بھارتی ڈیفنس چیف کا ہیلی خراب موسم کے باعث گرا: رپورٹ

وزارت دفاع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر کا جائزہ لیا اور عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کی۔

پبن راوت کی یہ تصویر 15 جنوری، 2018 کو آرمی ڈے کے موقع پر بنائی گئی تھی (اے ایف پی/ فائل)

بھارت کی وزارت دفاع نے مسلح افواج کی قائم کردہ کورٹ آف انکوائری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ موسم میں اچانک تبدیلی کے باعث پیش آیا تھا۔

جنرل بپن راوت اور دیگر 13 افراد گذشتہ سال دسمبر میں بھارتی فضائیہ کے اس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے جو جنوبی ریاست تامل ناڈو میں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس حادثے کے حوالے سے جمعے کو بھارتی حکومت نے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے ایک بیان میں بتایا کہ غیرمتوقع موسم کے سبب ابر آلود حالات کی باعث گذشتہ ماہ ہیلی کاپٹر حادثہ پیش آیا، جس میں جنرل بپن راوت اور 13 دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی وزارت دفاع نے ملک کی مسلح افواج کی جانب سے قائم کردہ کورٹ آف انکوائری کی ابتدائی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ وادی میں موسمی حالات میں غیر متوقع تبدیلی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کے بادلوں میں داخل ہونے کا نتیجہ تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ موسم میں اچانک تبدیلی سے ہیلی کاپٹر بادلوں میں داخل ہو گیا جس سے سمت کا تعین نہ ہو پایا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ ’کورٹ آف انکوائری نے کسی فنی خرابی، دانستہ یا غفلت کو خارج الامکان قرار دیا ہے۔‘

بھارتی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر کا جائزہ لیا اور ساتھ میں عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ یہ حادثہ گذشتہ آٹھ دسمبر کو اس وقت پیش آیا تھا جب 63 سالہ چیف آف ڈیفنس سٹاف اپنی اہلیہ اور دیگر 12 افراد کے ہمراہ روسی ساختہ ایم آئی 17 وی 5 ہیلی کاپٹر پر ڈیفنس سروسز سٹاف کالج جا رہے تھے۔

جنرل بپن راوت بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف تھے۔ انہیں31 دسمبر، 2016 کو اس عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ 

یہ عہدہ بھارتی حکومت نے 2019 میں قائم کیا تھا اور انہیں وزیر اعظم نریندر مودی کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا