خدا کے وجود سمیت دنیا میں ماسوا سائنس اور منطق کے کسی اور کے وجود کو نہ ماننے والا ایک بہت بڑا سائنسدان جسے دنیا مانتی ہے یہ کہتے ہوئے اٹھ گیا (خلاصہ) کہ ’کچھ نہ کچھ تو ہے جس کے سبب یہ دنیا بنی، چلی، قائم ہے اور چلتی ہی رہے گی۔‘
ناٹنگھم کے ٹرینٹ برج گراونڈ میں ورلڈ کپ کرکٹ 2019 کے فیورٹ انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ کھیلنے سے پہلے اور میچ کے دوران پاکستان نے جو کچھ کیا وہ بھی عین سائنس اور منطق کے مطابق تھا۔ اس لیے کہ ’رائٹ آف‘ کرنے والا پاکستان باراتی پنڈتوں کو چت کرتا ہوا بکیز کو کاندھے پہ اٹھا لے بھاگا۔ پاکستان کا آٹھ وکٹوں پر 348 کا سکور انگلینڈ کے کم از کم دو گھنٹے روزانہ جم زدہ بدن والے پلیرز سنبھالے نہ سنبھال سکے اور انگلینڈ 334 کے سکور پر نو وکٹوں تلے ٹھنڈا پڑ گیا۔ یوں پاکستان 14 رنز والی اب تک کی اپنی پہلی (آل تو جلال تو) فتح کے ساتھ فی الوقت ٹھنڈے ٹھار ہے۔
اس میچ میں عداوت اور اور اخوت کا فقدان بھی جم کے کھیلا۔ ستم ظریفی تو یہاں تک تھی کہ جوں ہی پاکستان ٹاس ہارا اور انگلینڈ نے پاکستان سے پہلے بیٹنگ فرمانے کے لیے کہا تو بعض شرارتی بکیز نے تو پاکستان کی جیت پر دو کے بدلے 66 کا بھاؤ دینا شروع کر دیا کیونکہ ویسٹ انڈیز سے تازہ تازہ حجامت کروانے اور اب تک کی اوسطاً ہانپتی کانپتی پرفارمنس کے بعد ان سُسروں کا دانے پہ دانہ ڈالنا ان کی حاسدانہ سوچ کا ٹھیک عکاس بھی تھا۔
میچ سے پہلے کے 55 گھنٹے، اس وقت کے دوران نیٹ پریکٹس اور پھر تین بار مینیجر اور کوچ سمیت ٹیم کے باہمی مشاورتی سیشنز (تفصیل نہ بتانے کی شرط ہے ورنہ ’ٹیم لیک‘ والا مارا جائےگا) کے بارے میں اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ جان لڑا دینے کا عہد تھا، انفرادیت کی بجائے ٹیم کے سرخرو ہونے پر زور تھاـ نیٹ پریکٹس میں اگر وہاب کے بغیر آستین والا ٹاپ پہن کر آنے پر بعض کی بھنویں چڑھیں اور انتہائی جارحانہ بولنگ کو امپریس کرنے والی فوں فاں کہا گیا تو کسی کی منہ پر ٹیپ لگائی تصویر سے اپنی کارکرد گی کا جواب دینے کی کوشش کو بھی بھلا دیا گیا۔ کاندھے سے کاندھا جوڑے ایک دوسرے کی گردن کے گرد بانہیں ڈال کر سر جھکائے ہدایت پر کان دھرنے کی یہ ادا باہمی طور پر شیر وشکر ہونے اور دنیا کو نرم انداز میں دھمکانے لیے کافی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میچ کے دوران سرفراز بھائی کے ابتدائی بولنگ اٹیک آخری اوور اٹیکس کے فیصلے مدابرانہ تھے اور اگر حفیظ کو 14 کے سکور پر ڈراپ کرنا انگلینڈ کو مہنگا پڑا اور وہ اگر 62 گیندوں پر 84 رنز کے ساتھ مین آف دا میچ بھی بنے تو خود پاکستان کی طرف سے بھی انگلینڈ کے جو روٹ کا نو کے سکور پر بابر کے ہاتھوں ڈراپ ہونا بھی مہنگا پڑا۔ جو 107 کے سکور پہ ٹوٹے اور ایک روزہ میچوں کی 15 ھویں سینچری پار بولے۔ ایسے گھائل کرنے والے بے رحم بیٹسمین کے ساتھ رتی بھر رحم زدہ بھول چوک بھی، کئی من بوجھ بن سکتی ہے۔ آخری 10 اوورز بالخصوص 48 ویں اور 49 ویں اوور میں وہاب اور عامر نے ہلاکو بولنگ سے اور ٹیم نے، بحیثیت ٹیم جو بھگدڑ مچائی اسے سنبھالتے انگلینڈ کے تختوں کے پُشتے لگلئے تھے۔
میچ کے بعد کے اپنے انٹرویوز تبصروں اور بیانات میں پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کے مقابلے میں قدرے تحمل اور بعد میں جوتے نہ پڑوانے والے بیانات سے کام لیا اور پاکستانی ٹیموں کی یہ روایتی صلاحیت دیرینہ اس ٹیم میں خاصی دیر سے آئی ہے۔ لگتا ہے اب اس ٹیم نے ان لوگوں کو جلّاب دے دیا ہے جنہوں نے ٹیم کو رائٹ آف کردیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ کرکٹ کو ہی رائٹ آف کردیا جائے اور ٹیم و مینجمینٹ پر آتی لاگت کو مہنگائی اور بچت کی اس گھڑی میں کہیں اور لگایا جائے۔
ایک زمانے میں انگلینڈ کے کپتان اور جہاں دیدہ آل راونڈر ائین بوتھم نے ٹیم پر آئے زوال کو تورڑتے ہوئے منہ پر ٹیپ لگا کر سائن لینگوج میں کہا تھا کہ ’ایکشن سپیک لاوڈر دین ورڈز‘۔ سرفراز نے اس ادا سے تو کچھ نہیں کہا لیکن عملاً کہا ہے کہ ’عمل (کارکردگی) الفاظ سے زیادہ زور سے بولتا ہے۔‘