قاسم سوری اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

پاكستان كی متحدہ حزب اختلاف نے جمعے كو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کے خلاف جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے خیبر پختونخوا کے وزیرا علیٰ محمود خان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔

(تصاویر: قاسم خان سوری، محمود خان فیس بک)

پاكستان كی متحدہ حزب اختلاف نے جمعے كو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کے خلاف جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا کے وزیرا علیٰ محمود خان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔

ڈپٹی سپیكر كے خلاف تحریک عدم اعتماد پاكستان مسلم لیگ ن كے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی نے سیكریٹری قومی اسمبلی كے پاس جمع كروائی۔

دستور پاكستان كے آرٹیكل 53(7) سی كے تحت داخل كی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے متن میں كہا گیا ہے كہ قاسم خان سوری نے قومی اسمبلی كا ایوان چلاتے ہوئے بدترین مثالیں قائم کیں، اور اس لیے انہیں ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے ہٹایا جائے۔

یاد رہے كہ ڈپٹی سپیكر قاسم خان سوری نے قومی اسمبلی كے تین اپریل كے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان كے خلاف عدم اعتماد كی قرارداد كو سازش قرار دیتے ہوئے مسترد كر دیا تھا، جس كے نتیجے میں تحریک انصاف كی وفاقی حكومت اور قومی اسمبلی تحلیل كر دی گئیں۔  

تاہم سات اپریل كو سپریم كورٹ آف پاكستان نے ڈپٹی سپیكر كی رولنگ كو كالعدم قرار دیتے ہوئے وفاقی حكومت اور قومی اسمبلی كو بحال كر دیا، اور وزیر اعظم عمران خان كے خلاف عدم اعتماد كی قرارداد پر نو اپریل یعنی ہفتے كو ووٹنگ كا حكم دیا ہے۔

حزب اختلاف اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان اور سپیكر قومی اسمبلی اسد قیصر كے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع كروا چكی ہے۔

اسمبلی سیكریٹیریٹ میں داخل كی گئی تحریک عدم اعتماد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری اسمبلی رولز كے علاوہ پارلیمانی و جمہوری روایات کی خلاف ورزی كے مرتكب ہوئے ہیں۔

'قاسم خان سوری نے ایوان چلاتے ہوئے آئینی شقوں کی بھی خلاف ورزی کی اور حکومت کی حمایت میں متعصبانہ رویہ اپنایا۔'

تحریک عدم اعتماد میں تین اپریل كا حوالہ دیتے ہوئے كہا گیا ہے كہ ڈپٹی اسپیکر نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ دی اور سپریم کورٹ نے اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا، جس سے ثابت ہوتا ہے كہ انہوں نے دانستہ طور پر آئین کو سبوتاژ کیا۔ 

تحریک عدم اعتماد میں ڈپٹی سپیكر قاسم سوری كی جانب سےوائی تین اپریل كو اسمبلی كی كارروائی كے دوران روا ركھے جانے والے كردار پر دستور كے آرٹیكل 6 كا اطلاق بھی ہو سكتا ہے۔

سپریم كورٹ آف پاكستان كے جمعرات كے فیصلے كے مطابق قومی اسمبلی كا اجلاس ہفتے كی صبح ہو رہا ہے، جس میں وزیر اعظم عمران خان كے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا ہے۔

دیكھنا ہوگا كہ ان كے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے كے بعد قاسم سوری اجلاس كی صدارت كرتے ہیں یا نہیں۔

سپیكر اسد قیصر ڈپٹی سپیکر كے خلاف عدم اعتماد كے آنے كے بعد سے اسمبلی كے اجلاسوں كی صدارت كرنے سے گریز كر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسمبلی قواعد كے مطابق قومی اسمبلی كے ہر سیشن كے لیے ایک پینل مقرر كیا جاتا ہے، جس كے اراكین میں سے کوئی ایک ركن سپیكر اور ڈپٹی سپیكر كی عدم موجودگی میں اجلاس كی صدارت كر سكتا ہے۔

پینل میں اراكین قومی اسمبلی كے علاوہ اسمبلی كے سینئیر افسران كو بھی شامل كیا جا سكتا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف تحریک عدم اعتماد

  دوسری جانب خیبر پختونخوا میں سردار بابک ،خوش دل خان و دیگر نے اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔

موجودہ سیاسی صورتحال میں عوامی نیشنل پارٹی نے سیکریٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھ دیا۔

خط کے مطابق، ’حکمران جماعت ماورائے آئین و قانون اقدامات کا سہارا لے کر حکومت کو بچانے کی ناکام کوشش کررہی ہے اورساتھ ہی ملکی اداروں اور اسمبلی دونوں کی خلاف ورزی کی بھی مرتکب ہورہی ہے

’صوبے اور صوبائی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے ممکنہ غیرآئینی اقدامات کا راستہ روکنا اجتماعی ذمہ داری ہے۔‘

خط میں مطالبہ کیا گیا کہ اراکین اسمبلی صوبے کے عظیم تر مفاد میں آئین و قانون کو یقینی بنانے کے لئے متحدہ اپوزیشن کے ہاتھ مضبوط کریں۔

اس موقعے پر سردار بابک نے کہا، ’اپوزیشن لیڈر اور تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت غیر آئینی اقدامات کو روکنے کے لیے تحریک عدم اعتماد جمع کی ہے۔‘

دوسری جانب ممبر صوبائی اسمبلی خوشدل خان نے دعویٰ کیا کہ اراکین کی تعداد 20 فی صد سے زیادہ ہے۔

اس پر صوبائی وزیر صحت تیمور جھگڑا نے کہا کہ حکمران جماعت تیار ہے اور اس کی دو، تہائی اکثریت ایوان میں ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست