سانحہ مری پر قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی حکومت پر شدید تنقید

پاکستان کی قومی اسمبلی میں اجلاس میں سانحہ مری پر بحث کے دوران حزب اختلاف نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’انتظامی ناکامی‘ اور ’مجرمانہ غفلت‘ کا الزام لگایا ہے۔

مری میں  پیش آنے والے واقعے کے بعد پاکستان فوج اور ریسکیو اہلکاروں نے پھنسے سیاحوں کو  نکالا اور سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کی قومی اسمبلی میں اجلاس میں سانحہ مری پر بحث کے دوران حزب اختلاف نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’انتظامی ناکامی‘ اور ’مجرمانہ غفلت‘ کا الزام لگایا ہے۔

واضح رہے کہ مری اور اس کے محلقہ علاقوں میں گذشتہ دنوں شدید برفباری کے نتیجے میں پھنس جانے والے سیاحوں میں سے 22 کے قریب اپنی گاڑیوں میں دم گھٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔

قومی اسمبلی میں منگل کو ہونے والے اجلاس میں مالیاتی بل اور سانحہ مری پر بحث ہونا تھی تاہم سپیکر سومی اسمبلی اسد قیصر نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں صرف سانحہ مری پر بحث کی جائے گی جبکہ مالیاتی بل پر بدھ کو بات کی جائے گی۔

اس موقع پر قومی اسمبلی میں سانحہ مری میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے فاتح خوانی بھی کی گئی۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’20 گھنٹے تک ہزاروں لوگ اپنی گاریوں میں پھنسے رہے اور برفباری بھی جاری تھی مگر کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں تھا۔‘

شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہویے سوال کیا کہ ’میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ حادثہ تھا یا قتل۔‘

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاں پر کوئی انتظام نہیں تھا، ٹریفک پولیس موجود نہیں تھی، سی ایم ڈبلیو جس کی دمہ داری ہے برف ہٹانے کی وہ وہاں موجود نہیں تھے اور لوگ آسمان کی طرف دیکھتے رہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب محکمہ موسمیات نے خبردار کر دیا تھا کہ شدید برفباری ہونے والی ہے تو حکومت نے کیا انتظامات کیے، اگر بے پناہ رش تھا تو مزید سیاحوں کو وہاں جانے سے روکنے کے لیے کیا گیا۔ کیا انہوں نے ریڈ الرٹ جاری کیا؟‘

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’پہلی مرتبہ تو برف نہیں پڑی، سیاحوں کا رش پہلی بار تو نہیں ہوا، ایک روٹین کا معاملہ تھا، انتظامی نااہلی سے خوشی موقع راتوں رات غمی میں بدل گیا۔‘

’ٹویٹ کرتے ہیں کہ انتظامیہ تیار نہیں تھی، اندازہ فرمائیں  ذرا، اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفی دیں اور گھر جائیں۔‘

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ ’کتنے نمک کا سٹاک کہاں کیا، مشینری کو ریپیئر کب کرایا، اس کو موبالائز کب کرایا، سٹاف کب آیا، کیا سڑکوں پر ٹیمیں تعینات کیں جو مزید سیاحوں کو آگے جانے سے روکتے۔‘

’پہلے کہتے رہے کہ سیاحت بڑھ گئی ہے، عوام کی آمدن بڑھ گئی ہے اور پھر کہا کہ انتظامیہ تیار نہیں تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ پاکستان کے سیاحتی مقام مری اور اس کے محلقہ علاقوں میں شدید برفباری کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کے کنوینئر پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ظفر نصراللہ جبکہ ارکان میں پنجاب حکومت کے دو سیکریٹریز علی سرفراز اور اسد گیلانی کے ساتھ ایڈیشنل آئی جی پنجاب فاروق مظہر ہوں گے اور مزید ایک رکن کو بھی مشاورت سے شامل کیا جا سکتا ہے۔

یہ تحقیقاتی کمیٹی ان آٹھ سوالات کے جواب تلاش کرے گی کہ کیا محکمہ موسمیات کی جانب سے متعدد موسمیاتی وارننگز جاری کیے جانے کے باوجود متعلقہ اداروں نے جن میں ضلعی انتظامیہ، پولیس، ٹریفک پولیس، قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے، کمیونیکیشن اینڈ ورکس اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی وغیرہ شامل ہیں بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے کوئی مشترکہ منصوبہ بنایا تھا۔

شہباز شریف کی بات مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا خیال تھا کہ شہباز شریف جو عدالت سے چھٹی لے کر یہاں تشریف لایے تھے ایک لیڈر کی طرح بات کریں گے، مگر ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ جب پاکستانی تحریک انصاف ارکان پارلیمان مری میں امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے تو دوسری کسی جماعت کا کوئی وہاں موجود نہیں تھا۔

’فخر ہے کہ جب تحریک انصاف کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی مری کی عوام کے ساتھ مل کر ریسکیو کی کوششوں میں شامل تھے تو سابق وزیراعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی سمیت کسی پارٹی کا کوئی بھی رکن اسمبلی وہاں موجود نہیں تھا۔‘

فواد چوہدری نے سانحہ مری کے حوالے سے پنجاب حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پانچ روز میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ دارالحکومت سے صرف دو گھنٹے کی دوری پر برف میں پھنس کر مشکل میں تھے مگر ہم ان کو وہ مدد نہ پہنچا سکے جو ان کا حق تھا۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ایک وزیر صاحب (فواد چوہدری) جو اب چلے گئے ہیں سوشل میڈیا پر اس بات کا خیرمقدم کر رہے تھے کہ لاکھوں لوگ مری پہنچے ہیں یہ معیشت کی ترقی کا ثبوت ہے۔‘

’لیکن جب یہ خبر آئی تو وہ وہی وزیر افسوس کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر آئے اور کہنا شروع کر دیا کہ ان کو نہیں آنا چاہیے تھا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان