طالبان حکومت کے زیر انتظام بزکشی کا پہلا ٹورنامنٹ

اس کھیل میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑی ایک بکری کی لاش کو سکورنگ ایریا میں لے جا کر پوائنٹس لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

دھول اور مٹی سے اَٹے ہوئے اس میدان پر گھڑ سوار افغانستان کے قومی کھیل ’بزکشی‘ میں شریک ہیں۔

بزکشی، جس کا ترجمہ ’بکری کھینچنا‘ کے طور پر کیا جاتا ہے، صدیوں سے وسطیٰ ایشیا میں کھیلا جاتا رہا ہے اور یہ افغانستان کی مشہور شناخت میں سے ایک ہے۔

پولو کی طرح کے اس کھیل میں دو ٹیمیں ہوتی ہیں، جس کے کھلاڑی ایک سَر کٹے بکری کی لاش کو سکورنگ ایریا میں لے جا کر پوائنٹس لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

آج کل اس کھیل میں بکریوں کی جعلی لاشیں استعمال کی جاتی ہیں۔

بزکشی کا شمار پرتشدد کھیلوں میں ہوتا ہے لیکن اسے اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کے ذریعے کھلاڑیوں کی گھڑ سواری اور جنگجوانہ جذبہ ظاہر ہوسکے۔

غیر ملکی حملوں، شورش اور حال ہی میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے باوجود افغان شہری ہمیشہ اپنے پسندیدہ ’چپنداز‘ کی حمایت کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ بزکشی میں سواروں کو چپنداز کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

گذشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بزکشی کی قومی لیگ کے میچ پہلی بار گذشتہ ماہ 24 فروری کو دوبارہ شروع ہوئے، جس کا فائنل پانچ مارچ کو ہوا۔

یکم مارچ کو قومی لیگ میں قندھار اور بدخشاں کی صوبائی ٹیموں کے درمیان ایک ناک آؤٹ میچ کھیلا گیا۔

اس موقعے پر تقریباً پانچ ہزار افغان شہری موجود تھے، جن میں طالبان بھی شامل تھے۔

اس سے قبل یہ کھیل اکثر اوقات دھمکیوں کی زد میں رہتا تھا اور اگر کوئی کھلاڑی کسی اور صوبائی ٹیم کے لیے کھیلنے کا انتخاب کرتا تو اسے اپنے صوبے کے لوگوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

تاہم جرائم کے خلاف طالبان کے سخت کریک ڈاؤن نے ان مسائل کو بہت حد تک کم کر دیا ہے، جس کی ایک مثال قندھار کی ٹیم کے کپتان گلبدین اسمٰعیل خیل ہیں، جو گذشتہ سال کے لیگ چیمپیئن تھے۔

صوبہ بلخ سے تعلق رکھنے والے اسمٰعیل خیل نے قندھار کی ٹیم کے لیے کھیلنے کا انتخاب کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

37 سالہ اسمٰعیل نے روئٹرز کو بتایا: ’ہمارا گذشتہ سال اچھا رہا، لیکن یہ سال اور بھی بہتر ہے کیونکہ لوگ پرسکون ذہن کے ساتھ تمام ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘

جب قندھار کی ٹیم نے گول کرکے میچ جیت لیا تو لوگوں نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

یہ جیت معاشی بحران کے شکار اس ملک کے لوگوں کے لیے کچھ حد تک راحت کا باعث بنی۔

تماشائیوں میں موجود عبدالصبور نے روئٹرز کو بتایا: ’اگرچہ ہمارے ملک میں بہت زیادہ غربت اور بے روزگاری ہے، لیکن پھر بھی ہم صوبے بلخ سے اس کھیل کو دیکھنے کے لیے آئے ہیں، کیونکہ ہمیں اس کھیل میں بہت دلچسپی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل