فواد چوہدری کا چاند قضیہ کشمیر میں بھی

پاکستان کا چاند ہو یا کرکٹ، ان دونوں پر کشمیری اپنا پیدائشی حق جتاتے ہیں۔

(اے ایف پی)

پاکستان کے سائنس اور ٹیکنالوجی وزیر فواد چودھری نے جب سے عیدالفطر پانچ جون کو منانے کا اعلان کیا ہے تو جہاں ان کے اپنے ملک میں مفتی اور مولوی صاحبان میں بےچینی پیدا ہوئی ہے وہیں کشمیر میں بھی بعض مولوی حضرات کا کچھ یہی حال ہے۔ وہ دبے الفاظ میں ایک دوسرے سے کہتے سنےگئے ہیں کہ ’پاکستانی وزیر نے یہ کیا نیا شوشہ کھڑا کیا ہے۔ ابھی تو ہم مودی کی جیت کے صدمے سے کہاں باہر آئے تھے کہ مملکت خدداد نے اب چاند دیکھنے کا اختیار بھی ہم سے چھینا ہے۔ ہمارے گھر کے اندر دشمن کیا کم تھے جو پاکستان بھی ان میں کود پڑا ہے۔‘

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ دنیا الٹ پلٹ ہوجائے عید پاکستان کے ساتھ ہی منائی جاتی ہے۔ بلکہ یہاں گھروں میں بڑے بزرگ اکثر مذاق کیا کرتے ہیں کہ ’بھئی ذرا اپنے مفتی اعظم سے کہو پاکستان نے عید کے چاند کا اعلان کر دیا ہے تو اب کس بات کی دیری ہے۔ کشمیر کا چاند بھی نکلا ہی ہوگا۔‘ گویا یہ طے ہے کہ چاند کشمیر میں اگر نہ بھی دیکھا جائے تو عید پاکستان کے ساتھ  ہی منائی جاتی ہے۔ نہ جانے اس سے یہاں کے لوگوں کو کس طرح کی تشفی ہوتی ہے اس پر ایک عدد سروے کرنے کی ضروت ہے یا پھر  ہوسکتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے بھارت کو چڑایا جانا مقصود ہوتا ہے۔

پاکستان کا چاند ہو یا کرکٹ، ان دونوں پر کشمیری اپنا پیدائشی حق جتاتے ہیں۔

حال ہی میں جب پاکستان نے ورلڈ کپ کا پہلا میچ ہارا، کشمیریوں کی حالت دیکھنے کے لائق تھی۔ جیسے ایک بڑے صدمے سے گزر رہے تھے، کئی روز  تک ماتم منا رہے تھےاور سوشل میڈیا پر ٹیم کی خراب کارکردگی پر ہر طرح کی تنقید کی جا رہی تھی۔ بلکہ بعض نوجوانوں نے یہاں تک کہہ دیا ’کم از کم ہماری ہی عزت کا خیال کیا ہوتا، ہمارا ہی مان رکھا ہوتا اور احساس کیا ہوتا کہ آپ کا کھیل ہماری بقا کے مانند ہے۔‘

اب جب سے مفتیوں اور سرکار کے بیچ چاند کا قضیہ شروع ہوا ہے، پاکستان کو کوئی نقصان ہو نہ ہو مگر کشمیر میں اب ایک اہم سوال پیدا ہوا ہے کہ بھارت میں بھی کیا اسی روز عید منائی جائے گی؟ حالانکہ بر صغیر کے مسلمانوں کا ایک دن عید منانا اور وہ بھی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے، اس پر ہم سب کو اطمینان کا اظہار کرنا چاہئے مگر کیا کریں بیچ میں کشمیر سینڈوچ کی طرح پھنسا ہوا ہے۔ شاید یہ دونوں ملکوں کے یکجا ہونے پر خوش نظر نہیں آتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جموں و کشمیر کے مفتی اعظم  مفتی ناصر الاسلام سے بات کرتے ہوئے میں نے پوچھا کہ اب کی بار چاند کا مسئلہ فواد چودھری نے پہلے ہی حل کر دیا ہے تو کیا اب ہمارے لیے بھی پانچ جون کو عید منانے کا حکم آپ کی طرف سے صادر ہوا ہے؟

مفتی صاحب ہنس پڑے اور بولے ’پاکستان اور کشمیر کے بیچ کون سی دوری ہے کہ چاند دوسرے دن نظر آئے گا۔ ہمارا جغرافیہ ایک، تاریخ ایک اور اگر چاند بھی ایک ہے تو اس کو اللہ تعالی کا احسان مان لیجے۔ پھر بھی میں چار جون کو چاند دیکھنے کی کوشش کروں گا۔‘

ویسے بھی کشمیر میں چاند دیکھنے پر چالیس لاکھ روپے خرچ نہیں ہوتے اور نہ ریاست بھر کے مفتیوں کو اکٹھا کیا جاتا ہے.. ہاں ایک بات ضرور ہے کہ ہمارے ہاں ماہر موسمیات ایک بودھ ہے اور بیشتر لوگ ان سے مطالبہ کرنے لگے ہیں کہ اگر موسم کے ساتھ ساتھ انہیں چاند نظر آیا تو براہ کرم اس کی فوٹو سوشل میڈیا پر شائع کریں تاکہ فواد چودھری کی ٹیکنالوجی والے چاند کی تصدیق ہو سکے۔

اب یہ قضیہ نہ صرف مفتیوں اور  فواد چودھری کے بیچ ہے بلکہ اس کا گہرا اثر کشمیر پر بھی ہے جہاں موسمیات کے ماہر صونم لوٹس کی پیش گوئی اور ٹیکنالوجی کی اعتباریت بھی داؤ پر لگی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ