اے ایف پی کے مطابق تیونس کے کوسٹ گارڈز نے تین الگ الگ کشتیوں کے ڈوبنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وسطی مشرقی ساحل سے ’مختلف افریقی قومیتوں کے گیارہ غیر قانونی طور پر آنے والوں کو ان کی کشتیوں کے ڈوبنے کے بعد بچا لیا گیا۔
11 برس قبل شام سے نکلنے کا فیصلہ کرنے والے ’فلسطینیوں‘ کو بشار الاسد کے ساتھ ایک بار پھر ملاقات کے حاصل کے طور پر اگر واپس شام میں ’ٹرانزٹ‘ لینا پڑ رہا ہے تو یہ ان کی حکمت عملی کا تقاضا بھی ہو سکتا ہے، اور حالات کا جبر بھی۔