امر خان اپنی فلم ’دم مستم‘ کی ہیروئن بھی خود اور مصنفہ بھی

پاکستانی اداکارہ امر خان نے بطور رائٹر اور ہیروئن اپنی پہلی فلم دم مستم کو عید الفطر کے موقع پر ریلیز کیا ہے۔

سینیما گھروں میں تو عید الفطر تین سال بعد آرہی ہے اور اس موقع پر ایک یا دو نہیں پوری چار پاکستانی فلمیں لگ رہی ہیں۔ ایسے میں انڈیپینڈنٹ اردو نے فلم دم مستم کی ہیروئین امر خان سے اپنی ملاقات میں ان سے ان کی عید پر آنے والے فلم کے بارے میں پوچھا جس کا مقابلہ دیگر تین فلموں سے بھی ہے۔

امر خان کو اداکاری کے میدان میں قدم رکھے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا لیکن ان کی شہرت ڈائن کے کردار سے بہت زیادہ ہوئی جب انہوں نے بیلاپور کی ڈائن میں ڈائن کا کردار کیا۔

امر خان کا ڈائن سے فلمی ہیروئین کا سفر کیسا رہا اور خاص کر جب عیدالفطر پر ان کی فلم تین دیگر فلموں سے کیسا مقابلہ کررہی ہے؟

ان سوالات پر انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے امرخان نے کچھ مسکرا کر اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ ان کا اصول ہے کہ ’گھبرانا نہیں ہے‘، کسی ’چکر‘ میں نہیں آنا اور ’پردے میں تو بالکل نہیں رہنے دینا‘ اس لیے کھل کر آئیں اور اپنے کام پر یقین رکھیں۔

امر خان نے کہا کہ ’دم مستم‘ میں دم ہے، کیوں کہ اب تک جو ٹریلر اور گانے ریلیز کیے گئے ہیں انہیں عوام کی جانب سے بہت مل زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔

دم مستم کی کہانی امر خان نے خود تحریر کی ہے، کیوں کہ یہ محبت، دوستی، درد، دل ٹوٹنے کی کہانی ہے تو کیا یہ کہیں ان کی اپنی کہانی تو نہیں ہے؟

اس سوال پر امر خان نے کہا کہ یہ بالکل ان کی کہانی نہیں ہے، اگرچہ کرداروں سے کچھ مماثلت ہوتی ہے، کچھ رنگ، انگ اور ڈھنگ ہوتے ہیں، کہانی لکھنے والے کے ذاتی تجربات ہوتے ہیں، اس کے مشاہدات ہوتے ہیں، کچھ محبت کرنے کے انداز ہوتے ہیں، ’تو یہ میرا انداز ہے کہانی سنانے کا‘۔

اس سوال پر کہ امر خان کا دل کس نے توڑا تھا، امر نے کہا کہ کسی نے بھی نہیں، اصل میں انہوں نے اپنی زندگی میں جتنی چیزیں سیکھی ہیں وہ اس میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ اس کہانی کو دینے کے لیے ان کی شرط تھی کہ وہ خود ہیروئین ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی شرط کوئی رکھ ہی نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے یہ کہانی ہدایت کار احتشام الدین کو سنائی تو ان کو عالیہ کے کردار میں اور امرخان میں کافی مماثلت نظر آئی تو انہوں نے کہا کہ کیوں کہ یہ ایک اندرون لاہور کی پنجابی لڑکی کی کہانی ہے تو اسے آپ کریں۔

دم مستم ایک میوزیکل فلم ہے جس میں 11 گانے ہیں، تو کیا 90 کی دہائی کہ لالی وڈ کا انداز ہے، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ تو اچھا ہوگا کہ اگر سینیما کا اچھا دور واپس آسکے، کیوں کہ لوگ سینیما سے نکلتے ہوئے دو چیز یاد رکھتےہیں، مکالمے اور گانے، تو یہی دو چیزیں ہیں جو اس فلم میں بہت اچھی ہیں۔

امر خان نے بتایا کہ انہیں بچپن ہی سے رقص کا بہت شوق تھا، انہوں نے اس کی تربیت بھی حاصل کی ہے، کیوں کہ ان کا شوق تھا، گذشتہ چند برسوں ان کے ایک اشتہار، ایک ایوارڈ شو اور پھر کچھ دوستوں کی شادیوں میں کیے گئے ان کے رقص نے سوشل میڈیا پر کافی شہرت حاصل کرلی۔

امر نے بتایا کہ ان 11 گانوں میں سے چھ یا سات میں نا  صرف ان کے مداحوں کو ان کے ٹھمکے دیکھنے کو ملیں گے، بلکہ مختلف نوعیت کے رقص بھی دیکھیں گے کیوں کہ یہ کردار ہی ایک پرفارمر کا ہے۔

’لڑکی اچاری ایک شادی کا گانا ہے تو وہ ٹھمکے والا انداز ہے، جبکہ ایک ایریل ایکٹ والا ڈانس بھی ہے، ایک گانے میں میڈم نورجہاں کو خراجِ عقیدت دیتے ہوئے اس کی جھلک ملے گی۔ غرض یہ کافی مختلف النوع رقص ہیں اس فلم میں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ایک اس فلم میں آئٹم نمبر نہیں ہے مگر ایک سپیشل نمبر ہے البتہ جو رومینٹک گانا ہے اس میں ساڑھیاں اور چولی گھاگرا ضرور ملے گا۔

امر کا کہنا تھا کہ انہوں اداکاری کے جراثیم اپنی والدہ سے ملے ہیں اور وہ جو ہدایت کار کی ایکشن کی کال ہوتی ہے وہ انہوں نے شکم مادر میں ہی شاید سن لی ہوگی۔

امر خان کا پہلا ڈراما گھگی تھا، لیکن انہیں شہرت ’بیلا پور کی ڈائن‘ میں ڈائن بن کر ملی۔ اپنے ڈائن سے دم مستم کی ہیروئین کے سفر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بیلا پور کی ڈائن میں ان کا ٹائٹل کردار تھا، وہ منفی کردار نہیں تھا، جس کے بعد انہوں نے قیامت جیسا ڈراما کیا، جس میں ایک گھریلو تشدد کا شکار لڑکی کی کہانی تھی۔

اس کے علاوہ ڈراما بد دعا، جو  حال ہی میں چلا ہے، جس میں ایک چالاک لڑکی کا کردار رہا ہے۔

دم مستم میں عالیہ بٹ کے کردار پر ان کا کہنا تھا کہ وہ چل بلی لڑکی ہے اور وہ خواب دیکھتی ہے، بہت اچھی پرفارمر ہر جسے اپنے کام سے لگاؤ ہے۔

دم مستم کو کچھ حلقوں کی جانب سے انڈر ڈاگ کہے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو گذشتہ پانچ سالوں میں عمران اشراف کا ہر ڈراما ہی سپر ہٹ ہوا ہے، جبکہ خود ان کے دو ڈرامے ہٹ ہوئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ احتشام الدین اور عدنان صدیقی بالترتیب بہترین ہدایت کار اور پروڈیوسر، تو پردے کے پیچھے ہمارے پاس بڑے نام ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ اسٹار عوام بناتے ہیں، دم مستم میں جتنا دم ہے وہ یوٹیوب پر ٹرینڈ ہونا بتا رہا ہے، عوام کا رد عمل بتا رہا ہے، ہم اب تک فلم کی تشہیر کے لیے جہاں بھی گئے عوام نے جتنا ہمیں سراہا ہے وہ خوش آئند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے پاکستان کی فلمی صنعت کے بارے میں سوچنے کا، کرونا کے بعد طویل عرصے بعد سینیما کھلیں ہیں، اس دوران بہت سے بند ہوگئے اور ہزاروں لوگ بےروزگار ہوئے، ان سب کا سوچنا ہے ، یہ وقت لڑنے کا نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم