حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے: مولانا فضل الرحمن

حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن 25 اکتوبر 2020 کو حکومت مخالف ریلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی/ فائل)

حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔

اس بات کا اعلان مولانا فضل الرحمن نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس کے بعد شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایک وفد تشکیل دیا گیا ہے جو اتحادی جماعتوں سے رابطے کرے گا جبکہ ’وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔‘

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا اختیار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور حکومتی اتحادیوں سے مل کر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب کرائیں گے۔‘

لاہور میں جمعے کو ہونے والے پی ڈی ایم اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، شہباز شریف اور مریم نواز جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے نواز شریف بھی شریک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں حزب اختلاف کے لیڈروں آصف زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن نے حکومتی اتحادیوں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی ( بی اے پی ) کو ساتھ ملانے کے لیے ملاقاتیں شروع کر رکھی ہیں اور ’گرین سگنل‘ کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

فواد چوہدرے نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم جرات کر کے کل ہی عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں جبکہ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’یہ (پی ڈی ایم) ناکام ہو گئے ہیں۔ عدم اعتماد کے لیے ان کے اپنے بندے پورے نہیں ہیں جبکہ اتحادی جماعتیں عمران خان کے ساتھ ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اس خطرے کی گھنٹی پر قابو پانے کے لیے عوامی رابطہ مہم کے ساتھ اتحادیوں سے ملاقاتیں شروع کر دیں ہیں اور اس سلسلے میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلم لیگ ق کے رہنما سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی سے ملاقات کی ہے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کتنے ہیں؟

لاہور میں پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی سے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں، حکومت سے نجات حاصل کرنے کے لیے یہ سنجیدہ کوشش ہوگی جس کا گراؤنڈ تیار کر کے باقاعدہ حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام غلط ہے ہم عوامی مفاد کے ایجنڈے پر لوگوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’ہم پی ٹی آئی اراکین سے رابطہ کر کے کسی لالچ کی پیش کش نہیں کر رہے، اصولوں کے مطابق ان ہاؤس تبدیلی میں کامیاب ہوں گے۔‘

اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے دو لانگ مارچ کی تاریخ ایک کرنے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔

رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پہلے وزیر اعظم یا سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی ہے۔

مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف چودھری برادران اور جہانگیر ترین گروپ سے رابطے میں ہیں اور جلد ملاقاتیں بھی طے ہو جائیں گی۔

حکومت کی دفاعی حکمت عملی

حزب اختلاف کی جانب سے حکومت مخالف سیاسی سرگرمیوں کے مقابلے میں حکومت نے بھی حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جمعرات کی شب سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی سے ملاقات میں اس موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس معاملہ پر مسلم لیگ ق کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسد قیصر کی چودھری پرویز الہی سے ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی اپوزیشن کے لانگ مارچ کے اعلان پر عوامی جلسوں کا اعلان کر چکے ہیں جس کے بعد پی ٹی آئی عہدیداران کی جانب سے پنجاب کے مختلف شہروں میں جلسوں کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف احتساب کے عمل کو بھی تیز کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ ’قوم کو مبارک ہو ایک طویل تحقیقات کے بعد بالآخر 18 فروری کو شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈنگ کیس میں فرد جرم عائد ہو گی اور باقاعدہ ٹرائل شروع ہو گا۔ ان تحقیقات میں 14 ہزار بینکنگ ٹرانسیکشنز کو کھنگالا گیا اور حیرت انگیز تفصیلات سامنے آئیں۔‘

ترجمان پنجاب حکومت احسان خاور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی آئین میں اجازت ہے مگر اپوزیشن یہ بتائے ’کس ایوان میں ان کی اکثریت ہے، وہاں کوئی کامیابی کیوں حاصل نہیں کر سکی۔‘

’پہلے اپوزیشن جماعتیں عوام کو بتائیں یہ آج تک متحد کیوں نہیںٹ اگر یہ عمران خان کو ہٹانے پر متحد ہیں تو یہ نہیں بتایا جا رہا کہ اس کے بعد کے کیا انقلاب لائیں گے۔‘

ان کے بقول ’ہمارے اتحادی اور سب اراکین ساتھ کھڑے ہیں کوئی اختلاف نہیں اپوزیشن کے دعوے کھوکھلے ہیں اراکین کو خریدنے کی آوازیں لگا رہے ہیں، سیاسی خوانچہ فروشی سے عوام آگاہ ہوچکے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست