سو بچوں کے قاتل پر بنی فلم روک دی گئی: ’کوئی طاقتور ناراض ہو گیا ہے‘

پاکستان کی تاریخ کے سب سے ’بڑے سیریل کلر‘ جاوید اقبال کی زندگی پر بننے والی فلم کی ریلیز پنجاب حکومت اور سینٹرل سینسر بورڈ کی جانب سے روک دی گئی ہے جبکہ فلم کے ہدایت کار کا کہنا ہے کہ ’یہ اب سینسر بورڈ کی شرارت ہے۔‘

اداکارہ یاسر حسین نے فلم میں ’جاوید اقبال‘ کا کردار ادا کیا ہے (سکرین گریب/ یوٹیوب)

پاکستان کی تاریخ کے سب سے ’بڑے سیریل کلر‘ جاوید اقبال کی زندگی پر بننے والی فلم کی ریلیز پنجاب حکومت اور سینٹرل سینسر بورڈ کی جانب سے روک دی گئی ہے۔

فلم ’جاوید اقبال‘ پاکستان بھر میں 28 جنوری کو ریلیز کی جانی تھی تاہم اسے اب روک دیا گیا اور پنجاب حکومت کی جانب سے اس کا نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

نوٹس کے مطابق ’جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ سٹوری آف دی سیریل کلر‘ کے حوالے سے موصول ہونے والی شکایات کے بعد اس فلم کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کمیٹی کا فیصلہ آنے تک آپ فلم کو ریلیز نہ کریں۔‘

تاہم دوسری جانب فلم کے ہدایت کار و مصنف ابو علیحہ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے فلم سینسر بورڈ کو دی ان کے پورے بورڈ نے دیکھی اور فلم کو پاس کر دیا۔‘

ابو علیحہ نے صحافی حسن کاظمی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی، سندھ اور پنجاب میں فلم منظور ہونے کے بعد ہم فلم کو سینما میں لگانے گئے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں خدشہ تو کیا یقین تھا کہ یہ فلم کبھی بھی کسی صورت بین نہیں ہو گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا جو تحریری مواد ہے وہ میرا ناول ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر آپ اس کو پڑھیں وہ بہت ’دھماکہ خیز‘ ہے۔ ہم نے تو فلم کے سکپرٹ میں اس سے اتنا ہی لیا جسے سینسر بورڈ منظور کر سکے۔‘

ابو ملیحہ کہتے ہیں کہ ’فلم میکر جو فلم بناتے ہیں وہ بناتے ہیں آڈیئنس کے لیے، پبلک کے لیے یا ناقدین اس کو دیکھ کر سراہیں، مگر میں واحد فلم میکر ہوں جس نے سینسر بورڈ کے لیے فلم بنائی ہے۔‘

’فلم اسی نیت سے بنائی تھی کہ بس لگ جائے تو لوگوں کو اعتماد میں لے کر اس سے کم خطرناک موضوعات پر فلمیں بنا سکیں۔‘

سینسر بورڈ کی جانب سے ریلیز سے ایک دن قبل فلم کو روک دیے جانے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’یہ اب سینسر بورڈ کی شرارت ہے۔ اگر اس وقت پاس نہ کرتے تو سمجھ میں آتا تھا، فلم پاس کرنے کے بعد ایک ماہ انتظار کیا، اور پریمیئر کے بعد ریلیز سے ایک دن پہلے اس طرح سے روک دینا۔‘

’فلم پر پابندی نہیں لگائی بلکہ روکا گیا ہے کہ فی الحال روک دیں بعد میں دیکھیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں تو لگ رہا ہے کہ کوئی طاقتور ناراض ہو گیا ہے، اور فلم کی جو ہوا بنی ہے اسے خراب کرنا ہے کہ کہیں فلم چار آنے آٹھ آنے نہ کما لے۔‘

جاوید اقبال کون ہیں؟

یہ فلم لاہور کے سیریل کلر جاوید اقبال مغل کے جرائم اور ان کے قانونی ٹرائل پر بنائی گئی ہے۔

جاوید اقبال نے 1999 میں پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے سو بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔ خط میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے زیادہ تر بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے بھی کیے۔

تاہم بعد میں جاوید اقبال مغل نے 2001 اکتوبر میں لاہور جیل میں خودکشی کر لی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم