ہنگامی حالت کے بغیر آرڈیننس جاری کرنا غیرآئینی ہے:جسٹس فائز

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ’آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا ضروری ہے، اور آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔ ہنگامی حالات کے بغیر آرڈیننس جاری کرنا آئین سے انحراف ہے۔ ‘

تحریری فیصلے کے مطابق ’قانون سازی کے عمل میں یقینی بنایا جائے کہ عوام کے حقوق پامال نہ ہونے پائیں۔‘(اے ایف پی فائل)

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت کے بغیر آرڈیننس کا اجرا آئین سے انحراف ہے، اور آئینی شرائط کے بغیر صدر اور گورنرز آرڈیننس نافذ نہیں کر سکتے۔

جمعرات کی شام عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے آرڈیننسز کے اجرا سے متعلق 30 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ’آئین کے ہر لفظ پر سختی سے عمل ہونا ضروری ہے، اور آرڈیننس جاری کرنے کیلئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔ ہنگامی حالات کے بغیر آرڈیننس جاری کرنا آئین سے انحراف ہے۔ ‘

فیصلے کے مطابق ’آئینی شرائط کے بغیر صدر اور گورنرز آرڈیننس نافذ نہیں کر سکتے، کیونکہ آرڈیننس کچھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں، اس لیے آرڈیننس کے ذریعے طویل مدتی حقوق اور ذمہ داریاں دینے سے گریز کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’جمہوری معاشروں میں عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔‘

تحریری فیصلے کے مطابق ’قانون سازی کے عمل میں یقینی بنایا جائے کہ عوام کے حقوق پامال نہ ہونے پائیں۔‘

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق انکم سپورٹ لیوی ایکٹ 2013 کی سینیٹ سے منظوری نہیں لی گئی۔ جبکہ عوامی نمائندوں کے ذریعے ہونے والی قانون سازی آئینی تقاضا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’ملک میں نمائندہ جمہوریت عوام کو متحد اور خیر سگالی کو جنم دیتی ہے، اور پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے والی قانون سازی سے عوام با اختیار اور وفاق مضبوط ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان