پروین رحمٰن قتل کیس: چار مجرمان کو دو دو مرتبہ عمر قید کی سزا

کراچی پولیس کے مطابق پروین رحمن کو 13 مارچ 2013 کو آفس سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ کر کے قتل گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا(تصویر: بشکریہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ)

کراچی کی معروف سماجی کارکن اور اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمٰن کے قتل کے مقدمے میں جمعے کو عدالت نے آٹھ سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے چار مجرمان کو دو دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے جرم ثابت ہونے پر چار مجرمان کو سزا سنائی۔

کراچی پولیس کے مطابق پروین رحمٰن قتل کیس میں پانچ ملزمان گرفتار ہیں۔

گرفتار ملزمان میں ایاز شامزئی، رحمن سواتی، پپو کشمیری، امجد آفریدی اور عمران سواتی شامل ہیں۔

عدالت نے کیس کے پانچویں ملزم عمران سواتی کو صرف سہولت کاری کرنے کے جرم میں سات قید کی سزا سنائی ہے۔

پروین رحمٰن قتل کیس میں پروین رحمن کی بہن عقیلہ اسماعیل کے وکیل صلاح الدین پنہور نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ ’اس کیس میں پانچ ملزمان ہیں جن میں سے چار ملزمان کو دو دو مرتبہ عمر قید سنائی گئی ہے اور دو دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ملزم عمران سواتی بن رحیم سواتی نے جوڈیشل کمیشن کے سامنے جھوٹ کہا تھا کہ میرے والد ملک سے باہر ہیں جب کہ وہ سوات سے گرفتار ہوئے تھے اس لیے انہیں سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


صلاح الدین پنہور نے بتایا کہ ’میری پروین رحمٰن کی بہن سے جب بات ہوئی تو وہ مجھے آٹھ سال بعد فیصلہ آنے کی خوشی میں مبارک باد دے رہی تھیں۔‘
’یہاں انصاف لینا اتنا مشکل ہے کہ کسی کا جب آخر کار فیصلہ آجاتا ہے تو ہم ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں جب کہ اصل میں کسی کا نقصان ہو رہا ہوتا ہے۔ میں نے ان سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب میں آپ کو کس منہ سے مبارک باد دوں کیوں آج تو انصاف ہوا ہے۔‘
وکیل صلاح الدین پنہور نے سکیورٹی خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے قبل میں نقیب اللہ محسود اور انتظار قتل کیس میں مدعی کی جانب سے وکیل رہ چکا ہوں۔ اس کیس کے بعد مجھے سکیورٹی سے متعلق خدشات ہیں۔ آئی جی سندھ میرے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘

کراچی پولیس کے مطابق پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو آفس سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

 پروین رحمٰن کے ڈرائیور نے فوری طور پر انہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جان بر نہ ہوسکیں تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان