انڈس واٹر کمیشن: ’بھارت سیلاب سے متعلق پیشگی معلومات دے‘

كمیشن اجلاس میں پاكستان کی جانب سے واپڈا، محکمہ موسمیات، محكمہ آبپاشی پنجاب، نیسپاک، وزارت دفاع، فلڈ کمیشن اور اسلام آباد سے كمیشن کے اہلكاروں نے شرکت كی، جبكہ وفد كی قیادت کمشنر برائے انڈس واٹر سید محمد مہر علی شاہ كر رہے تھے۔ 

29 اگست 2018 کی اس تصویر میں انڈس واٹر کمیشن کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے وفود کے ارکان کو لاہور میں جاری اجلاس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

پاكستان نے ہمسایہ ملک بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو خطے میں سیلاب سے متعلق پیشگی اور بروقت معلومات فراہم کرے۔

پاکستان نے بھارت سے یہ مطالبہ اسلام آباد میں دریائے سندھ كے پانیوں سے متعلق دونوں ملكوں كے درمیان قائم مستقل كمیشن (پرماننٹ انڈس كمیشن) كے 117 اجلاس میں كیا ہے۔ 

جمعرات كی شام اسلام آباد میں وزارت خارجہ كے جاری كردہ بیان میں كہا گیا كہ ’كمیشن كے تین روزہ اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیا كہ دونوں ممالک كے درمیان دریائے سندھ كے پانیوں سے متعلق معاہدے كی متعلقہ دفعات اور 1989 سے 2018 كے درمیان رائج العمل پریكٹس كے مطابق سیلاب سے متعلق پیشگی معلومات اسلام آباد كو بروقت فراہم كی جائیں۔‘

پرماننٹ انڈس كمیشن كا اجلاس منگل كو اسلام آباد میں شروع ہوا تھا جس میں بھارت كی طرف سے ہندوستانی کمشنر فار انڈس واٹر مسٹر پی کے سکسینا كی سربراہی میں دس ارکان پر مشتمل وفد نے شركت كی۔ 

كمیشن اجلاس میں پاكستان کی جانب سے واپڈا، محکمہ موسمیات، محكمہ آبپاشی پنجاب، نیسپاک، وزارت دفاع، فلڈ کمیشن اور اسلام آباد سے كمیشن کے اہلكاروں نے شرکت كی، جبكہ وفد كی قیادت کمشنر برائے انڈس واٹر سید محمد مہر علی شاہ كر رہے تھے۔ 

یاد رہے كہ یہ اجلاس دونوں پڑوسیوں كے درمیان سال 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدہ کے تحت ہر سال پاكستان یا بھارت میں باری باری منعقد ہوتا ہے۔ 

وزارت خارجہ كے بیان كے مطابق ’اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی سے متعلق تمام مسائل پر تبادلہ خیال ہوا، جبكہ پاکستان نے دریائے چناب کے اوپری حصے میں واقع کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ  اور مغربی دریاؤں پر ہندوستان کے نئے رن آف دی ریور چھوٹے ایسے منصوبوں پر اپنے مشاہدات کا اعادہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا کہ ’پاكستان نے پاکل دل اور لوئر کلنائی سمیت بھارتی منصوبوں پر اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب بھی طلب کیا۔‘

ارکان کے مطابق اجلاس میں دونوں فریقوں نے سندھ طاس معاہدے کو اس کی حقیقی روح میں نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ جبکہ کمیشن کا اگلا اجلاس جلد از جلد بھارت میں منعقد كرنے كی امید بھی ظاہر كی۔ 

دوسری طرف بھارت كی وزارت خارجہ كی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں كہا گیا كہ ’پاكستان نے كمیشن كے اجلاس میں ہندوستان کو ستلج میں فضلكہ نالے کے آزادانہ بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ جاری ركھنے كی یقین دہانی كروائی ہے۔‘

پاكستان كے انڈس واٹر كمشنر سید مہر علی شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو كو بتایا كہ ’پاكستانی وفد نے فضلكہ نالے سے متعلق بھارتی وفد سوالات كے تسلی بخش جوابات دیے ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو كرتے ہوئے انہوں نے كہا كہ ’سیٹلائٹ تصاویر كے ذریعے ثابت كیا گیا كہ فضلكہ نالہ بھارت كی طرف بند ہے نہ كہ پاكستان كی طرف سے، جس كے باعث ہندوستانی صوبہ پنجاب میں اس نالے كا پانی اپنی حدود سے باہر آ رہا ہے۔‘

بھارتی میڈیا كے مطابق پاكستان كی جانب سے دی جانے والی یقین دہانی اہمیت كی حامل ہےکیونکہ پاکستانی علاقے میں فاضلکا نالے کے بہاو میں رکاوٹ ہندوستانی علاقے میں بڑے پیمانے پر انٹریٹڈ پانی کے جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔ 

بھارتی وزارت خارجہ كے بیان كے مطابق كمیشن كا اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا، جس میں دونوں فریقوں نے معاہدے کے تحت دو طرفہ بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں زیادہ کثرت سے بات چیت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔  

بیان میں مزید بتایا گیا كہ كمیشن كا اگلا اجلاس تاریخوں پر باہمی رضامندی كے بعد نئی دلی میں منعقد كیے جانے پر اتفاق ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا