سری نگر کی مرکزی جامعہ مسجد 30 ہفتے بعد کھل گئی

مسجد آنے والی ایک خاتون نسیمہ نے بتایا: ’مجھے یہ مسجد اپنے بچوں سے زیادہ پیاری ہے۔ میں پابندی کے دوران بھی جامعہ مسجد کے آس پاس نماز ادا کرتی تھی کہ سکون حاصل کروں۔‘

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں واقع 600 سو سال پرانی مرکزی جامعہ مسجد میں چھ اگست 2019 سے نماز جمعہ کے اجتماعات پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

 آج یعنی چار مارچ 2022 کو حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ ’میر واعظ منزل‘ نے ٹویٹ کیا کہ ’آج 30 ہمفتوں بعد سری نگر جامعہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے پر  پابندی اٹھا دی گئی ہے۔‘

اس موقعے پر لوگوں کے چہروں پر خوشی کے جذبات دیکھنے کو ملے۔ اس جامعہ مسجد میں خواتین کی نماز کے لیے خصوصی انتظام ہے اور چونکہ کشمیر کی اکثر مساجد میں اس طرح کا اہتمام نہیں ہوتا، اس لیے خواتین کی بھی کافی تعداد دیکھنے کو ملی۔

مسجد آنے والی ایک خاتون نسیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مجھے یہ مسجد اپنے بچوں سے زیادہ پیاری ہے۔ میں پابندی کے دوران بھی جامعہ مسجد کے آس پاس نماز ادا کرتی تھی کہ سکون حاصل کروں۔‘

 ایک نمازی بشیر احمد کا کہنا تھا: ’میں نے کل ہی جامعہ مسجد میں نماز ادا کرنے کا ارادہ کرلیا تھا،کیونکہ 30 ہفتے بعد یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ملی ہے، اس لیے میں خوش ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ ہماری مرکزی جامعہ مسجد کھلی رہے کیونکہ یہ ہمارے لیے اہم ہے۔‘

نماز جمعہ کے موقعے پر نمازیوں سے خطاب میں امام مسجد امام حئی نےکئی سماجی مسائل پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ میر واعظ عمر فاروق کی نظربندی سے رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقعے پر سرکاری انتظامیہ نے بھاری تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کر رکھے تھے۔

سری نگر کی جامعہ مسجد میں پانچ اگست 2019 کو بڑے اجتماعات پر اُس وقت پابندی لگادی گئی تھی جب مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو معطل کیا تھا۔

اس کے بعد چند روز تو نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت ملی تھی، لیکن کرونا وائرس کی لہر کے آتے ہی مسجد میں نمازِ جمعہ پر دوبارہ پابندی لگادی گئی تھی۔

تاریخی اعتبار سے سری نگر جامعہ مسجد نے کشمیر کے سیاسی اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق متعدد بار پوچھنے کے باوجود بھی بھارتی انتظامیہ نے جامعہ مسجد پر پاپندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

ماضی میں سرکاری عہدیداروں نے کہا تھا کہ جامعہ مسجد کی انتظامیہ وہاں بھارت کے خلاف احتجاج روکنے میں ناکام رہی، اس لیے حکومت پابندی لگانے پر مجبور ہوئی۔

دسمبر 2021 میں سری نگر کے میئر جنید متو نے گورنر کشمیر لیفٹیننٹ منوج سنہا کے نام ایک خط میں جامعہ مسجد پر پابندی کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے ساتھ ہی جامعہ مسجد کی انتظامیہ کو مسجد کو سیاست سے پاک رکھنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔

   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا