راوی پراجیکٹ کالعدم قرار، کام روک دیا جائے: لاہور ہائی کورٹ

عدالت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے حاصل کیا گیا پانچ ارب روپے کا قرض پنجاب حکومت کو فوراً واپس کرے۔

لاہور ہائی کورٹ کی عمارت (تصویر: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ)

لاہور ہائی کورٹ نے منگل کو دریائے راوی منصوبے کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے کر اس پر کام روکنے کا حکم دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے آج درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے منصوبے کے خلاف مختلف درخواست گزاروں کی طرف سے آئی درخواستیں منظور کر لیں۔

ساتھ میں انہوں نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو حکم دیا کہ وہ اس منصوبے کے لیے حاصل کیا گیا پانچ ارب روپے کا قرض پنجاب حکومت کو فوری طور پر واپس کرے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں اس منصوبے کے لیے حاصل کی جانے والی ایک لاکھ سات ہزار ایکڑ زرعی اراضی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی متعدد شقیں خصوصاً دفعہ چار آئین سے متصادم ہے اور اس کا نوٹیفیکیشن غیرقانونی ہے۔  

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا ماسٹر پلان مقامی حکومت کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا اور زرعی اراضی حاصل کرنے کے 1894 کے ایکٹ کی خلاف ورزی کر کے زرعی زمین حاصل کی گئی جبکہ کلیکٹر زمین حاصل کرنے میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور کا اس عدالتی فیصلے کے حوالے کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ اس پر زیادہ بات نہیں کر سکتے لیکن ان کی قانونی ٹیم اس فیصلے کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ضرورت پڑی تو صوبائی حکومت اس فیصلے کے حوالے سے اپیل دائر کرے گی۔‘

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپیل کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتمی مشاورت کے بعد فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

ریور راوی پراجیکٹ کے متاثرہ درخواست گزاروں کے وکیل شیراز ذکا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جسٹس شاہد کریم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ماحولیاتی جائزے کے بغیر یہ منصوبہ آگے نہیں چل سکتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیراز کے مطابق ’کوڑیوں کے مول زرعی اراضی حاصل کرنے کو بھی کالعدم قرار دیا گیا جبکہ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اس طرح غریب کسانوں کا استحصال نہیں کیا جاسکتا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے اس پورے منصوبے کو کالعدم قرار دیا ہے۔ ’اس کیس میں پانچ سے چھ درخواست گزار تھے جو ایک سال سے داد رسی کے منتظر تھے۔ ان لوگوں سے ان کی زمین کوڑیوں کے بھاؤ خریدی گئی تھی۔‘

ایڈووکیٹ شیراز کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ اگر اس منصوبے کو بنانا ہے تو پہلے زرعی اراضی کے حوالے سے موجودہ قوانین میں ترمیم کی جائے۔  

ماحولیات کے حوالے سے سرگرم کارکن رافع عالم نے، جو اس کیس میں پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، کہا کہ ’میں ابھی صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ ماحولیات اور پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک بہت بڑی فتح ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ معزز عدلیہ نے اس بات کا عملی مظاہرہ کیا کہ وہ پاکستان کے شہریوں اور ماحول کو ایسے منصوبوں سے بچاتے رہیں گے جو ان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ 

وزیر اعظم عمران خان نے راوی منصوبے کا افتتاح 2020 میں کیا تھا اور اس پر عمل درآمد کے لیے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی تھی۔ وزیراعظم  نے پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ تھا کہ ’عظیم خیالات کے ذریعے ہی عظیم قوم تشکیل دی جاسکتی ہے اور کچھ بڑا کام کرنے کے لیے کچھ بڑے خواب دیکھنا پڑتے ہیں۔‘ 

اس منصوبے میں دریائے راوی کے اطراف میں زرعی زمین کو آباد کرکے ایک نیا اور جدید شہر بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

اس سے پہلے گذشتہ حکومتوں میں دریائے راوی پر ایسے منصوبوں کا ارادہ کیا جاتا رہا جو بعد میں تعطل کا شکار ہوتا رہا۔

راوی سائفن سے ہڈیارہ تک 46 کلو میٹر لمبی جھیل، سڑکوں کے جال اور 12 نئے ہائی ٹیک شہروں کی تعمیر اس منصوبے کی اہم خصوصیات بتائی گئی ہیں۔ اس منصوبہ سے دریائے راوی کو جو سوکھ کر ایک گندے نالے کی شکل اختیار کر چکا ہے، دوبارہ ایک دریا کی شکل ملنی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان