کیا 25 مارچ کو تاریخ رقم ہو گی؟

پاکستانی اوپنرز کے پراعتماد آغاز نے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی جیت کی امیدیں بڑھا دی ہیں اور 25 مارچ ایک بار پھر تاریخی دن بن سکتا ہے۔

چوتھے دن کا کھیل جب ختم ہوا تو پاکستان کا مجموعی سکور 73 تھا اور اوپنر عبداللہ شفیق 27 اور امام الحق 42 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے (اے ایف پی)

کراچی کی طرح لاہور ٹیسٹ بھی دلچسپ مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے جہاں پاکستان کو پانچویں اور آخری دن جیت کے لیے مزید 278 رنز درکار ہیں اور اس کی دس وکٹ باقی ہیں۔

پاکستانی اوپنرز کے پراعتماد آغاز نے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی جیت کی امیدیں بڑھا دی ہیں اور 25 مارچ ایک بار پھر تاریخی دن بن سکتا ہے۔

آسٹریلیا نے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن 11 رنز پر اپنی اننگز کا دوبارہ آغاز کیا اور ابتدا سے ہی تیزی سے رنز بنائے اور 227 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرتے ہوئے پاکستان کو جیت کے لیے 351 رنز کا ہدف دیا۔

ڈیوڈ وارنز اور عثمان خواجہ نے پہلی وکٹ کے لیے 96 رنز کی پارٹنرشپ کی جس میں وارنر کے 51 رنز شامل تھے۔ تاہم انہیں ایک بڑی اننگز کھیلنے سے شاہین آفریدی نے روک دیا اور ایک عمدہ گیند پر بولڈ کر دیا۔

دوسری جانب عثمان خواجہ ایک بار پھر زبردست فارم میں دکھائی دیے جنہوں نے دوسری طرف سے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنی چوتھی سنچری مکمل کی۔ عثمان خواجہ نے 104 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

مارنس لبوشین 36 رنز بنا کر تیز کھیلنے کی کوشش میں نعمان علی کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔

آسٹریلیا کی تیسری وکٹ 216 کے سکور پر گری جب سٹیون سمتھ 11 رنز بناکر نسیم شاہ کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان نے 351 رنز کے ہدف کے جواب میں محتاط لیکن پراعتماد آغاز کیا اور آہستہ آہستہ اپنی ٹیم کو ہدف کے قریب لے گئے۔

چوتھے دن کا کھیل جب ختم ہوا تو پاکستان کا مجموعی سکور 73 تھا اور اوپنر عبداللہ شفیق 27 اور امام الحق 42 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔

عبداللہ شفیق ایک مرتبہ پھر خوش قسمت رہے جب ان کا کیچ سٹیو سمتھ نے دن کی آخری گیند پر ڈراپ کر دیا۔ یہ سمتھ کا اس سیریز میں چھٹا کیچ ڈراپ ہے۔

میچ کے آخری دن پاکستان کو مزید  278 رنز درکار ہیں جبکہ اس کی دس وکٹ باقی ہیں۔ بظاہر پاکستان کے لیے یہ ہدف قابل عبور ہے کیونکہ پچ سے بولرز کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے اور ریورس سوئنگ بھی دیکھنے کو نہیں ملی۔

اگر پاکستانی بلے بازوں نے توجہ کے ساتھ بیٹنگ کی تو پاکستان ٹیسٹ میچ جیت سکتا ہے۔

جبکہ آسٹریلیا کی ساری امیدیں اب ریورس سوئنگ سے وابستہ ہیں جس کا آخری دن قوی امکان ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ