کراچی: صحافی بن کر لوٹ مار کرنے والے ملزمان ایک بار پھر گرفتار

اس حوالے سے رائل نیوز کی ایڈیشنل انچارج سائرہ زاہد کا کہنا ہے کہ ’رائل نیوز کا ان افراد سے کوئی تعلق نہیں، یہ جعلی صحافی ہیں اوراپنے کاموں سے میڈیا کا نام خراب کر رہے ہیں۔‘

ایس ایس پی سٹی کے مطابق ’اپنے آپ کو صحافی بتانے والے ان ملزمان میں محمد اکبر, اسلام اللہ اور محمد رضوان شامل ہیں۔ تینوں ملزمان کو گارڈن تھانے کی حدود سے سنیپ چیکنگ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔‘(تصویر: سٹی ڈسٹرکٹ پولیس کراچی)

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک نجی چینل سے تعلق ظاہر کرنے والے تین جعلی صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث گرفتار کر لیا گیا ہے۔ البتہ چینل کے مالکان نے ان افراد سے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کردیا ہے۔

کراچی ڈسٹرکٹ سٹی پولیس کے ایس ایس پی سٹی شبیر احمد سیٹھار کے مطابق ’جعلی صحافت کی آڑ میں لوگوں اور پولیس والوں کو دھمکیاں دینے، لوٹ کھسوٹ کرنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

ایس ایس پی سٹی کے مطابق ’اپنے آپ کو صحافی بتانے والے ان ملزمان میں محمد اکبر, اسلام اللہ اور محمد رضوان شامل ہیں۔ تینوں ملزمان کو گارڈن تھانے کی حدود سے سنیپ چیکنگ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزمان اپنے آپ کو ایک نجی ٹی وی چینل رائل نیوز کا رپورٹر ظاہر کر کے لوگوں کو دھمکیاں دینے، ہراساں کرنے اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘

شبیر احمد سیٹھار کے مطابق ’یہ ملزمان نے لوگوں کو ہراساں کرکے رقم بٹورتے رہے ہیں جس کی مد میں 13 ہزار 920 روپے برامد کئے گئے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس سے رائل نیوز کے لوگو والے مائیک، میڈیا کارڈز، ایک اتھارٹی لیٹر، ایک ویڈیو کیمرا اور ہیڈ فونز برامد کئے گئے ہیں۔‘

پولیس عہدیدار کے مطابق ’یہ ملزمان شہر کے مختلف مقامات پر جا کر اپنے آپ کو رائل نیوز کے رپورٹرز ظاہر کرتے ہیں اور لوگوں کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔ گرفتاری سے قبل یہ ملزمان گزری تھانے کی حدود میں گیسٹ ہاؤس پر ایک فیملی اور قائدآباد تھانے کی حدود میں واقع ایک کلینک کے ڈاکٹر کو بلیک میل بھی کر چکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تینوں ملزمان پہلے بھی کئی مقدمات میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کے خلاف ایف آئی آر نمبر 65/2022 بجرم دفعہ 382/419/468/471/34 درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘

رائل نیوز کا مؤقف

اس حوالے سے رائل نیوز کی ایڈیشنل انچارج سائرہ زاہد کا کہنا ہے کہ ’رائل نیوز کا ان افراد سے کوئی تعلق نہیں، یہ جعلی صحافی ہیں اوراپنے کاموں سے میڈیا کا نام خراب کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’حراست میں لینے کے بعد پولیس نے ان لوگوں سے (رائل نیوز کا) ایک جعلی اتھارٹی لیٹر بھی برامد کیا تھا جو کہ اردو میں ہے مگر اور اس پر رائل نیوز میں اپر مینیجمنٹ میں سے کسی کا نام نہیں ہے۔ رائل نیوز کا جب بھی کوئی اتھارٹی لیٹر جاری ہوتا ہے، اس پر میرے شوہر اور اس چینل کے شریک چیئرمین ابو بکر یا میرا نام، دستخط اور سٹیمپ ضرور موجود ہوتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’گرفتار افراد کے پاس موجود رائل نیوز کے میڈیا کارڈز بھی جعلی ہیں۔ ان کارڈز کا ڈیزائن اور پیٹرن دونوں ہی اصل کارڈز سے مختلف ہیں۔ ہم نے اپنے ادارے کے کسی بھی بیورو چیف یا رپورٹر کو اجازت نہیں دی کہ وہ اپنی جانب سے اتھارٹی لیٹر یا رپورٹر کو میٖڈیا کارڈز جاری کر سکیں۔ یہ چیزیں صرف رائل نیوز کے ہیڈ آفس سے جاری ہوتی ہیں جو کہ لاہور میں رجسٹرڈ ہے۔‘

سائرہ زاہد کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے تقریبا دو ماہ قبل بھی ان تینوں ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے سنا تھا مگر وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہوگئے تھے اور انہوں نے پھر سے جعلی صحافی بن پر غیر قانونی سرگرمیاں شروع کردیں۔‘

رائل نیوز لاہور میں فعال ایک پاکستانی نیوز چینل ہے، جس کی ملکیت اور کنٹرول رائل گروپ اور لیڈز گروپ کے پاس ہے۔ رائل نیوز کا ہیڈ آفس لاہور میں کلمہ چوک کے قریب 95 گارڈن ٹاؤن میں واقع ہے۔ رائل نیوز نے اگست 2007 میں اپنی نشریات کا آغاز کیا تھا۔ اس چینل کے چیئرمین میاں عبدالغفور وٹو، چیف ایگزیکٹو میاں ظہور احمد وٹو، منیجنگ ڈائریکٹر خضر حیات وٹو اور ڈائریکٹر اسد وٹو ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان