افغانستان: ’بیرونی امداد کے بغیر دو دہائیوں کا پہلا بجٹ تیار‘

افغان وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل نے مجوزہ بجٹ کے حجم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تاہم یہ آئندہ سال دسمبر تک کے لیے ہے۔

رواں سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد عالمی ڈونرز نے افغانستان کی مالی امداد روک دی تھی اور امریکہ سمیت مغربی طاقتوں نے بھی کابل کے بیرون ملک موجود اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے(اے ایف پی فائل)

طالبان حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی وزارت خزانہ نے قومی بجٹ کا ایک مسودہ جمعے کو تیار کیا ہے جو دو دہائیوں میں پہلی بار غیر ملکی امداد پر انحصار نہیں کرے گا۔ دوسری جانب طالبان انتظامیہ نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کے لیے بھی درخواست دے دی ہے۔

طالبان انتظامیہ کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک معاشی بحران میں پھنسا ہوا ہے اور اسے ایک انسانی تباہی کا سامنا ہے جسے اقوام متحدہ نے ’بھوک کا برفانی تودہ‘ قرار دیا ہے۔

افغان وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل نے مجوزہ بجٹ کے حجم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تاہم یہ آئندہ سال دسمبر تک کے لیے ہے۔

ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بجٹ کو منظر عام پر لانے سے قبل منظوری کے لیے کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا: ’ہم بجٹ کو اپنے داخلی محصولات سے چلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہم یہ کرسکتے ہیں۔‘

رواں سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد عالمی ڈونرز نے افغانستان کی مالی امداد روک دی تھی اور امریکہ سمیت مغربی طاقتوں نے بھی کابل کے بیرون ملک موجود اربوں ڈالرز کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

سال 2021  میں اشرف غنی کی حکومت کے آخری بجٹ کو آئی ایم ایف کی رہنمائی کے تحت بنایا گیا تھا جس کو 219 ارب افغانی (اس وقت 2.7 ارب ڈالر) کی امداد اور 217 ارب افغانی ملکی آمدنی کے باوجود خسارے کا سامنا تھا۔

اس وقت زر مبادلہ کی شرح ڈالر کے مقابلے میں 80 افغانی کے لگ بھگ تھی لیکن طالبان کی واپسی کے بعد مقامی کرنسی کی قدر گرتی چلی گئی جو گذشتہ پیر کو130 تک گر گئی تھی لیکن جمعے تک یہ واپس 100 تک آچکی ہے۔

حقمل نے تسلیم کیا کہ سرکاری ملازمین کو ابھی بھی کئی ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔

ان کے بقول: ’ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ سال کے آخر تک واجب الادا تنخواہوں کو بہتر انداز میں ادا کر دیا جائے۔‘

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ملازمین کے لیے ایک نیا پے سکیل بھی تیار کیا گیا ہے۔

نئی حکومت کے محکمہ محصولات نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ اس نے پچھلے ڈھائی مہینوں میں 26 ارب افغانی جمع کیے ہیں جن میں 13 ارب کسٹم ڈیوٹی بھی شامل ہے۔

محکمے نے غریب افراد اور یتیموں کے لیے امدادی منصوبوں کو رقم فراہم کرنے کے لیے ایک نئے اسلامی ٹیکس کا بھی اعلان کیا ہے۔

ایک افغان ماہر اقتصادیات نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط جمعے کو بتایا ہے کہ ’نیا بجٹ ممکنہ طور پر 2021 کے بجٹ کا صرف ایک چوتھائی ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس سرحدی گزرگاہوں پر زیادہ شفافیت ہے یعنی پہلے کی نسبت زیادہ ڈیوٹی جمع کی گئی ہے لیکن اگر یہ سچ ہے تو بھی زیادہ سے زیادہ محصولات صرف 100 ارب افغانی ہی ہوں گے کیونکہ شدید کساد بازاری ٹیکس کی وصولی کو بہت زیادہ حد تک کم کر دے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر طالبان نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کے لیے نئی درخواست بھی دے دی ہے۔

طالبان کی یہ اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی حمایت یافتہ سابق افغان حکومت کے سفیر نے عالمی ادارے میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی نشست اور بیرون ملک کچھ دیگر سفارت خانے اشرف غنی حکومت کے جلاوطن سفارت کاروں کے پاس ہیں جب کہ طالبان کی نئی حکومت وہاں اپنے نمائندے تعینات کرنا چاہتی ہے۔

اقوام متحدہ سمیت دنیا کے کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے معاون ترجمان فرحان حق نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو موصول ہونے والے ایک خط کے مطابق سابق حکومت کے مندوب غلام اسحاق زئی نے 15 دسمبر سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اس عہدے کے لیے طالبان کے نامزد امیدوار سہیل شاہین نے کہا ہے کہ یہ نشست اب افغانستان کی نئی حکومت کو دی جانی چاہیے کیوں کہ یہ عالمی ادارے کے لیے ساکھ کا معاملہ ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان میں اب ایک نئی ’خودمختار حکومت‘ قائم ہے۔

طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے نامزد مندوب سہیل شاہین اس سے قبل اسلام آباد میں نائب سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ تحریک کے جلاوطن ترجمان بن گئے تھے اور روانی سے انگریزی بولنے کی وجہ سے غیر ملکی میڈیا کی مقبول شخصیت رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا