’امریکی انٹیلی جنس روسی جرنیلوں کو مارنے میں یوکرین کی مدد کر رہی ہے‘

نیویارک ٹائمز کے مطابق روسیوں کو ہدف بنانے میں مدد بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے یوکرین کو میدان جنگ کی انٹیلی جنس فراہم کرنے کے ایک خفیہ مشن کا حصہ ہے۔

ایک روسی فوجی 11 اپریل 2022 کو یوکرینی علاقے دونیتسک میں ایک تباہ شدہ عمارت کے باہر، جو روسی حکام کے مطابق یوکرینی بمباری میں تباہ ہوئی۔ روسی حمایت یافتہ دونیسک خود کو یوکرین سے آزاد قرار دے چکا ہے۔ یہ تصویر روسی فوج کے زیر اہتمام ایک دورے میں لی گئی تھی (اے ایف پی)  

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین جنگ میں ہلاک ہونے والے بہت سے روسی جرنیلوں کی ہلاکت میں امریکی انٹیلی جنس کی مدد شامل رہی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ سینیئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے یوکرین کو روس کی متوقع فوجی نقل و حرکت، ان کی لوکیشن اور روس کے موبائل ملٹری ہیڈ کوارٹر کے بارے میں دیگر تفصیلات فراہم کی ہیں جس کے بعد یوکرین نے اپنی انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر روسی اہداف پر گولہ باری اور دوسرے حملے کیے جن میں کئی روسی افسران ہلاک ہوئے ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق یوکرینی حکام نے کہا کہ انہوں نے تقریباً 12 روسی جرنیلوں کو میدان جنگ میں ہلاک کیا ہے۔ تاہم اخبار نے کہا کہ امریکی حکام نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ امریکی انٹیلی جنس کے نتیجے میں کتنے جنرل ہلاک ہوئے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق روسیوں کو ہدف بنانے میں مدد بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے یوکرین کو میدان جنگ کی انٹیلی جنس فراہم کرنے کے ایک خفیہ مشن کا حصہ ہے۔ 

اخبار کے اس مضمون کے لیے انٹرویو دینے والے امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی تاکہ یوکرین کے ساتھ معلومات کے اشتراک کو خفیہ رکھا جا سکے۔

امریکی اخبار کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے بھی میدان جنگ کی انٹیلی جنس کے زیادہ تر حصے کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی ہے اس خدشے کے پیش نظر کہ یہ روس کے صدر ولادی میر پوتن کو ایک وسیع جنگ پر نہ اکسا دے۔

امریکی حکام نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے روسی فوجی ہیڈکوارٹرز کے بارے میں معلومات کیسے حاصل کیں کیوں کہ ایسا کرنے سے معلومات جمع کرنے کا امریکی طریقہ کار خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ لیکن یہ واضح ہے کہ پوری جنگ کے دوران امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے روسی فوجیوں کی نقل و حرکت کا سراغ لگانے کے لیے متعدد ذرائع کا استعمال کیا ہے جن میں کلاسیفائیڈ اور کمرشل سیٹلائٹس کا استعمال بھی شامل ہے۔

وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے پچھلے مہینے کہا تھا: ’ہم روس کو اس حد تک کمزور دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے جیسے اقدامات سے باز رہے۔‘

پینٹاگون کے ترجمان جان ایف کربی نے یوکرین کو فراہم کی جانے والی انٹیلی جنس کے بارے کہا کہ ’ہم اس معلومات کی تفصیلات پر بات نہیں کریں گے۔‘

لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکہ یوکرین کو ایسی معلومات اور انٹیلی جنس فراہم کرتا ہے جسے وہ اپنے دفاع کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اخبار کی رپورٹ پر تبصرے کے لیے پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا لیکن فوری طور پر کوئی جواب نہیں ملا۔ 

دوسری جانب روس نے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل حملوں کی سمولیٹڈ مشق کی ہے۔ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے بدھ کو کہا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین میں ماسکو کی فوجی مہم کے دوران کلینن گراڈ صوبے کے مغربی انکلیو میں مصنوعی جوہری صلاحیت کے حامل میزائل حملوں کی مشق کی ہے۔

یہ اعلان یوکرین میں ماسکو کی فوجی کارروائی کے 70 ویں دن سامنے آیا ہے جہاں وسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں پناہ گزینوں کے بدترین بحران کے دوران ہزاروں افراد ہلاک اور ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن نے ڈھکے چھپے الفاظ میں دھمکیاں دی ہیں اور حالیہ مشق روس کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا اشارہ دے رہی ہے۔


روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین کے ارکان پولینڈ اور لیتھوانیا کے درمیان واقع بحیرہ بالٹک کے خطے میں وار گیم کے دوران روس نے جوہری صلاحیت کے حامل Iskander موبائل بیلسٹک میزائل سسٹم کی سمولیٹڈ یا مصنوعی ’الیکٹرانک لانچ‘ کی مشق کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی افواج نے میزائل سسٹم، ایئر فیلڈ، محفوظ انفراسٹرکچر، فوجی سازوسامان اور فرضی دشمن کی کمانڈ پوسٹس اور لانچرز جیسے اہداف پر متعدد حملوں کی مشق کی۔

وزارت دفاع نے مزید کہا جنگی یونٹوں نے ’تابکاری اور کیمیائی آلودگی جیسے حالات میں کارروائیوں کی بھی مشق کی۔‘

24 فروری کو یوکرین میں چڑھائی کرنے کے فوراً بعد سے روس نے اپنی جوہری فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا ہوا ہے۔

کریملن کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب یوکرین کے تنازعے میں براہ راست مداخلت کرتا ہے تو وہ ’بجلی کی سی سرعت سے‘ جوابی کارروائی کرے گا۔

اس دوران مغرب کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی کی شکایت کرتے ہوئے روس نے یوکرین میں ریلوے سٹیشنوں اور سپلائی لائن کے دیگر اہداف پر بمباری کی ہے۔ 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ماریوپول کے میئر نے کہا ہے کہ محاصرے کے شکار ساحلی شہر کی سٹیل مل میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔

روسی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یوکرین بھر میں پانچ ریلوے سٹیشنوں کی بجلی کی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے سمندری اور فضا سے مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا جب کہ روسی توپ خانے اور طیاروں نے یوکرینی فوجیوں کے مضبوط ٹھکانوں اور ایندھن اور گولہ بارود کے ڈپو کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے روس پر الزام لگایا کہ وہ ’یوکرین میں خوف پھیلانے کے لیے میزائل دہشت گردی کی حکمت عملی کا سہارا لے رہا ہے۔‘

بدھ کی رات ملک بھر کے شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے اور دارالحکومت کیئف کے قریب بھی حملوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

حکام نے کہا کہ وسطی اور جنوب مشرقی یوکرین میں ریلوے کی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بتایا گیا کہ وہاں ایک پل پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان