’آفت زدہ‘ مری میں 21 افراد ہلاک، ’ایکسپریس وے کلیئر کر دی گئی‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سیاحتی مقام مری اور اس سے ملحقہ علاقوں میں شدید برفباری اور رش کے باعث گاڑیوں میں پھنسے افراد کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سیاحتی مقام مری اور اس سے ملحقہ علاقوں میں شدید برفباری اور رش کے باعث گاڑیوں میں پھنسے افراد کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

مری اور اس کے محلقہ علاقوں میں شدید برف باری کے باعث سیکنڑوں گاڑیاں گذشتہ 24 گھنٹوں سے پھنسی ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

امدادی کاموں میں مصروف ریسکیو 1122 کے ضلعی ایمرجنسی آفیسر کی جانب سے جاری بیان میں ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جس کے مطابق اب تک بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ آرمی اور ایف سی اہلکار ان علاقوں میں پھنسے افراد کو نکال رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اب تک زیادہ تر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت انہیں بڑی مشینری پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مری اور اردگرد کے علاقوں میں پھنسے خاندانوں اور دیگر شہریوں کو سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں منتقل دیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مری اور سے ملحقہ علاقوں میں پھنسے افراد کے لیے ادویات، خوراک، گرم کپڑوں سمیت دیگر ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے ہے کہ ’پولیس ریکارڈ کےمطابق کل رات تک مری میں داخل ہونے والی 33,745 گاڑیاں موجود تھیں جن میں سے 33,373 گاڑیوں کا انخلا ہو چکا ہے۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعت و نشریات فواد چوہدری کے مطابق مری ایکسپریس وے کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پریس کانفرس کے دوران کہا کہ ’لاکھوں کی تعداد میں لوگ 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ان علاقوں میں پہنچ گئے جس سے صورتحال کو سنبھالنے میں مشکلات ہوئیں۔‘

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں اس حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مری کے رستےمیں سیاحوں کی المناک اموات پر نہایت مضطرب اور دلگرفتہ ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ضلعی انتظامیہ خاطرخواہ تیار نہ تھی کہ غیرمعمولی برفباری اور موسمی حالات کو ملحوظِ خاطر رکھے بغیر لوگوں کی بڑی تعداد میں آمد نے آ لیا۔‘

’میں تحقیقات اور ایسے سانحات کی روک تھام کے لیے کڑے قواعد لاگو کرنے کے احکامات صادر کر چکا ہوں۔‘

Shocked & upset at tragic deaths of tourists on road to Murree. Unprecedented snowfall & rush of ppl proceeding without checking weather conditions caught district admin unprepared. Have ordered inquiry & putting in place strong regulation to ensure prevention of such tragedies.

 

تازہ صورتحال

سٹی ٹریفک پولیس اہلکار شفیق کا کہنا ہے کہ تین روز کی مسلسل برفباری کے بعد اب یہ سلسلہ تھم چکا ہے مگر محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت بہت زیادہ گر رہا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو بتایا ہے کہ آج رات درجہ حرات منفی چھ سے سات تک جانے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں یہاں سفر کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ فراسٹ کی صورتحال ہو جائے گی۔ برف کو پگھلانے کے لیے کیمیکل اور نمک کا اسمتعمال کیا جا رہا ہے۔

’مگر اس سب کے باوجود مری اور اردگرد کے علاقوں کے غیرضروری سفر سے پرہیز کی جائے۔ جب درجہ حرارت منفی چار یا پانچ تک جائے گا تو خارجی راستوں کو بھی بند کر دیا جائے گا جنہیں دوبارہ صبح کے وقت کھولا جائے گا۔‘

اس سے قبل پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مری کے لیے ریسکیو ٹیمیں اٹک اور راولپنڈی سے روانہ کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی ہلاکتوں کے واقعے کی انکوائری ہوگی اور اگر کسی کی غفلت پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔

حسان خاور کا کہنا تھا کہ مری میں حالات سے نمٹنے کے لیے فوج اور رینجرز سے معاونت طلب کی گئی ہے نیز خوراک، پیٹرول اور ڈیزل لے جانے والی گاڑیوں کو مری لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

’وزیر اعلیٰ پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ مری اور ملحقہ علاقوں میں سرکاری عمارتوں اور گیسٹ ہاؤسز کو کھول دیا جائے گا تاکہ مری میں پھنسے لوگ وہاں پناہ لے سکیں نیز مری اور ملحقہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔‘

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور سے سوال کیا گیا کہ اموات کا ذمہ دار کون ہے تو ان کا کہنا تھا جس حکومت کے دور میں حادثہ ہو بہرحال اس حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو مری سے حاصل ہونے والی ایک ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک گاڑی میں کچھ بچے اور بڑے افراد بے سدھ پڑے ہیں جو کوئی حرکت نہیں کر رہے ہیں۔  اسی طرح مری میں پھنسے ہوئے ایک سیاح کی تیار کردہ ویڈیو میں ایک شخص بتا رہا ہے کہ گاڑی میں موجود یہ لوگ سردی کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مری میں فوجی دستے سول انتظامیہ کی امداد میں مصروف ہیں اور مری ڈویژن کے دستے ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو کھولنے کے لیے آرمی انجینیئرز بھی پہنچ گئے ہیں اور ڈویژن کی تمام مشینری روڈ کھولنے میں مصروف ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق فرنٹیئرز ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار مشینری کے ہمراہ روڈ کھولنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

 

ہفتے کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ مری جانے والے راستے پر اس وقت بھی ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اور امدادی کارروائیوں کے لیے ایف سی، رینجرز اور فوج کے جوانوں کی مدد حاصل کر لی گئی ہے۔

ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اب تک ایسے 16 سے 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جو اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔

وزیرِ داخلہ نے ہلاک شدگان کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ سڑک پر پھنسے باقی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اُدھر حکومت پنجاب کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری بیان میں کہا گیاہے کہ مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ 

گذشتہ روز شدید برف باری اور رش کی وجہ سے پاکستان میں سیاحوں کو مری اور گلیات جانے سے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جمعے کی شب ایک بیان میں کہا تھا کہ رش کی وجہ سے سیاحوں کو مری اور گلیات جانے سے عارضی طور پرروک دیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد، جہاں سے اکثر سیاح ہو کر گزرتے ہیں، کے ڈپٹی کمشنر نے بھی ایسا ہی اعلان کیا۔

دوسری جانب مری اور گلیات کے سفر کے حوالے سے مری کی ٹریفک پولیس نے بھی خبردار کیا ہے۔

جمعے کو مری ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ریڈ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ اگلے چار سے چھ گھنٹوں میں بدترین صورت حال متوقع ہے۔

الرٹ کے مطابق مری اور گلیات میں شدید برف باری اور 50 سے 75 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں متوقع ہیں جن سے درختوں پر برف جمع ہونے اور ان کے گرنے کا خدشہ ہے۔

ٹریفک پولیس نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس دوران باہر جانے سے گریز کریں۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پہاڑی علاقوں میں متعلقہ محکمے الرٹ ہیں تاہم گلیات میں برفانی طوفان کے باعث تمام آمد و رفت بند ہے۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ گلیات میں 6 فٹ تک برف پڑ چکی ہے، 75 ہزار گاڑیوں کو ریسکیو کردیا گیا ہے اور گاڑیوں میں موجود لوگوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ ہوٹل مالکان کو سڑکیں کھلنے تک سیاحوں کو چیک آؤٹ نہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان