عمران خان نے کرسی بچانے کے لیے بزدار کی قربانی دی: مریم نواز

پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے پی ڈی ایم کے جلسے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ن لیگ کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ مریم اور حمزہ جے یو آئی کے مدارس کے طالب علموں سے خطاب کررہے ہیں۔‘

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز 28 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کر رہی ہیں (تصویر:مسلم لیگ ن/ ٹوئٹر)

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پیر کو کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت بچانے کے لیے ’مذہبی کارڈ‘ استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے کرسی بچانے کے لیے پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی قربانی دے دی۔

پیر کی رات اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن کے میدان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان نہ صرف عوام اور پارلیمنٹ بلکہ اپنی جماعت کا بھی اعتماد کھو چکے۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ عمران خان نے سرکاری وسائل سے جلسہ کیا اور پھر بھی 10 لاکھ تو کیا 10 ہزار کا مجمع نہیں اکھٹا کر سکے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا: ’ہم مولانا صاحب کی قیادت میں تمہیں الوداع کہنے اسلام آباد آئے ہیں۔ 10لاکھ کا جلسہ چھوڑو 172 ارکان پورے کرکے دکھاؤ۔ اپنے لوگ بھاگ گئے ہیں ارکان پورے نہیں ہو رہے۔‘

انہوں نے جلسے کے شرکا سے شوال کیا کہ ’وہ شخص آپ کا اعتماد کھو چکا۔ جو شخص 16 میں سے 15 ضمنی الیکشن ہار جائے تو کیا اس نے آپ کا اعتماد نہیں کھویا؟

’وہ نہ صرف آپ کا بلکہ پارلیمنٹ کا اعتماد بھی کھو چکا۔ اپنی جماعت کا اعتماد کھو چکا۔ کیا اس شخص کو حکمرانی کا حق ہے۔ کیا عمران خان کو ملک کی تقدیر کے فیصلے کرنے کا حق ہے؟‘

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا ’عمران کی اقتدار کی کشتی ڈوبنے لگی تو سب سے پہلے وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کو پانی میں دھکا دے دیا۔‘

اتوار (27 مارچ) کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ’ایک خط‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔‘

اس خط کے بارے میں بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’ایک خط دکھایا اور کہا یہی ہے میرے خلاف سازش۔ پتہ نہیں یہ کون سی سازش ہے۔۔ کیا اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات کبھی سنی؟‘

انہوں نے خط کا ایک مزاحیہ ورژن بھی پڑھ کر سنایا۔

شہباز شریف

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کل صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ’عمران خان سے ہمارے اختلافات ہیں اور ان کی وجہ ہماری جمہوری جنگ ہے۔

’وزیراعظم وہ خط پارلیمان اور پوری قوم کو دکھائیں، ثبوت پیش کریں کہ یہ غیر ملکی مداخلت ہے اور ملک اور ملکی وقار کے خلاف ہے تو میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔‘

فضل الرحمٰن

جلسے سے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’چار سال تک ملک پر مسلط ایک نا اہل حکمران کہتا ہے کہ یہ میرے خلاف بیرونی سازش ہورہی ہے۔

’یہ فارن فنڈنگ سے ظاہر ہو رہا ہے۔ باہر سے پیسہ تم لائے اور نااہلی سے اپنے آقاؤں پر بوجھ بن گئے اور اگر ایسا ہوا تو اس کا گلہ ہم سے کیوں کرتے ہو؟‘

فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ہدف اداروں کو طاقت ور بنانا ہے تاکہ وہ اپنے فرائض منصبی پوری خود مختاری کے ساتھ ادا کرسکیں اور کوئی ادارہ بالادست ہوکر کسی دوسرے ادارے کو اس کے فرض کی انجام دہی سے نہ روک سکے، کوئی مداخلت نہ کرسکے۔‘

انہوں نے عمران خان کے بارے میں کہا کہ ’اب جب کہ وہ فارن فنڈنگ کیس میں پھنس گئے ہیں تو ہمارا مطالبہ بنتا ہے کہ عمران خان اور اس کے جادوگروں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور ملک سے فرار ہونے کا موقع نہ دیا جائے۔‘

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی نوجوان نسل کو بداخلاقی اور بد تہذیبی کا درس دینے کا نام رکھتے ہیں امربالمعروف؟‘

حکومتی موقف

پی ڈی ایم کے جلسے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ن لیگ کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ مریم اور حمزہ جے یو آئی کے مدارس کے طالب علموں سے خطاب کر رہے ہیں۔

’سوائے بیرونی طاقتوں کے سازشی مہروں کے، مریم نواز اور پی ڈی ایم کی کوئی حیثیت نہیں۔‘

اسی طرح جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’جے یو آئی نے اسلام آباد میں ایک جلسہ کیا ہے لیکن مسلم لیگ ن تو مذہبی جلسے سے خطاب کرنے آرہی ہے اور شاید بلاول بھی آجائیں ورنہ ان کی حالت ایسی نہیں کہ وہ طاقت کا مظاہرہ کرسکیں۔‘


نوٹ: بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست