ایک مخالف کائنات جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے: نئی تحقیق

ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں ایک عجیب نظریہ پیش کیا گیا ہے، جو بگ بینگ سے پہلے ہماری کائنات سے ملتی جلتی ایک مخالف کائنات کے وجود کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ  ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور  ہمارے اپنے توازن کے لیے ایک ہوبہو ہماری جیسی کائنات موجود ہو سکتی ہے (فوٹو: پکسابے)

ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں ایک عجیب نظریہ پیش کیا گیا ہے، جو بگ بینگ سے پہلے ہماری کائنات سے ملتی جلتی ایک مخالف کائنات کے وجود کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے۔

سائنسی جریدے ’اینالز آف فزکس‘ میں اشاعت کے لیے قبول کیے گئے اس مقالے میں اس تصور کی وضاحت کی گئی ہے کہ اس کائنات کے وجود کی وجہ یہ ہے کہ چارج، پیریٹی اور ٹائم (سی پی ٹی) کی طرح فطرت میں بنیادی توازن موجود ہیں۔ اس بنیادی توازن کو ’سی پی ٹی سیمنٹری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

فزیکل تعامل عام طور پر اسی ہم آہنگی کے اصول پر کام کرتے ہیں لیکن فزکس کے ماہریننے کبھی بھی بیک وقت فطرت کے ان قوانین کی خلاف ورزی کا مشاہدہ نہیں کیا۔

محققین کا خیال ہے کہ اگرچہ یہ توازن تعاملات پر لاگو ہوتا ہے مگر یہ پوری کائنات پر بھی لاگو ہو سکتا ہے۔

اس طرح اس ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور ہمارے اپنے توازن کے لیے ایک ہوبہو ہماری جیسی کائنات موجود ہو سکتی ہے۔

ہماری کائنات کے قائم رہنے کی وجہ ڈارک میٹر (Dark Matter) کی وضاحت کر سکتی ہے۔

فی الحال نیوٹرینو (ایک ایسا مادہ جو نیوٹران کی طرح ہے لیکن اس پر برقی چارج موجود نہیں ہوتا اور اس کا حجم نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے) کی تین معروف قسمیں ہیں: الیکٹران نیوٹرینو، میوون نیوٹرینو اور ٹاؤ نیوٹرینو۔ یہ سب ایک ہی سمت یعنی بائیں جانب میں گھومتے ہیں۔ طبیعیات دانوں نے سوچا ہے کہ کیا دائیں جانب گھومنے والے نیوٹرینو ہو سکتے ہیں لیکن ان کا کبھی پتہ نہیں چل سکا۔

ایک مخالف کائنات کو ان نئی قسم کے نیوٹرینو میں سے کسی ایک کے وجود کی ضرورت ہوگی لیکن فزکس کے تجربات میں اس کا پتہ نہیں چل سکے گا اور یہ ڈارک میٹر کی طرح صرف کشش ثقل کے ذریعے کائنات کے ساتھ تعامل کر سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’لائیو سائنس‘ کی رپورٹس کے مطابق اگر یہ نظریہ درست ہے تو ماہرین فزکس کے لیے ہماری کائنات میں دائیں جانب گھومنے والے نیوٹرینو کی تعداد ڈارک میٹر معلوم کرنے کے لیے کافی ہوگی۔

اگرچہ ہم کبھی بھی اس کائنات تک رسائی حاصل نہیں کر پائیں گے کیونکہ یہ بگ بینگ سے پہلے موجود تھی لیکن سائنسدان اس مفروضے پر تحقیق کر سکتے ہیں۔

وہ پیشگوئی کرتے ہیں کہ تین معلوم نیوٹرینو کی اقسام کے اپنے بھی اینٹی پارٹیکلز ہوں گے (الیکٹران کے برعکس، جن کے اینٹی پارٹیکلز پوزیٹرون ہوتے ہیں)۔

اس درجہ بندی کو ماجورانا (Majorana) ذرات کے طور پر جانا جاتا ہے اور فی الحال سائنس دان نہیں جانتے کہ نیوٹرینو میں یہ خصوصیت موجود ہے یا نہیں۔

مزید یہ کہ نیوٹرینو کی ان نئی اقسام میں سے ایک ماس لیس (جس کی کمیت نہ ہو) ہونا چاہیے اور اگر طبیعیات دان کبھی بھی ایٹم سے چھوٹے ان ذرات کی کمیت کی پیمائش کرنے کے قابل ہو جائیں اور ثابت کریں کہ ان کی کمیت ہے ہی نہیں تو یہ اس نظریے کو تقویت دے گا۔

آخر کار اس انفلیشن ماڈل میں کائنات کی قدرتی طور پر توسیع واقع نہیں ہوئی ہے۔ طبیعیات دانوں کا خیال ہے کہ انفلیشن کا سپیس ٹائم پر ایسا اثر ہوا کہ کشش ثقل کی لہروں کا کائنات میں سیلاب آ گیا لیکن اس متبادل کائنات میں کوئی لہریں موجود نہیں ہونی چاہییں۔ تجربات کے تحت اگر ابتدائی کشش ثقل کی لہریں نہیں ملتیں تو یہ ظاہر کر سکتا ہے کہ سی پی ٹی مرر کائنات کا ماڈل درست ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس