حکومت اور اپوزیشن ڈی چوک میں جلسے منسوخ کریں: چوہدری شجاعت

ق لیگ کے سربراہ نے کہا کہ اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے مگر اس وقت حکومت بھی اس کے مقابلے میں جلسے کرنے لگ گئی ہے جو اس کا کام نہیں۔

یکم جنوری، 2008 کو  ق لیگ کے چوہدری شجاعت حسین اسلام آباد میں میڈیا سے مخاطب ہیں (اے ایف پی)

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں اپنے اپنے جلسے منسوخ کر دیں۔

انہوں نے منگل کو ایک بیان میں حکومت اور حزب اختلاف سے ’ملک کے اعلیٰ ترین مفاد میں‘ اپنے جلسے منسوخ کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے جلسے کے انعقاد کے اعلان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے مگر اس وقت حکومت بھی اس کے مقابلے میں جلسے کرنے لگ گئی ہے جو اس کا کام نہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے ردعمل میں اسلام آباد كے ڈی چوك میں 10 لاكھ كاركن اكٹھے كرنے كا اعلان كیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین كے مطابق تحریك عدم اعتماد پر ووٹنگ میں حصہ لینے والے تمام ایم این ایز كو قومی اسمبلی كی عمارت میں داخل ہونے كے لیے اس اجتماع میں سے گزرنا ہو گا جبكہ واپسی پر بھی انہیں پی ٹی آئی كے احتجاج كرتے كاركنوں كے بیچ میں سے راستہ بنا كر جانا پڑے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کے جواب میں حزب اختلاف كی جماعتوں نے بھی عین اسی دن (27 مارچ كو) اور اسی مقام پر جلسہ كرنے كی ٹھان لی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کو پیر کو دیے گئے عشائیے کے بعد ن لیگ کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ’جلسہ كرنے كا جتنا حق حكومتی جماعت كو ہے، اتنا ہمیں بھی ہے، تصادم ہوتا ہے تو ہو، ہم تو جلسہ كریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں اطراف سے ایک ہی مقام پر جلسے کے اعلان کے بعد  فریقین میں بڑے تصادم کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں آج چوہدری شجاعت کا بیان سامنے آیا ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے مسابقت کی سیاست کی بجائے آئینی اور جمہوری طریقے سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کی تلقین کی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’آئین وجمہوریت کی پاسداری کے لیے ہار اور جیت کو انا کا مسئلہ بنائے بغیر جمہوری طریقے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ نامساعد معاشی اور سیاسی حالات اس خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے اسی بیان میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے مسلم لیگ ق کو پانچ سیٹوں پر وزیر اعلیٰ بننے کی کوشش کے طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں چھوٹی پارٹی کہنے والے بھول گئے ہیں کہ ہم نے ملک اور جمہوریت کی خاطر بڑے فیصلے کیے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ ملکی مفاد کی سیاست کی اور مخالفت مول لینے کے باوجود وہ ہمیشہ تدبیر اور صلح جوئی کو ترجیح دیتے رہے ہیں۔

’حالات خانہ جنگی کی جانب جا سکتے تھے‘

آج حکومتی اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں ق لیگ کی قیادت سے ملاقات کی۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد میں خالد مگسی، زبیدہ جلال، روبینہ عرفان اور احسان ریکی شامل تھے۔

خالد مگسی نے چوہدری شجاعت کی جانب سے جلسے منسوخ کرنے کی گزارش کو خوش آئند قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے ’بروقت مداخلت کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔ اگر چوہدری شجاعت یہ بیان نہ دیتے تو حالات خانہ جنگی کی جانب جا سکتے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست