مجھے تو آئٹم نمبر بہت اچھے لگتے ہیں: میرا

پاکستانی اداکارہ میرا کا فلمی سفر 24 سالوں پر محیط ہے۔ 1995 میں فلم ’کانٹا‘ سے اپنے فنی سفر کا آغاز کرنے والی اداکارہ میرا اپنے کریئر میں شاید ہی کبھی منظرعام سے غائب ہوئی ہوں۔

رواں ماہ جون کی 28 تاریخ کو طویل عرصے بعد میرا کی فلم ’باجی‘ ریلیز ہو رہی ہے جو ایک ایسی اداکارہ کی کہانی ہے جس کا کریئر زوال کا شکار ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو  سے بات کرتے ہوئے میرا نے فلم ’باجی‘ کے حوالے سے کہا کہ ان کی زندگی اور اس فلم کی کہانی میں مماثلت ہے۔

فلم باجی کے بعد اپنےاداکاری کے مستقبل کے بارے میں میرا بہت پُرامید نظر آئیں، ان کا کہنا تھا کہ اُن کا مستقبل بہت روشن ہے کیونکہ وہ کوئی ’پلاسٹک‘ ایکٹر نہیں ہیں اور کسی بھی اچھے اداکار کو کبھی کوئی ختم نہیں کرسکتا، وہ ساری زندگی کام کرسکتا ہے۔

میرا نے کہا کہ پاکستان میں اچھے اداکار کا مطلب ہی نہیں معلوم۔

’اچھا اداکار وہ ہوتا ہے جو چہرے کے تاثرات سے کام لیتا ہے، وہ یہ نہیں سوچتا کہ وہ خوبصورت نظر آرہا ہے یا نہیں، اس کے چہرے پر کتنی لکیریں ہیں، وہ صرف اپنےکردار کے ساتھ انصاف کرتا ہے، اسے اپنے کردار میں ڈھلنا ہوتا ہے، اس کا اٹھنا، بیٹھنا سب اس کردار کے مطابق ہی ہوتا ہے۔‘

میرا نے دعویٰ کیا کہ ان کی آنے والی فلم ’باجی‘ میں ان کے کردار سے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اداکاری کہتے کسے ہیں۔ کیونکہ ان کے مطابق  انہوں نے ہمیشہ اداکاری پر توجہ دی ہے، اپنے چہرے کے تاثرات اور باڈی لینگویج پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔

پاکستانی فلمی صنعت کے دو مراکز لاہور اور کراچی کے درمیان جاری سرد جنگ پر میرا کا کہنا تھا کہ اگر لاہور اور کراچی کی بات نہ ہی کی جائے تو اچھا ہے کیونکہ فلم کسی زبان، کسی ملک، کسی شہر کی محتاج نہیں ہوتی، اچھی فلم، ہالی وُڈ، بالی وُڈ، دُبئی اور پاکستان سمیت کہیں بھی بنائی جاسکتی ہے، مسئلہ یہ ہےکہ پاکستان میں اچھے فلم میکرز ہی نہیں ہیں۔

اس وقت پاکستان میں کونسی اداکارہ نمبر ون ہے کے سوال پر میرا نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس وقت کوئی بھی نمبر ون نہیں ہے البتہ فلم نمبر ون ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق پاکستانی فلموں کے احیا کا جو سفر شروع ہوا ہے وہ ’باجی‘ فلم کے بعد صحیح معنوں میں عالمی سطح پر دیکھا جائے گا۔

پاکستانی فلموں میں آئٹم نمبر ہونا چاہیے یا نہیں؟ اس پر انھوں نے کہا کہ انہیں ذاتی طور پر آئٹم نمبر بہت اچھے لگتے ہیں کیونکہ عوام سینیما میں تفریح کے لیے جاتے ہیں اس لیے ان کی رائے میں آئٹم نمبر ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’باجی‘ میں ان کا ایک بہت اچھا آئٹم نمبر بھی ہے۔

پاکستان اور بھارت میں جاری کشیدگی اور اس وجہ سے بالی وڈ فلموں کی پاکستان میں پابندی کے بارے میں میرا نے بہت واضع مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ  ایک کو دوسرے خوش آمدید کہنا چاہیے، ایک دوسرے کو عزت دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایٹم بم سے نہیں محبت سے ملک بڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ محبت کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟ دونوں ملک اگر لڑیں گے اور ایٹم بم چلادیں گے تو سب ختم ہوجائے گا جس کا کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی فلم ’باجی‘ بھارت میں ریلیز ہو کیونکہ وہ خود انڈیا میں کام کرچکی ہیں اور ان کے مطابق فلم ’نظر‘  کی تشہیر کے دوران انہیں بھارت میں بہت پیار، عزت اور احترام ملا تھا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ان کے جو بھارت میں دوست اور مداح ہیں وہ ان کا کام سینیما میں نہیں دیکھ سکتے جس کا انہیں بہت دکھ ہے۔

پاکستانی فلمی صنعت کے نام پر جاری بحث کہ آیا اسے لالی وُڈ کہا جائے یا پاکستانی فلم، میرا نے وضاحت کی کہ لالی وڈ کی عزت اپنی جگہ مگر پشاور، لاہور، کراچی سمیت کہیں بھی فلم بنے اور وہ چاہے سندھی یا پنجابی زبان کی فلم ہو، وہ ہے تو پاکستانی فلم ہی اور پاکستانی سینیما کے لیے ہے کیونکہ فلم ہر شہر سے، ہر زبان سے بڑی ہے فلم تو پاکستانی فلم ہی کہلائےگی۔

زیادہ پڑھی جانے والی فلم