اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے یوسف رضا گیلانی کا استعفیٰ پارٹی کے حوالے

سینیٹ میں سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اپوزیشن کو ایک ووٹ سے شکست ہوئی تھی اور اس دوران ایوان میں یوسف رضا گیلانی کی عدم حاضری پر اپوزیشن کی بعض جماعتوں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب کہ حکومتی وزرا نے گیلانی کا شکریہ ادا کیا تھا۔

17 مارچ 2008 کو لی گئی تصویر میں یوسف رضا گیلانی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے آتے ہوئے (فائل تصویر: اے ایف پی)

سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر سینیٹ میں ’حکومت کو فائدہ پہنچانے‘ کے ’الزام‘ پر یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اتنے اہم ایجنڈے کے لیے موقع ملنا چاہیے تھا، ملکی سطح کے اہم معاملے پر اعتماد میں لیا جاتا ہے لیکن نہیں لیا گیا، بل کمیٹی کو بھی نہیں بھیجا گیا، کمیٹیاں اس لیے بنائی گئی ہیں تاکہ وہاں بحث ہو، رات کے وقت بل کو  ایجنڈے پرلانا مناسب نہیں تھا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین اور سپیکر  ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں،  وہ ہاؤس کی نمائندگی کرتےہیں، حکومت کی نہیں لہٰذا چیئرمین اور سپیکر کا کردار غیرجانبدار ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 27 جنوری کو ایجنڈا میرے سٹاف کو رات  11:50 اورمیرے گھر پر ایک بجے پہنچا۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ بل پر ووٹنگ پر 30 منٹ کے لیے چیئرمین نے اجلاس ملتوی کیا، آپ نے حکومت کو سہولت دی اپوزیشن کو نہیں۔ ’بحیثیت اپوزیشن لیڈر اپنااستعفیٰ پارٹی کو دے دیا ہے، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتا۔‘

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ یہاں پربیٹھے ہوئے وزرا کچھ کہیں گے تو وہ میرے لیے اعزازکی بات ہوگی، وہ وزرا جو ایک پارٹی چھوڑکر دوسری میں چلے جاتے ہیں وہ کہتے ہیں میں نے حکومت کی مدد کی جب کہ کریڈٹ تو چیئرمین سینیٹ آپ کو ملنا چاہیے مجھے نہیں، دھاندلی ہورہی ہے اور دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہےکہ سینیٹ میں سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اپوزیشن کو ایک ووٹ سے شکست ہوئی تھی اور اس دوران ایوان میں یوسف رضا گیلانی کی عدم حاضری پر اپوزیشن کی بعض جماعتوں نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب کہ حکومتی وزرا نے گیلانی کا شکریہ ادا کیا تھا۔

سینیٹروں کے آزاد گروپ کی وضاحت

ایوان بالا میں آزاد حیثیت سے سینیٹروں کے ایک گروپ کے سربراہ دلاور خان نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ حکومت اور نہ ہی اپوزیشن کا حصہ ہیں لیکن ملک اور قوم کی بہتری کے لیے ہر قانون سازی کی حمایت کریں گے۔

سینیٹ میں فنانس بل کی منظوری کے وقت اپنے کردار کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا گروپ ہاتھ سے دینے والا ہے، لینے والے نہیں ہیں۔ ’ہم مراعات یافتہ نہیں ہیں۔ ملک اور قوم کی خاطر کوئی بل آتا ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔‘

اپنے گروپ کو ’ٹاک آف دی ٹاؤن‘ قرار دیتے ہوئے دلاور خان نے کہا کہ ’ان سے چرس نہیں پکڑی گئی ہے جو گناہ گار قرار دیا جائے۔‘

حالیہ قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دینے کے بارے میں انہوں نے وضاحت کی کہ انہیں کئی حکومتی وزیر ملے اور بل کے بارے میں حمایت مانگی۔ ’ان کے سمجھانے، آدھ گھنٹہ لیکچر اور ذاتی درخواست کی بنیاد پر حمایت کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیبرپختونخوا سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہونے والے سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ اگر ملک میں پارلیمانی جمہوریت ہے تو ہم نے حق ادا کیا اور اگر یہ پارلیمانی آمریت ہے تو ہم اسے نہیں مانتے۔ ہم کسی پارٹی کا حصہ نہیں ہیں۔‘

خیبرپختونخواہ سے آزاد سینیٹر دلاور خان نے سینیٹ میں اپنا پارلیمانی انڈیپنڈنٹ گروپ بنانے کا فیصلہ گذشتہ برس مارچ میں کیا تھا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے منتخب آزاد سینیٹرز کی حمایت سے اپنا پارلیمانی انڈیپنڈنٹ گروپ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

سینیٹر دلاور خان خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کے انڈیپنڈنٹ گروپ کے پارلیمانی سربراہ ہیں۔ اس گروپ نے یوسف رضا گیلانی کے قائد حزب اختلاف بننے میں بھی مدد کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان