بلاول بھٹو زرداری: ’برے حالات‘ میں پارٹی قیادت سے وزارتِ خارجہ تک

موروثی سیاست کی تنقید کا سامنا کرنے والے بلاول بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا: ’میں نے اس زندگی کا انتخاب نہیں کیا، اس زندگی نے میرا انتخاب کیا۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو پاکستان کے 37 ویں وزیر خارجہ کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، جہاں انہیں دفتر خارجہ کے حکام کی جانب سے محکمے اور پاکستان کے بیرونی دنیا سے تعلقات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

اس سے قبل ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلاول بھٹو زرداری سے حلف لیا۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری بھی موجود تھے جبکہ بلاول بھٹو کی والدہ اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئیں۔

بلاول بھٹو ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے کم عمر ترین چیئرمین ہونے کے ساتھ کم عمر ترین وزیر خارجہ بھی ہیں۔

اس سے قبل حنا ربانی کھر 2011 میں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالتے وقت تقریباً 33 برس سات ماہ کی تھیں جبکہ بلاول بھٹو کی عمر تقریباً 33 برس چھ ماہ ہے، اس طرح انہوں نے 23 دن کے فرق سے حنا ربانی کھر کا  کم عمر ترین وزیر خارجہ کا پاکستانی ریکارڈ توڑ ڈالا۔

اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی طرح ہر کامیابی کے بعد ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ کہنے والے بلاول بھٹو کو دسمبر 2007 میں والدہ کی وفات کے تین دن بعد ہی محض 19 سال کی عمر میں جماعت کی قیادت سنبھالنا پڑی تھی۔

بےنظیر بھٹو کے سابق پریس سیکرٹری بشیر ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بلاول نے برے حالات میں پارٹی کی قیادت سنبھالی۔ وہ والدہ کے چہیتے تھے اور اب اپنے نانا کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔‘

بلاول بھٹو زرداری ملک کے پہلے ایسے سیاسی رہنما بھی ہیں جنہوں نے اپنے والد اور والدہ کے نام کا ایک حصہ اپنے نام کے ساتھ لگایا۔

بلاول کے بارے میں پڑھیے طلعت حسین کا کالم:  بلاول بھٹو اور حکومت کے بیٹے

موروثی سیاست کی تنقید کا سامنا کرنے والے بلاول بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا: ’میں نے اس زندگی کا انتخاب نہیں کیا، اس زندگی نے میرا انتخاب کیا۔‘

بشیر ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ ’بےنظیر بھٹو نے کبھی بلاول پر سیاست میں آنے پر دباؤ نہیں ڈالا، وہ ہمیشہ سے چاہتی تھیں کہ بلاول جس بھی پیشے کو منتخب کریں اپنی مرضی سے چنیں۔‘

پارٹی چیئرمین بننے کے بعد مختصر عرصے میں بلاول بھٹو زرداری نے 2018 کے انتخابات میں لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 200 سے الیکشن لڑ کر با ضابطہ طور پر پارلیمانی سیاست میں قدم رکھا اور آج سے حکومتی سیاست کا آغاز کیا۔

بلاول بھٹو زرداری اردو بولنے کے اپنے منفرد انداز اور دھیمے لہجے کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔

حال ہی میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ان کے انداز بیان اور مسکراہٹ کی تعریف کی اور کہا کہ ’آپ واحد رہنما ہیں جن کے چہرے پر مسکراہٹ رہی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان