مودی کا دورہ کشمیر: ’نوجوان لاتعلق، تاجر کسان تقریر کے منتظر‘

کشمیر میں جہاں نوجوان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے لاتعلق نظر آ رہے ہیں وہیں بھارت نواز سیاسی جماعتوں، کاروباری افراد اور کسانوں کو ان کی تقریر کا انتظار ہے۔

19 مارچ 2022 کو لی گئی اور انڈین پریس انفارمیشن بیورو (PIB) کی طرف سے جاری کی گئی ہینڈ آؤٹ تصویر (اے ایف پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جہاں نوجوان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے لاتعلق نظر آ رہے ہیں وہیں بھارت نواز سیاسی جماعتوں، کاروباری افراد اور کسانوں کو ان کی تقریر کا انتظار ہے۔

جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنرل سیکرٹری اشوک کول نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر اعظم مودی آج (اتوار کو) قومی پنچایتی راج دیوس (نیشنل پنچایتی راج ڈے) کے موقعے پر ضلع سانبہ کے پلی نامی گاؤں میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کریں گے۔

’وزیر اعظم مودی ایک سرکاری دورے پر آ رہے ہیں۔ اُن کا کوئی تنظیمی پروگرام نہیں۔ وہ پلی میں جلسے سے خطاب کرنے کے علاوہ 20 ہزار کروڑ روپے مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔

’مودی جی کا سواگت (استقبال) کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں کا مجمع اکٹھا ہو رہا ہے۔ پارٹی نے اس جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔

’ہمارے کارکن پچھلے کئی دنوں سے دن رات اس جلسے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ پورے شہر خاص طور پر پلی اور پلی کو جانے والے راستوں کو بی جے پی کے جھنڈوں سے سجایا گیا ہے۔‘

اشوک کول کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد کرونا (کرونا) وائرس کی وجہ سے یہاں کا دورہ نہ کر پائے تھے۔

’کووڈ کی وجہ سے وزیر اعظم صاحب پچھلے دو سال کے دوران جموں و کشمیر کا دورہ نہ کر پائے۔ وہ جموں و کشمیر کی ترقی کو لے کر بہت متفکر ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہاں خوشحالی آئے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو۔‘

’لوگوں کے دل زخمی ہیں‘

محمد یوسف تاریگامی جموں و کشمیر میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سینیئر رہنما اور مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد ’پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن یا پی اے جی ڈی‘ کے ترجمان ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ہماری وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل ہے کہ اب تو کشمیریوں کے دلوں پر لگے زخموں کو کریدنے کا سلسلہ بند کر کے ان پہ مرہم لگانے کا کام کریں۔

’ہمارے وزیر اعظم مودی سے گلے اور شکوے ہیں۔ انہوں نے ہم سے پوچھے بغیر ہماری ریاست کے آئینی حقوق چھین لیے۔

’پھر جب انہوں نے ہمیں نئی دہلی بلایا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دل کی دوری اور دلی کی دوری‘ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا دل کی دوری پریشانیاں پیدا کرنے اور زبانوں پر تالا لگانے سے ختم ہوں گی؟

’لوگوں کے دل زخمی ہیں۔ ان زخموں پہ مرہم لگانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم صاحب نے تو پہلے ہی بہت دیر کر دی۔ اب تو زخموں کو کریدنا بند کریں۔ اب تو ان زخموں پہ مرہم لگانے کا کام کریں۔‘

تاہم یوسف تاریگامی کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ ایک ایسے وزیر اعظم سے زیادہ کچھ امید نہیں رکھی جا سکتی جو اقلیتوں پر ہونے والے ستم کو خاموشی سے دیکھ رہے ہوں۔

’ملک میں اس وقت اقلیتیں خوف زدہ ہیں۔ ان کی پراپرٹی غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر مسمار کی جا رہی ہے۔ یہ ایک تشویش ناک مسئلہ ہے لیکن وزیر اعظم صاحب نے ابھی تک اس پر اپنی زبان کھولنا ضروری نہیں سمجھا۔ بحیثیت وزیر اعظم اور آئین کا محافظ اُن کا کچھ فرض بنتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی آمد پر یہاں اندھا دھند گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

’اگر ان کا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وشواس (اعتماد)‘ ہے تو اس میں کشمیر کے لوگ اور اقلیتیں بھی تو شامل ہونی چاہییں۔‘

’وزیر اعظم سے ایک بڑے تحفے کی امید‘

جموں و کشمیر میں بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آج جن لوگوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں وہ کوئی نیشنلسٹ (قوم پرست) لوگ نہیں بلکہ بھارت کے دشمن ہیں جنہوں نے ماضی میں قلم، پتھر یا بندوق کے ذریعے ملک کے خلاف جنگ چھیڑی۔

’گرفتاریوں کو وزیر اعظم کے دورے کے ساتھ جوڑنے والے فرسٹریشن کا شکار ہیں۔ یہ پولیس کی معمول کی کارروائی ہے۔ حکومت کی ہمیشہ کوشش ہے کہ امن و امان کو برقرار رکھا جائے۔

’ان گرفتاریوں کا وزیر اعظم کے دورے کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔ وہ تو جموں آ رہے ہیں۔ پولیس اپنا معمول کا کام کر رہی ہے کیوں کہ ملک دشمن عناصر ہمیشہ تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کی طاق میں رہتے ہیں۔‘

الطاف ٹھاکر نے بتایا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ وزیر اعطم مودی اپنے اس دورے کے دوران جموں و کشمیر کو ایک ایسا تحفہ دیں گے جو یہاں کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا۔

’وزیر اعظم مودی کے دل میں جموں و کشمیر کے لیے ایک مخصوص جگہ ہے۔ وہ اس خطے سے بہت پیار کرتے ہیں۔ جب 2014 میں یہاں سیلاب آیا تو انہوں نے دل کھول کر جموں و کشمیر کے لیے ایک مالی پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم بننے کے بعد انہوں نے پہلی دیوالی کشمیریوں کے ساتھ ہی منائی تھی۔

’اب دفعہ 370 ہٹنے کے بعد وزیر اعظم صاحب پہلی بار جموں و کشمیر کے دورے پر آ رہے ہیں۔ جب جب مودی جی نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا انہوں نے یہاں کے لوگوں کو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور دیا۔

’ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم کسی بڑے پیکج یا سکیم کا اعلان کریں گے جس سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا کیوں کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔‘

الطاف ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا ہے۔

’اس بار سیاحوں کی ریکارڈ تعداد کشمیر وارد ہوئی ہے۔ ہوٹلوں میں جگہ ملنا مشکل ہے۔ یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔‘

کشمیری نوجوان لاتعلق کیوں؟

انڈپینڈنٹ اردو نے کئی کشمیری نوجوانوں سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ وزیر اعظم مودی جموں و کشمیر کے دورے پر آ رہے ہیں۔

ایک نوجوان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی میں زیادہ تر لوگوں کو اس وجہ سے ایسے کسی دورے کے بارے میں پتہ چلتا تھا کیوں کہ ’مزاحمتی قیادت‘ ہڑتال کی اپیل جاری کرتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پچھلے قریب پونے تین سال سے مختلف مزاحمتی جماعتوں کے تقریباً سبھی قائدین و کارکن بند ہیں۔ جموں و کشمیر میں اس وقت قبرستان جیسی خاموش چھائی ہوئی ہے۔ اب پتہ نہیں چلتا کہ یہاں کون آ رہا ہے اور یہاں سے کون جا رہا ہے۔‘

حیدرآباد دکن کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے کشمیری پی ایچ ڈی سکالر رئیس احمد نے بتایا کہ ماضی کے ’تلخ تجربات‘ کی وجہ سے کشمیری نوجوانوں کی سوچ ایسی ہو گئی ہے کہ ’ایسے دوروں سے کچھ اچھا ہوتا نہیں۔‘

’بدقسمتی سے موجودہ کشمیر کی حقیقت یہ ہے کہ اظہار رائے کی آزادی پوری طرح سے ختم کر دی گئی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک پی ایچ ڈی سکالر کو 11 سال پرانے مضمون پر گرفتار کیا جاتا ہے۔ ایسی کارروائیوں سے کشمیری دم بخود ہو کر رہ گئے ہیں۔‘

عام آدمی پارٹی کی انٹری

پی ایچ ڈی سکالر رئیس احمد نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی ایک ایسے وقت میں جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں جب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کے مضبوط گڑھ جموں میں اپنے پیر جمانے شروع کر دیے ہیں۔

’کشمیر کا سیاسی ماحول ایک دم ٹھنڈا ہے لیکن ہندو اکثریتی جموں میں عام آدمی پارٹی نے اچانک میدان میں کود کر وہاں اسے گرم کر دیا ہے۔ وہ وہاں کے لوگوں سے ’اپنا ساتھ دینے کے بدلے‘ دہلی جیسی سہولیات کی فراہمی کا وعدہ کر رہے ہیں۔ نوجوان بھی تیزی سے اس کے ساتھ جڑنے لگے ہیں۔

’جموں اس ریاست کا ایسا علاقہ تھا جس میں بی جے پی کی اجارہ داری تھی۔ پچھلے اسمبلی انتخابات میں اس جماعت نے وہاں 25 نشستیں حاصل کی تھیں۔ اس بار ایسا سمجھا جا رہا تھا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں مزید زور لگا کر اور جوڑ توڑ کر کے حکومت بنا ہی لے گی۔

’اچانک عام آدمی پارٹی بی جے پی کو ٹکر دینے کے لیے میدان میں آ گئی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے دورے میں لوگوں کا اعتماد واپس حاصل کرنے اور انہیں عام آدمی پارٹی سے ہاتھ ملانے سے روکنے کے لیے کچھ اعلانات کریں۔‘

رئیس احمد کہتے ہیں کہ جموں میں عام آدمی پارٹی کی انٹری اور پانچ اگست 2019 کے فیصلوں، جن سے جموں والے بھی ناراض ہیں، کے پیش نظر وزیر اعظم کی جانب سے کسی پیکج کا اعلان متوقع ہے۔

’ہو سکتا ہے کہ وہ زرعی و باغبانی کے شعبوں کے لیے مالی پیکج کا اعلان کریں کیوں کہ ان سے وابستہ سینکٹروں کسان قرضوں تلے ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے تین سالوں سے لگاتار ان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘

ذرائع نے بتایا کہ جموں میں وزیر اعظم مودی کے دورے کے پیش نظر سکیورٹی کے فقید المثال انتظامات کیے گئے ہیں۔

دورے کی تفصیلات

بھارتی حکومت کی سرکاری پی آر ایجنسی پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ وزیر اعظم اپنے دورہ جموں و کشمیر کے دوران سب سے پہلے ضلع سانبہ کی پلی پنچایت میں ’قومی پنچایتی راج دیوس‘ کی مناسب سے ملک بھر کی تمام گرام سبھاؤں سے خطاب کریں گے۔

’اس کے بعد وہ کشمیر شاہراہ پر بننے والی بانہال قاضی گنڈ سڑک ٹنل کا افتتاح کریں گے، جسے 3100 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ 8.45 کلو میٹر طویل یہ سرنگ بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان 16 کلومیٹر کے فاصلے کو کم کرے گی اور اس طرح تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت کم ہو گی۔‘

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی 7500 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کیے جا رہے دہلی – امرتسر – کٹرا ایکسپریس وے کے تین سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

’وزیر اعظم رتلے اور کوار پن بجلی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ 850 میگا واٹ کا حامل رتلے پن بجلی پروجیکٹ تقریباً 5300 کروڑ روپے کی لاگت سے کشتواڑ ضلع میں دریائے چناب پر تعمیر کیا جائے گا۔

’540 میگاواٹ کا حامل کوار پن بجلی پروجیکٹ بھی 4500 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے کشتواڑ ضلع میں دریائے چناب پر تعمیر کیا جائے گا۔ دونوں پروجیکٹس خطے کی بجلی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا