میٹھے پانی کی جھیلیوں کا امین سندھ کا اچھڑو تھرصحرا

اچھڑو سندھی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے سفید۔ تو اس لحاظ سے اس صحرا کو سفید صحرا اور انگریزی میں وائٹ ڈیزرٹ کہا جاتاہے۔

اچھڑو تھر اپنی نوعیت کا انتہائی منفرد صحرا سمجھا جاتا ہے (تصویر: امر گُرڑو / انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کا جنوبی صوبہ سندھ محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی منفرد سمجھا جاتا ہے۔

صوبے کے جنوب میں بحر عرب، مغرب میں کراچی سے قمبر یعنی ضلع شہدادکوٹ تک بلوچستان کی سرحد کے ساتھ پھیلے ہوئے کھیر تھر پہاڑی سلسلے کے بلند و بالا پہاڑ ہیں۔ اس سلسلے کی ایک چوٹی گورکھ ہل پر تو برف باری بھی ہوتی ہے۔

صوبے کے درمیاں ایک لکیر کی مانند چلنے والے دریائے سندھ کے دونوں اطراف زراعت کے لیے استعمال ہونے والا زرعی خطہ بھی ہے۔

جب کہ مشرق میں تھرپاکر کے شہر نگرپاکر سے پنجاب تک بھارتی سرحد سے متعصل صحرائی علاقہ ہے جس میں پاکستان کے سب سے بڑے صحرا تھر کے بعد اپنی نوعیت کا انتہائی منفرد صحرا اچھڑو تھر واقع ہے۔

اچھڑو سندھی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے سفید۔ تو اس لحاظ سے اس صحرا کو سفید صحرا اور انگریزی میں وائٹ ڈیزرٹ کہا جاتاہے۔

تقریباً 23 ہزار مربع کلومیٹر میں پھیلا اچھڑو تھر سندھ کے ضلع عمر کوٹ سے گھوٹکی تک پھیلا ہوا ہے جہاں اسے نارا کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ آگے جا کر پنجاب کے صحرائے چولستان سے جا ملتا ہے۔

تاریخ دان سمجھتے ہیں کہ ہزاروں سال قبل مرنے والا سریائے سرسوتی جسے سندھی زبان میں ہاکڑو دریا کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ اسی خطے سے بہا کرتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ دریا تو ختم ہوگیا مگر اس کا بہاؤ آج بھی زیر زمین جاری ہے۔ اس لیے صحرا ہونے کے باجود ریت کے ٹیلوں کے درمیاں نیلے پانیوں والی درجنوں چھوٹی بڑی جھیلیں موجود ہیں۔

ان صحرائی جھیلوں میں ضلع عمرکوٹ کے شہر ڈھورونارو کے قریب واقع وسیع جھیل کلانکر، ضلع سانگھڑ کی تحصیل کھپرو کے شہر ہتھونگو کے قریب بھٹارو، کاکاہو اور بوٹار جھیلیں قابل ذکر ہیں۔

چاندنی راتوں میں صحرا کی خاموشی میں ریت کے سفید ٹیلوں کے درمیاں نیلے پانیوں والی یہ جھیلیں ایک عجیب منظر پیش کرتی ہیں۔

اچھڑو تھر میں نیلے پانیوں والی صحرائی جھیلوں کے علاوہ خوردنی نمک والی متعدد جھیلیں بھی موجود ہیں جہاں سے بڑی مقدار میں نمک نکال کر ملک کے مختلف شہروں تک لے جایا جاتا ہے۔

تھر میں بارشوں سے ہر طرف ہریالی ہوجاتی ہے مگر اچھڑو تھر میں سبزہ کم پایا جاتا ہے۔ جب کہ اس صحرا کے کچھ حصوں میں سرکتی ریت ہے جو ہوا کے ساتھ اپنی جگہ سے سرکتی رہتی ہے۔ اس علاقے میں ریت کے ٹیلے اپنے جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

اچھڑو تھر میں صحرائے تھر کی نسبت انسانی آبادی انتہائی کم ہے۔ صحرائی جھیلوں سے دور والے علاقوں میں پینے کے زیر زمین پانی کا استعمال کیا جاتا ہے جو انتہائی کڑوا ہوتا ہے۔

اس خطے کے باسیوں کے لیے مویشی روزگار کا واحد ذریعہ ہیں مگر مسلسل قحط سالی کے باعث مویشیوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی