پولیس اور ریسکیو حکام کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جمعرات کی شب ہونے والے دھماکے میں چار افراد ہلاک، جب کہ کم از کم 15 افراد زخمی ہوگئے۔
بلوچستان حکومت کے سابقہ ترجمان لیاقت شاہوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ جناح روڈ پر ہوا۔پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، سینیئرپولیس افسر فدا حسین نے بتایا کہ دھماکہ کوئٹہ کے سائنس کالج کے باہر ہوا۔
ڈی آئی جی پولیس سید فدا حسن شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمیت علمائے اسلام (نظریاتی) کا پروگرام ختم ہوا تو گیٹ پر دھماکہ ہوا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے بتایا کہ ڈیڑھ کلو دھماکہ خیز مواد کھمبے کے ساتھ نصب کیا گیا تھا اور اس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے دوران مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی تھی اور سال نو کے حوالے سے سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
ایک امدادی کارکن باقر حسین نے بتایا کہ انہوں نے تین لاشوں اور ایک درجن کے قریب زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، جہاں ایک شدید زخمی بعد میں دم توڑ گیا۔ انہوں نے بھی بم دھماکے میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
پرووینشیل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پرکہا کہ دھماکے کے بعد ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیموں نے حادثے کی جگہ پہنچ کر ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
Jinnah Road Blast Incident pic.twitter.com/uiFJFSjIcO
— PDMA Balochistan (@PDMABalochistan) December 30, 2021
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ بم دھماکے کی مذمت کی اور آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
اے پی کے مطابق، حملے کے وقت کالج موسم سرما کی تعطیلات کی وجہ سے بند تھا اور متاثرین میں سے کوئی بھی اساتذہ یا طالب علم شامل نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوری طور پر کسی نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اس سے قبل اس طرح کے حملوں کا الزام عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں پر لگایا جاتا رہا ہے۔