امریکہ کو جوہری معاہدے کی بحالی کے متعلق فیصلہ کرنا ہوگا: ایران

ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کسی جوہری معاہدے کا اعلان نہیں کیا جا سکتا کیونکہ امریکہ کو اہم مسائل پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ایرانی وزارت کے ترجمان سعید خطیب زادہ  نے 14 مارچ 2022 کو تہران میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا ہے ایرانی وزیر خارجہ منگل کو ماسکو کا دورہ کریں گے (اے ایف پی، ارنا)

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ امریکہ کو عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ ویانا میں جاری مذاکرات میں فی الحال ابھی وقفہ ہے۔ 

ان کا کہنا تھا: ’اس وقت ہم جوہری مذاکرات سے وقفہ لے رہے ہیں۔ ہم ابھی کسی معاہدے کا اعلان نہیں کر سکتے، کیونکہ کچھ اہم مسائل ہیں جن پر واشنگٹن کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘

2015 کے جوہری معاہدے میں ایران اور امریکہ کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں تاہم آخری لمحات میں روس کی جانب سے کیے گئے مطالبے سے ایک نیا معاہدہ طے کرنے کی کوششیں تعطل کا شکار ہو گئیں۔

یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے اب ماسکو اور مغرب کے درمیان اختلافات ہیں جس کے باعث بڑی حد تک مسودہ مکمل ہونے کے باوجود یورپی ممالک کو غیر متعین وقت تک مذاکرات کو روکنا پڑا۔

گذشتہ ہفتے مذاکرات اس وقت رک گئے تھے جب روس نے اس بات کی ضمانت طلب کی کہ یوکرین پر حملے کی وجہ سے ماسکو پر عائد پابندیوں سے ایران کے ساتھ روسی تجارت متاثر نہیں ہوگی۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ یہ مطالبہ ناقابل قبول ہے اور امریکہ کا اصرار  ہے کہ وہ اس پر اتفاق نہیں کرے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے وضاحت کیے بغیر یہ بھی بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان منگل کو روس کا دورہ کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ایک اعلیٰ سیکورٹی ادارے سے وابستہ ایران کی نور نیوز نے وزیر خارجہ کے ماسکو کے دورے کو دونوں ممالک کے درمیان ’سنجیدہ، واضح اور آگے بڑھنے والے مذاکرات کا پلیٹ فارم‘ قرار دیا۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو کہا کہ اگر روس کے خلاف پابندیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تعطل سے 2015 کے جوہری معاہدے میں باضابطہ واپسی نہ ہوئی تو واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ’سفارتی متبادل‘ کے لیے تیار ہوگا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کو کہا تھا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ 2015 کے معاہدے پر واپسی کے لیے عنقریب ممکنہ معاہدہ ہوجائے گا لیکن تہران اور ماسکو میں فیصلوں کی ضرورت ہے۔ 

’ویانا مذاکرات میں رہیں گے‘

ایران کی جانب سے ویانا مذاکرات میں فیصلے کرنے والی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم اپنے قانونی اور منطقی مطالبات پورے ہونے اور مضبوط معاہدے تک ویانا مذاکرات میں رہیں گے۔

تاہم دوسری جانب واشنگٹن میں 50 میں سے 49 ری پبلکن امریکی سینیٹرز نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے۔

انہوں نے ایک بیان میں اس معاہدے کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا جو ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو ’مکمل طور پر روک‘ نہیں سکتا، اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرتا ہے۔  

ان کا کہنا تھا کہ وہ  دہشت گردی کے لیے ایران کی حمایت کی مخالفت کریں گے۔ 

یاد رہے کہ اتوار کو عراق میں خودمختار علاقے کردستان کے شہر اربیل میں کئی میزائل داغے گئے تھے، جو امریکی قونصل خانے کے قریب بھی گرے تھے۔ ایران نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے ’اسرائیلی اہداف‘ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا