توقع کے مطابق فرانس کے صدارتی انتخابات کے دوسرے اور آخری راؤنڈ میں ماری لا پین کے مقابلے پر ایمانوئل میکروں کامیاب ہو گئے ہیں۔ لیکن پچھلے انتخابات کی نسبت اس بار کے فرانسیسی انتخابات میں مسلمانوں کی زندگیاں بہت زیادہ داؤ پر لگی ہیں۔
تاہم دونوں میں سے کوئی بھی جیتتا، یہ فرانسیسی مسلمانوں کے لیے انتہائی بھیانک ہے، خاص طور پر ان مسلمانوں کے لیے جو مسلمان نظر بھی آتے ہیں۔ یہ مسلمان ’حجابی‘ یا ’پردہ کرنے والی‘ کہلاتی ہیں، جن میں میں خود بھی شامل ہوں۔
ان دونوں امیدواروں کی انتخابی مہمات پر نظر رکھے بغیر بھی میں وہ سب کچھ جانتی ہوں جو مجھے ان امیدواروں کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ انتخابات کے دوسرے راونڈ سے چند دن پہلے ان کے تین گھنٹے طویل مباحثے کو دیکھنے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔
میں جانتی ہوں کہ وہ میرے اور مجھ جیسے لوگوں کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں۔ کیونکہ ہر پانچ سال بعد یہ ایک ہی بیان بازی ہوتی ہے۔
میں اکثر سوچتی ہوں کہ ہمارے بغیر ان کا الیکشن کیسے ہو گا؟ ان کا ہر الیکشن ہمیشہ ہمارے متعلق ہوتا ہے، لیکن ہمارے بغیر۔ ہم صدارتی انتخابات کی بیان بازی کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ گویا حل کرنے کے لیے بےروزگاری کا مسئلہ یا سنبھالنے کے لیے کوئی بحران ہے ہی نہیں۔
حجابی ہونے کی وجہ سے ہم ہمیشہ ان کی بات چیت کا اہم موضوع ہوتے ہیں اس کے باوجود ہم میں سے کسی کو جواب دینے، اپنے موقف کا دفاع کرنے، اپنے انتخاب کی وضاحت کرنے اور یہ بتانے کے لیے بھی پلیٹ فارم نہیں دیا گیا کہ یہ کس طرح ان کے آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی نام نہاد فرانسیسی رپبلکن اقدار سے جڑا ہوا ہے۔
لیکن میں یہ ضرور کہوں گی کہ کسی پورے ملک کو اپنے انتخاب کی وضاحت کرنے کی ہم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
لیکن ہم اور کیا توقع کر سکتے ہیں جب ایک امیدوار فخر سے کہتا ہے کہ ’الجزائر کے صدر بورگویبا نے عوامی جگہوں پر حجاب پر پابندی عائد کر دی۔‘
اور ایک صحافی جو اس بیان سے ذرا بھی حیران نظر نہیں آئے، صرف جواب دیتے ہیں کہ ’لیکن اب ایسا نہیں ہے۔‘ (بورگویبا تیونس کے سابق صدر ہیں اور الجزائر میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا)۔
فرانس میں انتہائی گری ہوئی سطح کی بحث ہے اور میں ان کی سطح تک گرنے سے انکار کرتی ہوں۔
میں ٹی وی یا سوشل میڈیا کے ذریعے فرانسیسی سیاست کو فالو نہیں کرتی کیونکہ ایک ظاہری مسلمان خاتون کی حیثیت سے مجھے اس سے سردرد کے علاوہ ملتا ہی کیا ہے، کیا اس وقت میں مجھے اپنی ذہنی صحت کو محفوظ نہیں رکھنا چاہیے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیا مجھے واقعی یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ ہم پر ظلم کرنے کا کس طرح منصوبہ بنا رہے ہیں جب کہ میں ابھی بھی ان کے ظلم کا سامنا کر رہی ہوں۔
مجھے اپنی تعلیم حاصل کرنے کے لیے پورے چھ سال تک اپنا حجاب ہٹانے پر مجبور کیا گیا۔ مجھے اپنے عقیدے اور اپنی تعلیم کے درمیان سمجھوتہ کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اساتذہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ طالبات کے لمبے سکرٹس کو بنیاد پرستی کی ممکنہ علامت کے طور پر لیں۔
میں ایک استاد بننے کے لیے امتحان کی تیاری کر رہی ہوں۔ یہ ایک ایسی ملازمت جہاں مجھے اپنا حجاب چھوڑنا پڑے گا۔
کیا میرے ساتھی بھی میری لمبی سکرٹ کو بنیاد پرستی کی علامت کے طور پر لیں گے؟ کیا وہ مجھے ممکنہ طور پر بنیاد پرست استاد کے طور پر رپورٹ کریں گے؟
ہر سال سکولوں میں نئی کلاسوں کے آغاز پر اس بات کی تجدید کی جاتی ہے کہ حجاب پہننے والی ماؤں کو حجاب پہن پر اپنے بچوں کے ساتھ سکول کی سیر پر جانے کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔
یہ ایسا ہے جیسے انہوں نے دوسرے موضوعات کے علاوہ اس پر اس موضوع پر خصوصی سبسکرپشن پلان لے رکھا ہے۔
برکینی’مسئلہ‘۔۔۔ جو صرف سفید فام، فرانسیسی لوگوں کے لیے ہی ایک مسئلہ ہے۔۔۔ موسم گرما کا ایک بنیادی ٹرینڈ ہے۔
یاد رکھیں حجابی خواتین کی آزادی کو محدود کرنے کے معاملے میں وہ کافی تخلیقی ہیں۔
برکینی سے لے کر تعلیم اور کھیلوں تک، کوئی بھی شعبہ حجاب مخالف قوانین سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ اور یہ بہت بڑے مسئلے کا ایک صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے کیونکہ ہمارے متعلق ان کا جنون کسی بھی حد سے بڑھ جاتا ہے۔
مسلمانوں کے بارے میں لا پین کا ایجنڈا کئی دہائیوں سے واضح ہے۔ ایمانوئل میکروں کا علیحدگی پسندی مخالف قانون اور وچ ہنٹ خود بولتے ہیں۔
صرف ایک ماہ قبل حکومت نے ایک قریبی مسجد کو اس لیے بند کر دیا تھا کیونکہ اس کے سوشل میڈیا پیج سے فلسطینیوں اور اویغوروں کی حمایت میں پوسٹ کی گئی تھی اور اسے بنیاد پرست اسلام کو فروغ دینے کے طور پر سمجھا گیا۔
فرانسیسی مسلمان ہونے کی وجہ سے ہماری خواہش ہے کہ ہم کم سے کم برے کو ووٹ دے سکیں لیکن ہمارے پاس ایک آخری راؤنڈ رہ گیا ہے جہاں کوئی بھی کم برا نہیں ہے کیونکہ دونوں امیدوار ان گنت بار اپنے اسلاموفوبیے کو ثابت کر چکے ہیں۔
ایک بار پھر میں حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی کہ ہمارے بغیر ان کے انتخابات کیسے ہوں گے، مسلمان، جن پر ان کی پوری صدارتی مہمات مبنی ہیں؟
آسیہ بیلگاسیم فرانس میں مقیم ایک مصنفہ ہیں۔
© The Independent