’اگر سندھ میں طلبہ یونینز بحال ہوسکتی ہیں تو پنجاب میں کیوں نہیں‘

دھرنے کے شرکا کے مطالبات میں سے ایک یہ ہے کہ طلبہ یونین پر عائد پابندی فوری ختم کی جائے نیز یونیورسٹی داخلے کے وقت سیاست نہ کرنے کا حلف نامہ آئین کے آرٹیکل 17 سے متصادم ہے اس لیے اسے ختم کیا جائے۔

لاہور میں مال روڑ پر پروگریسیو طلبہ کی جانب سے دیا گیا دھرنا نو فروری سے تاحال جاری ہے جس میں مختلف تعلیمی اداروں سے یونینز بحالی کے حامی طلبہ شریک ہیں۔

دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ وہ کئی دن سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں لیکن ان سے کسی حکومتی عہدیدار نے ملاقات نہیں کی۔

اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ملک بھر میں تحریک چلائی جائے گی۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر سندھ میں طلبہ یونینز بحال ہوسکتی ہیں تو پنجاب و دیگر صوبوں میں کیوں نہیں ہو سکتیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دھرنے کے شرکا کے مطالبات:

  • طلبہ یونین پر عائد پابندی فوری ختم کی جائے۔ یونیورسٹی داخلے کے وقت سیاست نہ کرنے کا حلف نامہ آئین کے آرٹیکل 17سے متصادم ہے اس لیے اسے ختم کیاجائے۔
  • طلبہ کو ترجیحی بنیادوں پر مفت معیاری علاج کی فراہمی یقینی بنائی جائے
  • طلبہ کو ٹرانسپورٹ کرایوں میں پہلے کی طرح مفت نہیں کیا جا سکتا تو پچاس فیصد رعایت دی جائے
  • جامعات میں ہراسمنٹ کمیٹیوں میں طلبہ کو نمائندگی دی جائے
  • لاپتہ طلبہ کو بازیاب کرایا جائے
  • تعلیمی اداروں سے رینجرز اور ایف سی کا انخلاء یقینی بنایاجائے
  • ایچ ای سی کی بجٹ کٹوتیاں واپس لے کر کل جی ڈی پی کا پانچ فیصد تعلیم کے لیے مختص کیاجائے
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا