ریپ کیس: لارڈ نذیر کو پانچ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا

عدالت نے انہیں پانچ برس اور چھ ماہ کی سزا سنائی ہے۔ لارڈ نذیر کےخلاف چلنے والا یہ مقدمہ شیفیلڈ کراون کورٹ میں زیر سماعت رہا۔

چھ جنوری 2020 کی اس تصویر میں سابق لیبر رہنما نذیر احمد شیفیلڈ کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے آتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی)

برطانوی دارالامرا کے سابق رکن نذیر احمد کو 1970 کی دہائی میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش اور 11 سال سے کم عمر لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں پانچ سال اور چھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

برطانوی عدالت نے دوبچوں سے زیادتی کے کیس پر لارڈ نذیر کو سزا سنائی ہے۔ لارڈ نذیر کےخلاف چلنے والا یہ مقدمہ شیفیلڈ کراون کورٹ میں زیر سماعت رہا۔

یاد رہے کہ اس مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری نے جنوری میں لارڈ نذیر کو قصور وار قرار دے دیا تھا۔

عدالت کے جج جسٹس لیونڈر نے فیصلہ سناتے ہوئے لارڈ نذیر کو سزا سنائی۔ جسٹس لیونڈر نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے عمل کو افسوسناک اور زندگی بھر نہ ختم ہونے والا دکھ اور غم قرار دیا۔

64 سالہ نذیز احمد، جن کا پہلے خطاب روتھرہیم کے لارڈ احمد تھا، کو جنوری میں 40 سال قبل ایک لڑکے اور ایک لڑکی کے خلاف جنسی جرائم کا مرتکب پایا گیا تھا۔

شیفیلڈ کراؤن کورٹ میں ایک خاتون نے جیوری کو بتایا تھا کہ نذیر احمد نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں ان کے ساتھ ریپ کی کوشش کی تھی، جب مدعا علیہ کی عمر تقریبا 16 یا 17 سال تھی لیکن وہ کم عمر تھیں۔

سابق سیاستدان کو 1970 کی دہائی کے اوائل میں 11 سال سے کم عمر ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے کا بھی مرتکب پایا گیا تھا۔

جیوری کو دونوں شکایت کنندگان کے درمیان ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سنائی گئی جو خاتون نے 2016 میں پولیس کے پاس جانے کے بعد کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنوری میں پراسیکیوٹر ٹام لٹل کیو سی نے جیوری کو بتایا تھا کہ اس سے قبل متاثرہ مرد نے خاتون کو ایک ای میل کی تھی جس میں لکھا تھا: ’میرے پاس اس پیڈوفائل (بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا شخص) کے خلاف ثبوت ہیں۔‘

تاہم نذیر احمد نے ان تمام الزامات کی تردید کی تھی۔ لیبر پارٹی کے سابق رکن نے نومبر 2020 میں ایک کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات پڑھنے کے بعد ہاؤس آف لارڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس میں سامنے آیا تھا کہ انہوں نے ایک مجبور خاتون کو جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا جنہوں نے ان سے مدد مانگی تھی۔

اس رپورٹ کے بعد وہ دارلامرا کے پہلے رکن بن گئے تھے جنہیں نکالنے کی سفارش کی گئی لیکن انہوں نے نکالے جانے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

لارڈ نذیراحمد پر ان کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی لیکن ان دونوں افراد کو مقدمے کا سامنا کرنے کے قابل نہیں سمجھا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ