمل اور بات چیت کے لیے دکھایا ہے، جس کے عراقی بہت زیادہ مستحق ہیں۔‘

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں، اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی عراقی وزیر اعظم کو فون کیا۔  

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے فیس بک پر عراق کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ’ملک میں استحکام کے تحفظ کی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔‘

پاکستان نے بھی حملے کی مذمت میں ایک بیان میں عراق اور اس کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

ابھی تک کسی بھی گروپ نے عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ حملہ بغداد میں حکومتی فورسز اور ایران نواز تنظیم حشد الشعبی کے حامیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دو دن بعد ہوا ہے۔

حشد الشعبی کے حامیوں نے اکتوبر میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا ہے, جن میں پارلیمان میں ان کی نشستیں کم ہوئیں۔ تنظیم نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر رکھا ہے اورگرین زون کے باہر ایک احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔

اس دھڑے کے کئی رہنما جاری رہنے والے تشدد کے لیے وزیر اعظم کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

تنظیم کے مظاہرین نے جمعے کو گرین زون کے قریب پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے کئی اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے آنسو گیس اور براہ راست گولیوں کا جواب دیا، جس سے کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا۔

عراقی وزیراعظم نے ان جھڑپوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیا، جن کی نگرانی وہ خود کریں گے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا