اتر پردیش کی خواتین صحافیوں پر بنی ڈاکومینٹری آسکر کے لیے نامزد

بھارتی ریاست اتر پردیش میں خواتین صحافیوں کے بنائے گئے آن لائن پورٹل پر مبنی ایک ڈاکومینٹری ’رائیٹنگ ود فائر‘ کو آسکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ایک مقامی آن لائن نیوز پورٹل خبر لہریہ اور اس سے جڑی خواتین صحافیوں کی زندگی پر پر مبنی ایک ڈاکومینٹری ’رائیٹنگ ود فائر‘ کو آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

خبر لہریہ کا آن لائن پورٹل ایسی خواتین چلاتی ہیں جن کا تعلق اتر پردیش کی اقلیتوں خصوصاً دلت اور مسلم برادری سے ہے۔

اس ڈاکومینٹری کی ہدایت کارہ رینتو تھامس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت متاثر کن کہانی ہے۔ یہ ان خواتین کی کہانی ہے جو امید دلاتی ہیں۔‘

رینتو اے ایف پی سے گفتگو کے وقت امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں موجود تھیں جہاں ان کی ڈاکومینٹری کو تھیٹر میں دکھایا گیا اور بعد ازاں آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔

اس موقع پر رینتو کا کہنا تھا کہ ’آج ہمارے لیے اور گھروں میں موجود تمام بھارتیوں کے  لیے خوشی کا دن ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریاست اتر پردیش کے نیوز پورٹل خبر لہریہ پر مبنی دستاویزی فلم کی کہانی ان خواتین صحافیوں کے بارے میں ہے جنھوں نے اپنے معاشرے میں رائج خیالات کا مقابلہ کرنے اور انھیں غلط ثابت کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے خبر لہریہ کی مینیجنگ ایڈیٹر میرا دیوی کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوئی خبر اس وقت تک منظور نہیں ہوتی جب تک اس میں خواتین کا نظریہ یا انٹرویو نہ ہو۔‘

شاید یہی وہ صحافتی اصول ہے جس نے خبر لہریہ کو اتر پردیش ریاست میں ایک بڑا نام بنا دیا ہے اور شہری اس سے جڑی خواتین رپورٹرز کو اپنے مسائل بتاتے ہیں تاکہ ان کی مناسب اشاعت ہو سکے اور متعلقہ حکام تک رسائی ممکن ہو۔

خبر لہریہ کو اس مقام پر پہنچانے والی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے میرا دیوی کا کہنا تھا کہ ’لوگ سوچتے ہیں کہ خواتین ڈرپوک ہوتی ہیں۔ خواتین ناسمجھ ہوتی ہیں۔ ایسی تمام سوچوں کو مٹانے کے لیے اور اپنے لیے چیلنج مانتے ہوئے ہی ہم نے خبر لہریہ کا آغاز کیا تھا۔‘

خبر لہریہ کے ساتھ جڑی خواتین نامہ نگاروں سے متعلق میرا دیوی نے بتایا کہ ’خبر لہریہ میں ایسی ہی خواتین ہیں جو دیہی معاشروں سے ہیں۔ باقاعدہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ اقلیتوں سے ہیں۔ دلت یا مسلم برادریوں سے ہیں۔ جو گاؤں سے آتی ہیں۔ ایسی ہی خواتین کو ہم نے لیا ہے اور ان کو تربیت دی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین