ن لیگ 27 مارچ کو جلسہ کرے گی، تصادم ہوتا ہے تو ہو:خواجہ آصف

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 27 مارچ کو ڈی چوک میں جلسے کے اعلان کے بعد خواجہ آصف کے مطابق ن لیگ نے بھی اسی دن اسی مقام پر جلسے کا فیصلہ کیا ہے۔

ن لیگ کے خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی 11 جون، 2019 کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں (اے ایف پی)

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں ایک بڑا جلسہ کرنے کے اعلان کے بعد حزب اختلاف کی اہم جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اسی دن دارالحکومت میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کو پیر کو دیے گئے عشائیے کے بعد ن لیگ کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے میڈیا کو بتایا کہ وہ بھی اسی تاریخ کو جلسہ کریں گے۔ ’جتنا ان کا حق ہے ہمارا بھی اتنا ہی حق ہے۔ اسی روز جلسہ کریں گے۔‘ 

انہوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ ’اللہ کا فضل ہے ہمارے نمبر پورے ہیں۔ ایک آئینی طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔‘

حکمران جماعت کی اتحادی جماعتوں کے فیصلے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اتحادیوں سے متعلق کچھ بتانے کی اجازت نہیں۔ اپنی حکمت عملی میڈیا کے سامنے تو نہیں رکھ سکتے۔

اس سے قبل آج اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اتحادی جماعتوں سے رابطوں اور قانونی نکات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے اتحادی جماعتوں سے بریفنگ اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے قانونی نکات پر بریفنگ دی۔

اجلاس کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے بات کرتے کہا کہ ’وزیراعظم نے کہا ہے کہ اتحادیوں سے معاملات کافی بہتر ہیں، وہ انشااللہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے ڈی چوک جلسے میں 10 لاکھ لوگ لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک کے کونے کونے سے لوگوں کو ڈی چوک لایا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کی تاریخ کا اختیار اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار بھی وزیراعظم کو دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں صوبائی صدور نے پارٹی کے تنظیمی معاملات سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کور کمیٹی فیصلوں سے آگاہ کرنے کے لیے پیر کے روز میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کور کمیٹی نے عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر فواد چوہدری نے بھی کہا کہ ’ملکی تاریخ کا مدر آف آل جلسہ ڈی چوک پر ہونے جا رہا ہے۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت لوگوں کو کروڑوں روپے کی آفرز کی جا رہی ہیں، فضل الرحمن، شہباز شریف اور آصف زرداری لوگوں کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس جس کو آفر کی گئیں اس نے پارٹی میں آکر بتایا ہے۔‘

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کبھی بلیک میل نہیں ہوئے نہ آئندہ ہوں گے۔‘

اتحادیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان چوہدری شجاعت حسین کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ ق نے ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے۔ تمام اتحادی ہمارے ساتھ رہیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت، سیاست اور مستقبل ہمارے پاس ہے۔ وزیراعظم عمران خان قائداعظم کے راستے پر گامزن ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل اسلام آباد میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت آئین کے روح کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو سیاسی اور جمہوری طور پر ناکام بنائے گی۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے کہا کہ وہ اداروں کو سیاست میں مت گھسیٹیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت غیر قانونی اور غیر آئینی بے اختیار کرکے منتخب نمائندوں کی وفاداریاں خریدنے کے لیے پیسوں کی پیشکش کر رہی ہے۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو مسلم لیگ (ق)، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی سمیت تمام اتحادیوں پر مکمل بھروسہ ہے۔

وزیر اطلاعات نے اسلام آباد میں 22 مارچ کو ہونے والی او آئی سی کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں اس حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 47 ممالک کے وزرا خارجہ او آئی سی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئیں گے۔ ’ہماری خواہش ہے کہ ایسا شیڈول مرتب ہو کہ او آئی سی کا اجلاس متاثر نہ ہو۔‘

واضح رہے کہ اسلام آباد میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتوں اور مشاورت میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب پیر کی شام خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم وفد کی ق لیگ سے ملاقات ہوئی جو تقریباً 40 منٹ تک ملاقات جاری رہی۔

ملاقات کے بعد ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے میڈیا کے سوال جس میں پوچھا گیا کہ ملاقات میں کیا طے پایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’آہستہ آہستہ سب سامنے آ جائے گا۔‘

حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی ق لیگ سے ملاقات سے پہلے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم نے ’ملک کے وسیع تر مفاد‘ میں ایک دوسرے سے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق  پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کے تمام تر نکات سے بھی اتفاق کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست