اسمبلی اجلاس پیر تک نہ ہوا تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی: اپوزیشن

حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کو قومی اسمبلی میں پیش نہ ہونے کی صورت میں ایوان کے اندر دھرنا دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’سپیکر اسد قیصر نے پیر کو عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کی تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے، اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟‘ (تصویر: سکرین گریب، پی ایم ایل این فیس بک)

پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے غرض سے حزب اختلاف کی جماعتوں کے طلب کردہ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی معیاد منگل (22 مارچ) کو مکمل ہو رہی ہے۔ 

قومی اسمبلی کے ڈائریکٹر جنرل میڈیا علی گرمانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو ہفتے کی رات بتایا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ابھی تک طلب نہیں کیا گیا ہے۔ 

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثنا اللہ کے مطابق اپوزیشن کے ریکوزیشن کیے گئے اجلاس بلانے کی آخری تاریخ 21 مارچ (پیر) ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا طلب کردہ اجلاس پیر تک نہ بلایا گیا تو آئین کی خلاف ورزی ہو گی، جس کی ذمہ داری سپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کی وفاقی حکومت پر آئے گی۔ 

دوسری طرف پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کو قومی اسمبلی میں پیش نہ ہونے کی صورت میں ایوان کے اندر دھرنا دینے کی دھمکی دی ہے، جس کی وجہ سے اسی دن اسمبلی ہال میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔  

ہفتے کو اسلام آباد میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’سپیکر اسد قیصر نے پیر کو عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کی تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے، اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے بچانے کے لیے او آئی سی اجلاس کا سہارا لینا چاہ رہے ہیں۔ 

یاد رہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آٹھ مارچ کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائیں تھیں۔ 

آئین پاکستان کے آرٹیکل 54 کے تحت سپیکر قومی اسمبلی ریکوزیشن کیا گیا اجلاس 14 روز میں طلب کرنے کے پابند ہیں۔ 

حزب اختلاف کی 8 مارچ کو جمع کی گئی ریکوزیشن کو 22 مارچ (منگل) کو چودہ روز پورے ہو جائیں گے، اور سپیکر کے پاس ریکوزیشن کے چودہویں روز اجلاس طلب کرنے کی خاطر 21 مارچ (پیر) آخری دن ہے۔ 

تحریک عدم اعتماد 

قومی اسمبلی کے قواعد کے مطابق وزیر اعظم کے خلاف جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے بعد سیکرٹری عدم اعتماد کی قرارداد کا نوٹس بھیجیں گے، اور قرارداد کو اگلے دن پیش کیا جائے گا۔  

قواعد کے مطابق قرارداد پر ایوان میں پیش ہونے کے تین دن کی میعاد ختم ہونے سے پہلے یا سات دن بعد میں ووٹنگ نہیں کی جاسکے گی۔  

اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ سپیکر کو 22 مارچ تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوگا، جب کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اجلاس طلب کیے جانے کے تین سے سات دن کے درمیان ہونا چاہیے۔ 

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا جاتا ہے تو 26 یا 27 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو سکے گی۔ 

تاہم ان کے خیال میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت او آئی سی کے اجلاس کے پیچھے چھپ کر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف موجود تحریک عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 

او آئی سی اجلاس 

اسلامی تعاون تنظیم کے وزرا خارجہ کی کونسل کا 78 واں اجلاس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے، جس کا اہتمام قومی اسمبلی کے ہال میں کیا جا رہا ہے۔ 

او آئی سی کے شیڈول کے مطابق 21 مارچ کو غیر ملکی مندوبین کی آمد شروع ہو جائے گی، جبکہ 22 مارچ کو اہم اجلاس ہو گا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلامی ممالک کے وزرا خارجہ اور دوسرے مندوبین 23 مارچ کو آزادی پریڈ دیکھیں گے، جب کہ اسی شام او آئی سی کی وزرا  خارجہ کی کونسل کی آخری میٹنگ ہو گی، اور 24 مارچ کو غیر ملکی مہمان واپس جائیں گے۔ 

اب یہاں سوال اٹھتا ہے کہ اگر 22 مارچ کو او آئی سی کا اجلاس ہوگا تو قومی اسمبلی کی بیٹھک کیسے ممکن ہو سکے گی۔ 

پارلیمنٹ کی رپورٹنگ کرنے والی صحافی اور وی لاگر حرا وحید کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے ہال میں او آئی سی کے اجلاس کی صورت میں ایوان زیریں کی میٹنگ سینیٹ ہال میں بھی ہو سکتی ہے۔ 

حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسی کنفیوژن کے باعث وفاقی حکومت اور سپیکر قومی اسمبلی پر تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے او آئی سی کے اجلاس کا سہارا لینے کا الزام لگایا ہے۔ 

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بشمول بلاول بھٹو اور شہباز شریف اس پر متفق ہیں اجلاس طلب نہ ہونے کی صورت میں ایوان کے اندر دھرنا دیا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مندوبین پاکستانی قوم کے مہمان ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کو عدم اعتماد کی تحریک سے بچنے کے لیے او آئی سی کے اجلاس کی آڑ نہیں لینا چاہیے۔ 

فاتحہ خوانی 

قومی اسمبلی کی روایات کے مطابق کسی رکن کی وفات کے بعد ہونے والے اجلاس کے پہلے دن کی کاروائی میں مرحوم ایم این اے کے لیے مغفرت کی دعا، اور ان کے حق میں خطابات شامل ہوتے ہیں۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان اورکزئی طویل بیماری کے بعد 14 فروری کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے تھے، اور ان کی وفات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس ہونا ہے۔ 

اپوزیشن رہنما شک کا اظہار کر رہے ہیں پیر یا منگل کو اجلاس بلانے کی صورت میں سپیکر قومی اسمبلی پہلے روز مرحوم ایم این اے کے لیے دعا کروا کر کاروائی ملتوی کر سکتے ہیں۔ 

اسی لیے ہفتے کو میڈیا سے خطاب میں اپوزیشن رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پیر یا منگل کو اجلاس ہونے کی صورت میں صرف فاتحہ خوانی نہ کی جائے بلکہ دوسری چیزیں خصوصا تحریک عدم اعتماد پر کاروائی کو بھی ایجنڈے پر رکھا جائے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان